مولانا ہدایت الرحمٰن کیساتھ اسپیکر کا رویہ قابل مذمت ہے، جماعت اسلامی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنماء نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ کیساتھ نامناسب رویہ اور انکو اسمبلی فلور پر بات نہ کرنے دینا قابل مذمت ہے۔ اسپیکر کے رویئے کیخلاف تحریک چلائینگے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی بلوچستان کے نائب امیر زاہد اختر بلوچ نے کہا ہے کہ اسپیکر بلوچستان اسمبلی کی جانب سے جماعت اسلامی کے صوبائی امیر رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ کے ساتھ نامناسب رویہ اور ان کو اسمبلی فلور پر بات نہ کرنے دینا قابل مذمت ہے۔ اسپیکر کے رویئے کے خلاف تحریک چلائیں گے۔ یہ بات انہوں نے کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ عام انتخابات میں بلوچستان اسمبلی پر فارم 47 کے ذریعے من پسند لوگوں کو مسلط کیا گیا۔ اسمبلی میں کچھ ارکان جو فارم 45 پر منتخب ہوئے ان میں مولانا ہدایت الرحمٰن بھی ہیں، جو عوام کی آواز بن کر اسمبلی میں حق اور سچ بول کر حقائق منظرعام پر لاتے اور ان کے حل کیلئے آواز بلند کرتے ہیں۔ لیکن اسپیکر کا رویہ ان کے ساتھ نامناسب ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا ہدایت الرحمان کا لوگوں کے مسائل کے حوالے سے تقاریر اسمبلی کارروائی سے حذف بلکہ ان کو ریکارڈ سے نکال دیا جاتا ہے، جو قواعد کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا ہدایت الرحمٰن کی پالیسی جماعت کی پالیسی ہے اور جماعت اسلامی اپنی پالیسی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا ہدایت الرحم ن جماعت اسلامی نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی
پنجاب حکومت نے گندم کے معاملے پر کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرادی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن رانا شہباز نے ایوان میں کسانوں کے گھر چھاپوں کا معاملہ اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے کسانوں کی گندم نہیں خریدی جس سے کسان کا نقصان ہوا، پھر حکومت نے کہا اپنی گندم اسٹور کر لیں اور اب جب کسان نے گندم جمع کرلی تو کسانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔
اس پر اسپیکر اسمبلی ملک احمد خان نے معاملے کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک کسان نے کسی جگہ گندم رکھی ہے وہاں ظاہر ہے کئی کسانوں نے رکھی ہوگی، اب اسی جگہ کو ذخیرہ اندوزی کہا جائے تو یہ مسئلہ ہے۔
اسپیکر اسمبلی نے سوال کیا کہ ایسی صورت حال میں کسان کہاں جائیں؟ انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت کسانوں کے مسائل کو حل کرے اور صوبائی وزیر ذیشان رفیق معاملے کو دیکھیں کیونکہ یہ مسئلہ بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کسان سے بائیس سو میں گندم خریدی گئی اور آج قیمت چار ہزار پر چلی گئی ہے، اس کو حکومت کو دیکھنا چاہیے اور گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہیں پڑنے چاہیں۔
اس پر پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے کسانوں کے گھروں پر گندم جمع کرنے کے معاملے پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرائی۔