انگلینڈ، ویلز کی جیلوں سے غیرملکی قیدیوں کو آبائی ممالک بھیجنے کا منصوبہ تیار
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
حکومت نے انگلینڈ اور ویلز کی جیلوں میں قید غیرملکی قیدیوں کو تیزی کے ساتھ ان کے آبائی ممالک بھجوانے کا منصوبہ تیار کرلیا ہے۔
منسٹری آف جسٹس کے مطابق پانچ ملین پاؤنڈ کی سرمایہ کاری سے بننے والا نیا امیگریشن کریک اسکواڈ 80 جیلوں میں جاکر جائزہ لے گا اور برطانیہ میں قیام کا حق نہ رکھنے والے قیدیوں کو ان کے ممالک بھیجنے کے انتظامات کرے گا تاکہ جیلوں میں قیدیوں کی تعداد کے بحران سے نمٹا جاسکے۔
یکم اپریل سے کام شروع کرنے والا امیگریشن کریک اسکواڈ، امیگریشن کے سسٹم سے گزرنے والوں کی شناخت کیلئے ہوم آفس کی مدد کرے گا اور مجرموں کو ان کی سزا ختم ہونے سے 18 ماہ پہلے ملک بدر کرکے ان کے آبائی ممالک بھجوائے گا جہاں وہ اپنی بقایا سزا مکمل کریں گے۔
غیر ملکی قیدی جیلوں کی مجموعی آبادی کا 12 فیصد ہیں، گزشتہ برس جولائی سے تین ہزار 200 قیدیوں کو ان کے آبائی ممالک بھجوایا جا چکا ہے یہ تعداد گزشتہ برس کی نسبت 19 فیصد زائد تھی، جبکہ اسی عرصہ میں مجموعی طور پر تقریبا 21 ہزار افراد کو برطانیہ سے نکالا گیا۔
منسٹری آف جسٹس کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق 24 فروری کو انگلینڈ اور ویلز کی جیلوں کی آبادی 87 ہزار 199 تھی، یہ گزشتہ برس 21 اکتوبر کو ریکارڈ کی گئی 87 ہزار 465 سے زائد تعداد ہے، اس سے ایک دن قبل ایک ہزار قیدیوں کو رہا کیا گیا تھا۔
وزراء کا وعدہ ہے کہ 2031 تک 14ہزار نئے سیل قائم کئے جائیں گے، پرزن منسٹر لارڈ ٹمسن نے کہا ہے کہ یہ مناسب نہیں کہ ہماری کمیوٹیز کو تکلیف دینے والے غیر ملکیوں کو جیل میں رکھنے کا بل برطانوی ٹیکس ادا کرنے والے دیں۔
انہوں نے کہا کہ غیر ملکی قیدیوں کو آبائی ممالک کی جیلوں میں بقایا سزا کاٹنے کیلئے بھیجنے کی شرح میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ کام تیزی سے کیا جائے گا، یہ اقدام ہمیں ورثے میں ملے ٹوٹے پھوٹے جیل کے نظام کو درست کرنے کا حصہ ہے تاکہ ہمارے شاہراہیں محفوظ ہو سکیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ا بائی ممالک قیدیوں کو ا جیلوں میں کی جیلوں
پڑھیں:
بھارتی دفاعی، ائیر و نیول اتاشیوں اور سپورٹنگ سٹاف کو واپس بھیجنے کا امکان ہے
سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ اعلیٰ سطح قیادت کی ہدایات کے بعد فیصلوں کا اعلان کرے گی، وزارت خارجہ کی جانب سے جلد بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کیے جانے کا امکان ہے، بھارت کے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے اعلان پر سخت جواب دیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ دفتر خارجہ میں بھارتی سفارتی جارحیت پر مشاورت شروع کر دی گئی۔ سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے سفارتی جارحیت کا اسی زبان میں جواب دینے کا فیصلہ متوقع ہے، بھارتی اقدامات کا سفارتی سطح پر بھرپور جواب دینے پر مشاورت بھی کی جارہی ہے جبکہ بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کو مزید نچلی سطح پر لایا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ بھارتی دفاعی، ائیر و نیول اتاشیوں اور سپورٹنگ سٹاف کو واپس بھیجنے کا امکان ہے، بھارتی ڈیفنس، ایئر اور نیول اتاشیوں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دیا جائے گا، اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کو واپس بھجوانے پر غور ہوگا۔
سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ اعلیٰ سطح قیادت کی ہدایات کے بعد فیصلوں کا اعلان کرے گی، وزارت خارجہ کی جانب سے جلد بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کیے جانے کا امکان ہے، بھارت کے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے اعلان پر سخت جواب دیا جائے گا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل نہیں کیا جا سکتا، سندھ طاس معاہدہ دوران جنگ بھی کبھی معطل نہیں ہوا، معاہدے کی شق ہے کہ بھارت اس معاہدے کو یک طرفہ معطل نہیں کر سکتا۔