حکومت نے انگلینڈ اور ویلز کی جیلوں میں قید غیرملکی قیدیوں کو تیزی کے ساتھ ان کے آبائی ممالک بھجوانے کا منصوبہ تیار کرلیا ہے۔

منسٹری آف جسٹس کے مطابق پانچ ملین پاؤنڈ کی سرمایہ کاری سے بننے والا نیا امیگریشن کریک اسکواڈ 80 جیلوں میں جاکر جائزہ لے گا اور برطانیہ میں قیام کا حق نہ رکھنے والے قیدیوں کو ان کے ممالک بھیجنے کے انتظامات کرے گا تاکہ جیلوں میں قیدیوں کی تعداد کے بحران سے نمٹا جاسکے۔

یکم اپریل سے کام شروع کرنے والا امیگریشن کریک اسکواڈ، امیگریشن کے سسٹم سے گزرنے والوں کی شناخت کیلئے ہوم آفس کی مدد کرے گا اور مجرموں کو ان کی سزا ختم ہونے سے 18 ماہ پہلے ملک بدر کرکے ان کے آبائی ممالک بھجوائے گا جہاں وہ اپنی بقایا سزا مکمل کریں گے۔

غیر ملکی قیدی جیلوں کی مجموعی آبادی کا 12 فیصد ہیں، گزشتہ برس جولائی سے تین ہزار 200 قیدیوں کو ان کے آبائی ممالک بھجوایا جا چکا ہے یہ تعداد گزشتہ برس کی نسبت 19 فیصد زائد تھی، جبکہ اسی عرصہ میں مجموعی طور پر تقریبا 21 ہزار افراد کو برطانیہ سے نکالا گیا۔

منسٹری آف جسٹس کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق 24 فروری کو انگلینڈ اور ویلز کی جیلوں کی آبادی 87 ہزار 199 تھی، یہ گزشتہ برس 21 اکتوبر کو ریکارڈ کی گئی 87 ہزار 465 سے زائد تعداد ہے، اس سے ایک دن قبل ایک ہزار قیدیوں کو رہا کیا گیا تھا۔

وزراء کا وعدہ ہے کہ 2031 تک 14ہزار نئے سیل قائم کئے جائیں گے، پرزن منسٹر لارڈ ٹمسن نے کہا ہے کہ یہ مناسب نہیں کہ ہماری کمیوٹیز کو تکلیف دینے والے غیر ملکیوں کو جیل میں رکھنے کا بل برطانوی ٹیکس ادا کرنے والے دیں۔

انہوں نے کہا کہ غیر ملکی قیدیوں کو آبائی ممالک کی جیلوں میں بقایا سزا کاٹنے کیلئے بھیجنے کی شرح میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ کام تیزی سے کیا جائے گا، یہ اقدام ہمیں ورثے میں ملے ٹوٹے پھوٹے جیل کے نظام کو درست کرنے کا حصہ ہے تاکہ ہمارے شاہراہیں محفوظ ہو سکیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ا بائی ممالک قیدیوں کو ا جیلوں میں کی جیلوں

پڑھیں:

پانی کے چیلنجز کم کرنے کیلئے فعال منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، اسحاق ڈار

وفاقی دارالحکومت میں ملک میں پانی کے ذخیرے تعمیر کرنے سے متعلق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ کی زیرصدارت اجلاس میں ملک بھر میں پانی کے بڑے ذخیروں کی تعمیر کو تیز کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی، کمیٹی نے مؤثر وسائل کو متحرک کرنے اور طویل مدتی بنیادی ڈھانچے کی منصوبہ بندی کے لیے سفارشات پیش کیں۔ اسلام ٹائمز۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پانی کے بڑھتے ہوئے چیلنجوں کو کم کرنے کے لیے فعال منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں ملک میں پانی کے ذخیرے تعمیر کرنے سے متعلق اسحاق ڈار کی زیرصدارت اجلاس ہوا، جس میں پنجاب، سندھ، کے پی اور جی بی کے وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعظم آزاد کشمیر، وفاقی وزیر برائے آبی وسائل، وزیر برائے منصوبہ بندی اور خزانہ نے شرکت کی جب کہ وفاقی سیکرٹریز خزانہ، منصوبہ بندی بھی شریک ہوئے، چیئرمین ایف بی آر، چیف سیکرٹری بلوچستان اور دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز نے بھی شرکت کی۔

علاوہ ازیں اجلاس میں ملک بھر میں پانی کے بڑے ذخیروں کی تعمیر کو تیز کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی، کمیٹی نے مؤثر وسائل کو متحرک کرنے اور طویل مدتی بنیادی ڈھانچے کی منصوبہ بندی کے لیے سفارشات پیش کیں۔ شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پانی کے مسائل کو حل کرنے کے لئے مربوط قومی کارروائی کی ضرورت ہے، انہوں نے پاکستان کے پانی کے بڑھتے ہوئے چیلنجوں کو کم کرنے کے لیے فعال منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔

متعلقہ مضامین

  • رواں مالی سال: 7لاکھ 27ہزارسے زائد افراد روزگار کیلیےبیرون ملک چلے گئے
  • مقبوضہ کشمیر کے جیلوں میں پانچ ہزار افراد سے زائد قید
  • ایک سال میں کتنے لاکھ پاکستانی ملازمت کیلیے بیرون ملک منتقل ہوئے؟ رپورٹ جاری
  • ایک سال میں بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں حیران کن اضافہ
  • ایک سال میں کتنے لاکھ پاکستانی ملازمت کیلئے بیرون ملک منتقل ہوئے؟ رپورٹ جاری
  • ملک میں 7 لاکھ 50 ہزار شہریوں کیلئے ایک ڈاکٹرمیسر، طبی سہولیات کے اعداد و شمار جاری
  • ایک برس میں 7 لاکھ 27 ہزار سے زائد پاکستانی ملازمت کیلیے بیرون ملک منتقل
  • ملک میں 7 لاکھ 50 ہزار شہریوں کیلئے ایک ڈاکٹر میسر ہے، طبی سہولیات کے اعداد وشمار جاری
  • چین کے غیرملکی تجارتی حجم میں  سال بہ سال 2.5 فیصد کا اضافہ 
  • پانی کے چیلنجز کم کرنے کیلئے فعال منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، اسحاق ڈار