ضروری ترامیم کرنے پر فیفا نے پاکستان پر عائد پابندی اٹھالی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
انٹرنیشنل فیڈریشن آف فٹبال ایسوسی ایشن (فیفا) نے پاکستان کی جانب سے کامیاب آئینی ترامیم کے بعد اتوار کو پاکستان فٹبال فیڈریشن (پی ایف ایف) پر سے پابندی اٹھالی۔
یہ بھی پڑھیں:فیفا نے پاکستان فٹبال فیڈریشن کی رکنیت ایک بار پھر کیوں معطل کردی؟
گزشتہ ہفتے لاہور میں منعقدہ ایک غیر معمولی کانگریس میں پی ایف ایف کی جانب سے مجوزہ آئینی ترامیم کی منظوری کے بعد فٹبال کی اعلیٰ ترین باڈی نے معطلی واپس لے لی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پی ایف ایف نارملائزیشن کمیٹی (این سی) کے رکن شاہد کھوکھر نے اس پیشرفت کی تصدیق کی اور فیفا اور ایشین فٹ بال کنفیڈریشن (اے ایف سی) کا پاکستان فٹبال کے لیے مسلسل تعاون پر شکریہ ادا کیا۔
شاہد کھوکھر نے کہا کہ پی ایف ایف کانگریس کے اجلاس میں ترامیم منظور ہونے کے بعد معطلی ختم ہوئی ہے۔
پاکستان فٹبال فیڈریشن اجلاس کے دوران کانگریس کے اراکین نے اس بات کی توثیق کی کہ فیفا کی تجویز کردہ ترامیم کو قبول کرنا پاکستان فٹبال کے بہترین مفاد میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:نامور سابق فٹبالر میسٹ اوزل ترک صدر اردوان کی پارٹی میں شامل
یاد رہے کہ فیفا نے معطلی کا اعلان کرتے ہوئے، اس کے خاتمے کو فیفا اور اے ایف سی کی جانب سے پیش کردہ پی ایف ایف کے آئین کی منظوری سے مشروط کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پابندی پاکستان فٹبال فیڈریشن فیفا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پابندی پاکستان فٹبال فیڈریشن فیفا پاکستان فٹبال فیڈریشن پی ایف ایف
پڑھیں:
جنوبی ایشیا میں امن کیلئے ایٹمی خطرات کم کرنے والے اقدامات، سٹرٹیجک توازن ضروری: جنرل ساحر
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) سنٹر فار انٹرنیشنل سٹرٹیجک سٹڈیز اسلام آباد نے ’’ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے دور میں نیوکلیئر ڈیٹرنس‘‘ کے موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی جس میں دنیا بھر سے سکالرز اور ماہرین نے شرکت کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کانفرنس کا مقصد عالمی سٹرٹیجک مسائل پر تعمیری بات چیت کو فروغ دینا اور پاکستان کے پالیسی نقطہ نظر کو شیئر کرنا تھا۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کانفرنس کے مہمان خصوصی تھے اور کانفرنس کے پہلے دن کلیدی خطبہ دیا۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی نے ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز سے درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مذاکرات اور تعاون جاری رکھنے کے پاکستان کے عزم کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام صرف جوہری خطرات میں کمی کے لیے باہمی اقدامات اور وسیع تر جیوسٹرٹیجک تعمیر میں توازن قائم کرنے کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس فورم میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تخفیف اسلحہ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ڈیٹرنس سٹڈیز، آسٹریلیا، Ploughshare Foundation، کینیڈا، China Arms Control and Disarmament Association، پیکنگ یونیورسٹی چائنا، سینٹر فار پولر اینڈ اوشینک سٹڈیز چائنا، یورپین سینٹر برائے پولر اینڈ اوشینک سٹڈیز کے نمائدگان سمیت یورپی یونین کے لیڈروں نے بھی شرکت کی۔ اس کے علاوہ ملک بھر کی نمایاں یونیورسٹیوں، انسٹی ٹیوٹ آف ورلڈ اکانومی اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز آف روسی اکیڈمی آف سائنسز (IMEMO RAS)، سینٹ پیٹرزبرگ اسٹیٹ یونیورسٹی، روس، جنیوا سینٹر فار سکیورٹی پالیسی، سوئٹزرلینڈ، شمالی کیرولینا سٹیٹ یونیورسٹی امریکہ اور سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔