صوبائی وزیر کا تاریخی بنگلے پر قبضہ ناقابلِ قبول ہے، والی سوات کی پوتی ذیب النسا
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
سوات کی معروف سماجی شخصیت اور والی سوات کی پوتی محترمہ ذیب النسا ارشد جیلانی نے دعویٰ کیا ہے کہ صوبائی وزیر فضل حکیم خان تاریخی والی سوات بنگلے پر قبضے کی کوشش کررہے ہیں، جو سوات کے عوام کے ثقافتی ورثے پر حملے کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سوات: پاکستان کا ماحول دوست گاؤں جہاں کوئی بھی بے روزگار نہیں ہے
ذیب النسا نے الزام لگایا ہے کہ ان کی غیر موجودگی میں بنگلے کے کچھ حصے کو خریدا گیا ہے اور اب پورے بنگلے پر قبضے کی سازش جاری ہے، یہ صرف ایک عمارت نہیں بلکہ سوات کی تاریخ، شناخت اور ثقافتی ورثے کی علامت ہے، جسے کسی صورت ضائع نہیں ہونے دیا جائے گا۔
انہوں نے سوات کی سول سوسائٹی، وکلا برادری، صحافیوں، ڈاکٹرز، تاجر تنظیموں، خواتین، نوجوانوں اور دیگر طبقات سے اپیل کی ہے کہ وہ 27 جولائی بروز اتوار، سہ پہر 3 بجے سوات بنگلے میں ہونے والے اہم اجلاس میں بھرپور شرکت کریں۔
یہ بھی پڑھیں: سوات کی سیر یا خطرات کا سفر
ذیب النسا ارشد جیلانی کا کہنا تھا کہ، میں اس قبضہ مافیا کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دوں گی۔ یہ صرف ایک عمارت نہیں بلکہ سوات کے عوام کی شناخت ہے۔ ہمیں متحد ہو کر اپنے ورثے کی حفاظت کرنی ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بنگلہ زیب النسا سوات صوبائی وزیر فضل حکیم خان قبضہ والی سوات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ زیب النسا سوات فضل حکیم خان والی سوات والی سوات ذیب النسا سوات کی
پڑھیں:
برطانیہ میں کسی کو رنگ یا پس منظر کی وجہ سے خوفزدہ نہیں ہونے دیا جائے گا: کیئر اسٹارمر
لندن: برطانوی وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ برطانیہ میں کسی کو سڑکوں پر اس کے رنگ یا پس منظر کی بنیاد پر خوفزدہ نہیں ہونے دیا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے، لیکن کسی کو پولیس پر تشدد کرنے یا رنگ و نسل کی وجہ سے ڈرانا برداشت نہیں کیا جائے گا۔
وزیر اعظم نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ برطانوی پرچم ہمارے متنوع ملک کی نمائندگی کرتا ہے، اور اسے تشدد یا تقسیم کی علامت بنانے والوں کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔
یہ بیان لندن میں ہفتے کے روز دائیں بازو کے اینٹی امیگریشن مارچ کے بعد سامنے آیا، جس دوران 2 پولیس افسر زخمی اور 25 مظاہرین گرفتار ہوئے تھے۔