کوئٹہ پریس کلب میں پولیس دھاوے کا معاملہ، پولیس کا وضاحتی بیان جاری
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
ترجمان بلوچستان پولیس نے کہا کہ پولیس کا مقصد آزادئ صحافت کو نقصان پہنچانا نہیں، مشتعل مظاہرین کو سمجھانے گئے تھے۔ معاملے کی انکوائری ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان پولیس کے ترجمان نے گزشتہ روز پولیس کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب پر دھاوا بولنے کے واقعے کی وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بعض مشتعل مظاہرین پریس کلب میں داخل ہوئے تھے، جنہیں سمجھانے کیلئے بعض پولیس افسران گئے تھے۔ آزادی صحافت کا احترام کرتے ہیں۔ اپنے بیان میں ترجمان نے کہا کہ کچھ افراد سردار بہادر خان یونیورسٹی کے ملازمین کی بھرتی کے احکامات میں تاخیر پر احتجاج کر رہے تھے۔ انہوں نے 27 اور 28 فروری کو بلوچستان اسمبلی کے سامنے سڑک بلاک کی، جس سے شہر میں ٹریفک اور امن و امان کا مسئلہ پیدا ہوا۔
ترجمان نے کہا کہ گزشتہ روز وہ دوبارہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے قریب جمع ہو رہے تھے اور سڑک بلاک کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے، اس لئے انہیں منتشر کرنے کا حکم دیا گیا۔ تاہم، وہ مزاحمت پر اتر آئے اور کچھ افراد پریس کلب میں داخل ہو کر اشتعال انگیزی کرنے لگے۔ متعلقہ پولیس افسر انہیں سمجھانے گیا، مگر پولیس کا مقصد آزادیٔ صحافت کو نقصان پہنچانا نہیں تھا۔ ترجمان نے کہا کہ پولیس اس معاملے کی انکوائری کر رہی ہے، اور اگر کوئی اہلکار قصوروار پایا گیا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ کوئٹہ پولیس آزادیٔ صحافت اور پریس کلب کی حرمت پر یقین رکھتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پی ٹی آئی نے قائمہ کمیٹی داخلہ میں عمران خان سے ملاقات کا معاملہ اٹھا دیا
— فائل فوٹوقائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں بانئ پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات زیر بحث آگئی۔
حامد رضا نے کہا کہ جیل میں ہم بانئ پی ٹی آئی سے ملنے جاتے ہیں تو وہاں پولیس ہمارے ساتھ کیا کرتی ہے۔
نثار جٹ نے سوال اٹھایا کہ اسلام آباد پولیس کا کام کیا پارلیمنٹیرینز کو ہراساں کرنا رہ گیا ہے؟
حامد رضا نے اعتراض اٹھایا کہ اسلام آباد پولیس کی کیا کارکردگی ہے؟چوری ڈکیتی کے بڑھتے واقعات پر تو کوئی اقدام نہیں ہوتا۔
سپریم کورٹ نے بانئ پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کا اختیار میرے پاس ہے ہم جواب دیں گے، اگر کوئی دوسرا ادارہ ملوث ہے تو وہ ہمارے اختیار میں نہیں ہے، اسلام آباد پولیس سے جواب کے لیے آئندہ ایجنڈے پر رکھیں۔
زرتاج گل نے کہا کہ بانئ پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے جاتی ہوں تو 6،6 گھنٹے باہر روک کر ملاقات نہیں کروائی جاتی، عمران خان کی بہنوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا جاتا ہے، روزانہ کا ایک تماشہ بنا رکھا ہے۔
حامد رضا نے کہا آئی جی اسلام آباد کو بلا لیں کیونکہ میری انسانی حقوق کمیٹی میں تو وہ کئی نوٹسز کے باوجود نہیں آئے۔