پاکستانی ڈرامے کیلیے گانا گانے والی بھارتی گلوکارہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
بھارت سے تعلق رکھنے والی گلوکارہ نے رمضان المبارک میں نجی پاکستانی ٹی وی پر نشر ہونے والے ڈرامے کے لیے گانا گایا ہے۔
عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق ممبئی سے تعلق رکھنے والی شریا باسو نے نجی ٹی وی پر نشر ہونے والے ڈرامے دل والی گلی میں کا گانا گایا ہے۔
اس ڈرامے میں سجل علی اور حمزہ سہیل مرکزی کردار ادا کرتے نظر آئیں گے۔
گلوکارہ نے اپنے سماجی رابطے کی سائٹ پر اس حوالے سے مداحوں کو اطلاع دی اور مسرت کا اظہار کیا۔
گلف نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے انکشاف کیا کہ کسی بھی ڈرامہ سیریل کیلیے یہ اُن کا پہلا گانا ہے جو اُن کا خواب پورا ہونے کی وجہ بھی بنا ہے۔
انہوں نے مستقبل میں بھی پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کیلیے اپنی خدمات پیش کرتے ہوئے مزید کام کرنے کی خواہش ظاہر کی۔
شریا نے کہا کہ میوزک پروڈسر عاطف خان نے مجھ سے رابطہ کر کے گانے کا او ایس ٹی آفر کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی فین ہیں اور اس بات کا اعتراف کرتی ہیں کہ پاکستانی ڈراموں کی تخلیق کاری بہت شاندار ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستانی ماہرین نے سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغی تیار کرلی
فیصل آباد:پاکستانی ماہرین نے پولٹری فارمنگ کے شعبے میں بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے دیہی علاقوں کے لیے موزوں نئی مرغی کی نسل متعارف کروا دی ہے، جو سال بھر میں 200 سے زائد انڈے دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ماہرین نے اس منفرد بریڈ کو ’’یونی گولڈ‘‘ کا نام دیا ہے، جو کم فیڈ پر پلتی ہے اور شدید موسم، خاص طور پر گرمی کو بخوبی برداشت کر سکتی ہے۔
نئی نسل کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ عام دیسی مرغی کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ انڈے دیتی ہے، جبکہ خوراک کی طلب نسبتاً کم ہے، جو اسے چھوٹے فارمرز کے لیے ایک بہترین انتخاب بناتی ہے۔
ماہرین کے مطابق یونی گولڈ بریڈ دیہی علاقوں میں پولٹری انڈسٹری کے فروغ کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ اس سے انڈوں کی پیداوار کے ساتھ ساتھ گوشت کی ضروریات بھی پوری کی جا سکتی ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی پاکستان میں گزشتہ 6 دہائیوں کے بعد حاصل ہوئی ہے، جو ملکی تحقیق میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے اس نسل کو ملک بھر کے فارمنگ کرنے والوں تک پہنچانے کا منصوبہ بھی ترتیب دیا ہے، تاکہ مقامی سطح پر دیسی پولٹری کی پیداوار میں اضافہ ہو اور دیہی معیشت کو فروغ ملے۔
یہ مرغی نہ صرف ماحول کے لحاظ سے ہم آہنگ ہے بلکہ دیہی خواتین کے لیے روزگار کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے، کیونکہ اس کی دیکھ بھال آسان اور کم لاگت ہے۔