پنجاب میں عالمی یوم جنگلی حیات کی تیاریاں زور و شور سے جاری
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
پنجاب بھر میں عالمی یوم جنگلی حیات بھرپور انداز میں منانے کی تیاریاں جاری ہیں۔
اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل وائلڈ لائف اینڈ پارکس پنجاب، مدثر ریاض ملک نے خصوصی پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ جنگلی حیات کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے اور صوبے بھر میں جنگلی حیات کے تحفظ و فروغ کے لیے جنگی بنیادوں پر کام ہو رہا ہے۔
ڈی جی وائلڈ لائف نے بتایا کہ گزشتہ سال 14 ہزار سے زائد تحفظ شدہ جنگلی جانوروں اور پرندوں کو بازیاب کروایا گیا، جبکہ جرمانوں کی مد میں 12 کروڑ سے زائد ریونیو حاصل ہوا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ جنگلی جانوروں اور پرندوں کے غیر قانونی شکار کی حوصلہ شکنی کریں اور جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت کی روک تھام میں محکمہ کے ساتھ تعاون کریں۔
مدثر ریاض ملک نے بتایا کہ نایاب جانوروں کی افزائشِ نسل کامیابی سے جاری ہے اور محکمہ کو "وائلڈ لائف فورس" میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس کے تحت نئے قوانین متعارف کرواتے ہوئے سزاؤں اور جرمانوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔
سیاحوں کے لیے عالمی معیار کی تفریحی سہولیات فراہم کرنے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سفاری زو اور لاہور زو کو محفوظ اور انتہائی پرکشش بنا دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے عوام جوق در جوق اپنے اہل خانہ کے ساتھ ان مقامات کا رخ کر رہے ہیں۔
مزید برآں، پنجاب میں تین وائلڈ لائف ریسکیو سینٹرز قائم کیے جا رہے ہیں جہاں زخمی، بیمار اور لاغر جانوروں کا علاج و معالجہ کیا جائے گا۔ جنگلی جانوروں کے تحفظ کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ ان کے مسکن محفوظ بنائے جا سکیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنگلی حیات وائلڈ لائف
پڑھیں:
ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے مبینہ قاتل عمر حیات کے والد کی گفتگو سامنے آگئی
ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل کے ملزم عمر حیات ( جسے کاکا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے) کے والد نے اپنے بیٹے کی گرفتاری کے بعد پہلی بار بات کی ہے۔ درد اور عدم یقین سے بھرپور ان کے اس بیان نے پورے پاکستان میں شدید ردعمل کو جنم دیا ہے۔
واضح رہے کہ عمر حیات کو اسلام آباد میں 17 سالہ ثناء یوسف کے بہیمانہ قتل سے جڑی ہوئی ایک وائرل ویڈیو کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کیس نے تیزی سے پورے پاکستان کی توجہ حاصل کرلی، اور بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا صارفین نے فوری انصاف کا مطالبہ کیا۔
اپنے انٹرویو میں، عمر حیات کے والد، امجد جاوید، جو محکمہ زراعت میں 16ویں گریڈ کے ایک ریٹائرڈ سرکاری افسر ہیں، نے اپنے بیٹے کے خلاف تمام الزامات کی تردید کی۔ انہوں نے اصرار کیا کہ عمر حیات منشیات میں ملوث نہیں تھا، اس کے کسی کے ساتھ بھی ناجائز تعلقات کی بھی کوئی تاریخ نہیں تھی، اور نہ ہی وہ کسی ایسے جرم کا مرتکب ہوا۔
یہ بھی پڑھیے ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قاتل عمر کو کیسے گرفتار کیا؟ آئی جی اسلام آباد نے بتا دیا
امجد جاوید کو ثنا یوسف کے قتل کا کیسے علم ہوا؟اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہیں ایک ساتھی کے ذریعے پتہ چلا تھا جس نے انہیں وائرل ویڈیو دکھائی۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ فوٹیج دیکھنے کے بعد، انہوں نے اپنے بیٹے کو پہچان لیا تاہم اس کے باوجود ان کے لیے یقین کرنا مشکل تھا کہ عمر حیات ذمہ دار ہو سکتا ہے۔
’میرا دل نہیں مانتا کہ میرا بیٹا ایسا کر سکتا ہے۔‘ انہوں نے بتایا کہ ان کا بیٹا عمر حیات کچھ بھی نہیں کرتا تھا، بس! ٹک ٹاک کی ویڈیوز ہی بناتا رہتا تھا۔
اس کے باوجود امجد جاوید نے کہا کہ اگر ان کا بیٹا قصوروار پایا جاتا ہے تو اسے قانون کی پوری طاقت کا سامنا کرنا چاہیے۔
’اگر وہ مجرم ہے تو اسے قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے۔ میں انصاف کی اپیل کرتا ہوں، نہ صرف اپنے بیٹے کے لیے، بلکہ اس معصوم بچی کے لیے بھی جو اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی ہے۔‘
یہ بھی پڑھیے اسلام آباد میں قتل ہونے والی 17 سالہ سوشل میڈیا انفلوئنسر ثنا یوسف کون تھیں؟
امجد جاوید نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس سانحے نے ان کے خاندان کو نقصان پہنچایا ہے۔ برسوں پہلے ایک بیٹے اور پھر بیوی سے محروم ہونے کے بعد، وہ اب اکیلے رہتے ہیں۔ وہ اس امکان سے لرز جاتا ہے کہ ان کا اکلوتا بیٹا قاتل ہو سکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے‘یہ گھر مجھے زندہ کھا رہا ہے۔ میں نے سب کچھ کھو دیا ہے‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ثنا یوسف ٹک ٹاکر عمر حیات