سپریم کورٹ ،انسانی حقوق یادگار کی معلومات کیلیے درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
اسلام آباد:
لاہور ہائیکورٹ میں سپریم کورٹ کی حدود میں قائم ’’انسانی حقوق یادگار‘‘ کی تعمیراتی لاگت سمیت دیگر معلومات کیلیے درخواست دائر کر دی گئی۔
وکیل ابوذر سلمان نیازی کی دائر درخواست میں رجسٹرار سپریم کورٹ کو مدعا علیہ بناتے ہوئے انھیں معلومات فراہم کرنے کیلیے ہدایات جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے، سماعت آج جسٹس شمس محمود مرزا کریں گے۔
یہ پروجیکٹ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے دور میں شروع ہوا۔ درخواست کے مطابق درخواست گزار نے دو مرتبہ معلومات کیلئے رجسٹرار سپریم کورٹ سے رجوع کیا مگر کوئی جواب نہ ملا۔
درخواست میں پروجیکٹ کے حوالے سے رجسٹرار سے چھ سوالوں کے جواب مانگے ہیں، جن میں پروجیکٹ منظوری کا طریقہ کار،ذمہ دار اتھارٹی اور متعلقہ قانون و ریگولیشن کی وضاحت مانگی گئی ہے جس کے تحت پروجیکٹ کی منظوری دی گئی،
چوتھا سوال پروجیکٹ کا ڈیزائن و آرکیٹکچرل خدمات فراہم کرنیوالی کمپنی اور خدمات کے حصول کے طریقہ کار سے متعلق ہے، آخری سوال پروجیکٹ کا تعمیراتی کام کرنیوالی کمپنی اور کل لاگت سے متعلق ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ،بھونگ انٹرچینج منصوبے میں پیش رفت نہ ہونے پر این ایچ اے سے تفصیلی وضاحت طلب
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 مئی2025ء)اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود بھونگ انٹرچینج منصوبے پر پیش رفت نہ ہونے پر این ایچ اے سے تفصیلی وضاحت طلب کر لی۔جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ریمارکس دیے کہ اس قسم کے آرڈر پر این ایچ اے محض ایک اور لیٹر نکال دیتا ہے۔ میں بے معنی آرڈر پاس نہیں کرنا چاہتی۔اقلیتوں کے حوالے سے انھوں نے کہاکہ یہ معاملہ میرے دل کے قریب ہے، ہمارے ہاں غیر مسلموں کا تحفظ ضروری ہے۔ ان کے عدم تحفظ سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا منفی تاثر جاتا ہے۔ ایک اسلامی ریاست میں غیر مسلموں کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے۔انھوں نے یہ ریمارکس پیرکیروزدیے ہیں۔ملتان سکھر موٹروے پر بھونگ انٹرچینج کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کی، جس میں درخواست گزار رئیس منیر احمد اور ان کے وکیل وقار رانا عدالت میں پیش ہوئے۔(جاری ہے)
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے بھونگ انٹرچینج کی تعمیر کا حکم دیا تھا، مگر اس پر تاحال عملدرآمد نہیں ہو سکا۔ وقار رانا نے عدالت کو بتایا کہ کنٹریکٹ 6 دسمبر 2023 کو ایوارڈ ہو چکا ہے، جبکہ آج مئی 2025 ہے، مگر منصوبے کی سائٹ پر تاحال کام کا آغاز نہیں ہو سکا۔انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ این ایچ اے سے منصوبے کے ٹائم فریم کے بارے میں وضاحت طلب کی جائے تاکہ عوام کو درپیش خطرات اور سکیورٹی خدشات کم ہو سکیں۔ وکیل نے کہا کہ ہر سال ڈاکو آتے ہیں، لوگوں کو اغوا کر کے لے جاتے ہیں، یہ منصوبہ سندھ اور پنجاب کی سکیورٹی صورتحال کے تناظر میں فلیش پوائنٹ بن چکا ہے۔این ایچ اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ لینڈ ایکوزیشن کا عمل جاری ہے اور اس سے متعلقہ کیلکولیشن کے معاملات ابھی زیر التوا ہیں، تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ اس وقت لینڈ ایکوزیشن پر کوئی حکم امتناع موجود نہیں۔عدالت نے این ایچ اے حکام سے مکالمہ کرتے ہوئے سخت مؤقف اختیار کیا اور کہا کہ آپ نے صرف بیٹھنا اور دیکھنا نہیں ہے بلکہ بتانا ہے کہ اس منصوبے کو کیسے آگے بڑھایا جائے گا۔ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ریمارکس دیے کہ اس قسم کے آرڈر پر این ایچ اے محض ایک اور لیٹر نکال دیتا ہے۔ میں بے معنی آرڈر پاس نہیں کرنا چاہتی جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ میرے دل کے قریب ہے، ہمارے ہاں غیر مسلموں کا تحفظ ضروری ہے۔ ان کے عدم تحفظ سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا منفی تاثر جاتا ہے۔ ایک اسلامی ریاست میں غیر مسلموں کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے۔عدالت نے این ایچ اے حکام سے استفسار کیا کہ اسسٹنٹ کمشنر کو تحریری طور پر کی گئی درخواست کا کیا جواب ملا، جس پر حکام نے بتایا کہ تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے این ایچ اے کو واضح ہدایات دی جائیں اور منصوبے کی جلد تکمیل کو یقینی بنایا جائے۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت جون کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کر دی۔