عالمی برادری نے کشمیریوں، فلسطینیوں کی حالت زار پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے، مشعال ملک
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
ذرائع کے مطابق مشعال ملک نے فلسطینی عوام پر جاری مظالم کے حوالے سے ایک تصویری نمائش کے موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین پر غاصبوں نے قبضہ جما رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن کی چیئرپرسن مشعال حسین ملک نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر اور فلسطین میں جاری نسل کشی کی کارروائیوں، جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کرے۔ ذرائع کے مطابق مشعال ملک نے فلسطینی عوام پر جاری مظالم کے حوالے سے ایک تصویری نمائش کے موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین پر غاصبوں نے قبضہ جما رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں مقامات پر نسلی تطہیر، جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں انسانیت کے ضمیر پر داغ ہیں۔ انہوں نے کہا ہمارے دل خون کے آنسو رو رہے ہیں جب ہم فلسطین میں معصوم شہریوں کا قتل عام دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انسانی وقار کو پامال کیا جا رہا ہے۔ مشعال ملک نے، جو نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں قید معروف کشمیری آزادی پسند رہنما محمد یاسین ملک کی اہلیہ ہیں نے کہا کہ اسرائیل اور بھارت دنیا کے سب سے بڑے جارح ملک ہیں جنہوں نے فلسطینیوں اور کشمیریوں کا جینا حرام کر رکھا ہے اور مقبوضہ علاقوں میں آبادکاری کے استعماری ہتھکنڈوں پر عمل پیرا ہیں۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ عالمی برادری نے فلسطینی اور کشمیری عام کی حالت زار پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بین الاقوامی برادری نے مسلسل آنکھیں بند کیے رکھیں تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے اور دنیا میں ایک اور عالمی جنگ چھڑ سکتی ہے۔ مشعال حسین ملک نے دنیا کے امن پسند حلقوں اور باضمیر لوگوں پر زور دیا کہ کشمیریوں اور فلسطینیوں کی آواز بنیں اور انہیں ان کا حق خودارادیت دلانے کیلئے کردار ادا کریں۔ تصویری نمائش میں فلسطینی سفیر بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے فلسطینی اور فلسطین مشعال ملک انہوں نے نے کہا ملک نے کہا کہ
پڑھیں:
فرانس کا فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے کا عندیہ، اسرائیل کو تشویش لاحق
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ فرانس ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران فلسطین کو ایک خودمختار ریاست کے طور پر باضابطہ طور پر تسلیم کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ میں جنگ کی وجہ سے شدید ماحولیاتی تباہی، جنگ کے مضر اثرات نسلوں تک پھیلنے کا خدشہ
صدر میکرون نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا:
’مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے فرانس کی تاریخی وابستگی کے تحت، میں نے فیصلہ کیا ہے کہ فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا‘۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب یورپ اور دنیا بھر میں اسرائیل کے غزہ پر حملے، انسانی بحران اور بھوک کی شدت پر شدید ردعمل پایا جا رہا ہے۔
فرانس اس اقدام کا اعلان کرنے والا یورپ کا سب سے بڑا اور بااثر ملک بن گیا ہے، جب کہ اس سے قبل ناروے، اسپین اور آئرلینڈ بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔
فلسطینی قیادت کا خیر مقدمفلسطینی صدر محمود عباس کو لکھے گئے خط میں میکرون نے اس فیصلے کی وضاحت کی، جس پر عباس کے نائب حسین الشیخ نے فرانس کے اقدام کو بین الاقوامی قانون اور فلسطینیوں کے حقِ خودارادیت کے لیے اہم قدم قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دے دیا
حماس نے بھی اس فیصلے کو مثبت قدم قرار دیتے ہوئے دنیا بھر کے ممالک، خصوصاً یورپی اقوام، سے اپیل کی کہ وہ بھی فرانس کی پیروی کریں۔
اسرائیل کا سخت ردعملدوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے اس فیصلے پر شدید تنقید کی اور کہا کہ یہ اقدام دہشتگردی کے لیے انعام ہے اور ایک اور ایرانی ایجنٹ ریاست قائم کرنے کا خطرہ پیدا کرتا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اسے ’دہشتگردی کے سامنے جھکنے‘ کے مترادف قرار دیا۔
عالمی منظرنامہاقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے کم از کم 142 ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں یا اس کا ارادہ رکھتے ہیں، مگر امریکہ، برطانیہ اور جرمنی جیسے بااثر مغربی ممالک نے اب تک اسے تسلیم نہیں کیا۔
فرانس کی طرف سے یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک 59,587 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، اور امداد کی شدید پابندیوں کی وجہ سے قحط جیسی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔
پس منظرفلسطینی رہنما یاسر عرفات نے 1988 میں یکطرفہ طور پر فلسطینی ریاست کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد الجزائر سب سے پہلا ملک تھا جس نے اس ریاست کو تسلیم کیا۔ تب سے مشرق وسطیٰ، افریقہ اور ایشیا کے درجنوں ممالک اس فہرست میں شامل ہو چکے ہیں۔
تاہم فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ میں کئی رکاوٹیں اب بھی موجود ہیں، جن میں اسرائیلی قبضہ، غیر قانونی یہودی آبادکاریوں کی توسیع اور مشرقی یروشلم کی حیثیت جیسے تنازعات شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل حماس غزہ فرانس فلسطین یاسر عرفات