UrduPoint:
2025-07-26@06:57:23 GMT

امریکی نجی خلائی جہاز چاند پر اتر گیا

اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT

امریکی نجی خلائی جہاز چاند پر اتر گیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 مارچ 2025ء) ایک امریکی نجی خلائی جہاز نے اتوار کے روز بغیر عملے کے چاند پر پہلی بار اترنے میں کامیابی حاصل کی، جو چاند پر اس طرح کی دوسری کمرشیل لینڈنگ ہے۔

فائر فلائی ایرو اسپیس کے چاند پر اترنے والے خلائی جہاز 'بلیو گھوسٹ' نے چاند کی زمین کی طرف شمال مشرقی کونے میں ایک بڑے طاس، میری کریزیئم، پر ایک قدیم آتش فشاں کے علاقے کے قریب حصے کو چھوا۔

امریکی نجی کمپنی کا خلائی جہاز چاند پر پہنچ گیا

مشن کنٹرول نے اس لمحے کے بعد اعلان کیا، "ہم چاند پر ہیں"۔ اس نے مزید کہا خلائی جہاز "مستحکم" ہے۔

یہ مشن اخراجات کو کم کرنے اور آرٹیمیس پروگرام کی حمایت کے لیے صنعت کے ساتھ امریکی خلائی ت‍حقیقی ایجنسی ناسا کی شراکت کا حصہ ہے، جو خلابازوں کو چاند پر واپس بھیجنے کی کوشش کرتا ہے۔

(جاری ہے)

ناسا کی قائم مقام ڈائریکٹر جینیٹ پیٹرو نے کہا، "ہم امریکہ کو سب سے آگے رکھنے جا رہے ہیں، ہم امریکہ کو فخرکا موقع فراہم کریں گے، ہم یہ امریکی شہریوں کے لیے کر رہے ہیں۔"

ہم مشن کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟

بلیو گھوسٹ کو جنوری کے وسط میں فلوریڈا سے لانچ کیا گیا تھا، جس میں ناسا سے چاند کی سطح پر 10 تجربات کیے جائیں گے۔

خلائی ایجنسی نے اسے چاند پر بھیجنے کے لیے 101 ملین ڈالر اور سائنسی تحقیقات کے لیے مزید 44 ملین ڈالر ادا کیے۔

چاند بھی کسی کی ملکیت ہے؟

چار ٹانگوں والا بلیو گھوسٹ تقریباً ایک کمپیکٹ کار کے سائز کا ہے۔

یہ خلائی جہاز ایک ویکوم کو بھی خلا میں لے کر گیا ہے جو تجزیے کے لیے چاند کی مٹی کو اپنے اندر کھینچ لے گا۔ اس پر ایک ڈرل بھی ہے جو سطح کے نیچے 10 فٹ (3 میٹر) تک کی گہرائی میں درجہ حرارت کی پیمائش کر سکتی ہے۔

یہ تحقیقات تقریباﹰ دو ہفتے تک چلنے کی امید ہے۔ اس خلائی جہاز نے اپنے سفر کے دوران زمین اور چاند کی شاندار تصاویر حاصل کیں۔

ایسا مکمل گرہن کی ہائی ڈیفینیشن امیجری کیپچر کرنے کی وجہ سے ہوا، جب زمین نے سورج کی روشنی کو چاند پر پڑنے سے روکا۔ یہ 16 مارچ کو قمری غروب آفتاب کو ریکارڈ کرے گا، جس سے یہ پتہ لگانے میں مدد ملے گی کہ سورج کے زیر اثر سطح پر دھول کیسے اٹھتی ہے۔

اور کون کون کامیابی سے چاند پر اترا؟

گزشتہ سال انٹیوٹیو مشینز اوڈیسیئس لینڈر کی کامیابی کے بعد، یہ دوسری پرائیویٹ کمپنی ہے جس نے چاند پر آسان لینڈنگ حاصل کی۔ گزشتہ لینڈنگ میں کچھ پریشانیاں بھی پیش آئی تھیں، جب خلائی جہاز کا ایک ٹانگ ٹوٹ گیا تھا۔

ہیوسٹن میں قائم فرم اس سال ایک اور خلائی جہاز چاند پر بھیج رہی ہے، جس کی لینڈنگ جمعرات کو متوقع ہے۔

حکومتی سطح پر پانچ ممالک اب تک چاند پر خلائی جہازوں کی کامیاب لینڈنگ کر چکے ہیں۔ ان میں سابقہ سوویت یونین، امریکہ، چین، بھارت اور جاپان شامل ہیں۔

ج ا ⁄ ص ز (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خلائی جہاز چاند پر ا چاند کی کے لیے

پڑھیں:

خاموش سمندر کی گواہی: دوسری جنگِ عظیم کا گمشدہ جاپانی جنگی جہاز کتنے سال بعد دریافت کرلیاگیا

ٹوکیو(انٹرنیشنل ڈیسک) جب تاریخ سمندر کی گہرائیوں میں دفن ہو جائے تو اسے دوبارہ دریافت کرنا صرف ایک سائنسی کارنامہ نہیں بلکہ انسانیت کے اجتماعی شعور اور ورثے کی بازیابی بھی ہوتا ہے۔ دوسری جنگِ عظیم، جو انسانی تاریخ کے سب سے ہولناک اور فیصلہ کن ادوار میں سے ایک تھی، اپنے پیچھے ایسی بے شمار کہانیاں، قربانیاں اور راز چھوڑ گئی جو وقت کے سمندر میں کھو گئیں۔ انہی رازوں میں ایک جاپانی جنگی جہاز ”Teruzuki“ بھی تھا، جو 1942 میں بحرالکاہل کی وسعتوں میں غرق ہو گیا۔

بلاشبہ یہ دریافت نہ صرف بحری تاریخ کی ایک اہم کڑی ہے، بلکہ یہ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہم ماضی سے کتنا کچھ سیکھ سکتے ہیں، اگر ہم سننے کا حوصلہ اور دیکھنے کی جستجو رکھتے ہوں۔

دوسری جنگِ عظیم میں غرق ہونے والا یہ جاپانی جنگی بحری جہاز ’ٹیروزوکی‘ بالآخر 83 سال بعد دریافت کر لیا گیا ہے۔ یہ دریافت ایک اہم بین الاقوامی تحقیقی مہم کے دوران عمل میں آئی، جس کا مقصد بحرالکاہل میں غرق ہونے والے تاریخی جنگی جہازوں کا سراغ لگانا تھا۔

تاریخی پس منظر
’ٹیروزوکی‘ ایک اکیزوکی ڈسٹرائر تھا جسے 1942 میں جاپانی بحریہ نے کمیشن کیا۔ اس کا مطلب ہے ’چمکتا ہوا چاند‘۔ یہ جہاز دوسری جنگِ عظیم کے دوران گواڈال کنال مہم میں استعمال ہوا اور ریئر ایڈمرل رائزو تاناکا کا فلیگ شپ بھی رہا۔

تباہی کا دن
12 دسمبر 1942 کو امریکی نیوی کے دو ٹارپیڈو حملوں کے نتیجے میں ٹیروزوکی غرق ہو گیا، جس کے نتیجے میں 9 فوجی اہلکار شہید ہوئے۔ اس کا ملبہ سمندر کی تہہ میں چلا گیا اور اس کے بعد اسے دوبارہ کبھی نہیں دیکھا گیا۔

نیو ہیمپشائر یونیورسٹی کے بغیر انسان کے زیرِ کنٹرول ڈرکس نامی جہاز نے ملبے کی ابتدائی نشاندہی کی۔ تاہم اُس وقت یہ معلوم نہ تھا کہ یہ ملبہ کس ملک کا ہے۔

بعد ازاں، 12 جولائی 2025 کو ناٹیلس نامی تحقیقاتی بحری جہاز سے دو جدید ریموٹلی آپریٹڈ وہیکلز ’ہرکولس‘ اور ’ایٹلانٹا‘ کو سمندر کی تہہ میں بھیجا گیا، جنہوں نے 2,600 فٹ کی گہرائی میں موجود ملبے کی ہائی ڈیفینیشن تصاویر حاصل کیں۔

کُورے میری ٹائم میوزیم، ہیروشیما کے ڈائریکٹر کازوشیگے توداکا کے مطابق، ’یہ جہاز خاص طور پر اینٹی ایئرکرافٹ جنگ کے لیے بنایا گیا تھا، اور اس کی توپوں کی پوزیشن اس کی شناخت کی تصدیق کرتی ہے۔‘

جاپان کی فوج نے اس وقت اپنی جنگی مشینری کی معلومات کو خفیہ رکھا تھا، اسی لیے ٹیروزوکی کی کوئی اصل تصویریں دستیاب نہیں تھیں۔ تاہم، ماہرین نے اس کی ’شناخت‘ تاریخی حوالہ جات اور ڈیزائن کی مدد سے کر لی۔

کیوٹو یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ماہرِ سمندری آثار قدیمہ ہیروشی اشیئی نے کہا، ’83 سال بعد اس جہاز کو دیکھنا ایک اعزاز کی بات ہے۔ اس دریافت سے بحری ورثے کو محفوظ رکھنے کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔‘

ٹیروزوکی کی دریافت نہ صرف تاریخی طور پر اہم ہے بلکہ یہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک پیغام بھی ہے کہ، ’تاریخ کو محفوظ رکھنا انسانیت کے شعور کی علامت ہے۔‘

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • ایرانی مواصلاتی سیٹلائٹ ’’ناہید 2‘‘ کامیابی سے لانچ کردیا گیا
  • ناسا کا چاند و مریخ پر رابطوں کا نیا جال بچھانے کا منصوبہ، امریکی کمپنیوں سے تجاویز طلب
  • غزہ کے لیے امداد لے جانے والے جہاز حنظلہ سے رابطہ منقطع، اسرائیلی ڈرون حملے کا خدشہ
  • پاکستان، چین کے درمیان جہاز سازی کی صنعت میں تعاون بڑھانے کیلئے سمجھوتہ
  • پراسرار سیارچہ خلائی مخلوق کا بھیجا گیا کوئی مشن ہوسکتا ہے، ہارورڈ کے سائنسدان کا دعویٰ
  • خاموش سمندر کی گواہی: دوسری جنگِ عظیم کا گمشدہ جاپانی جنگی جہاز کتنے سال بعد دریافت کرلیاگیا
  • خلیج عمان میں ایرانی ہیلی کاپٹر نے امریکی بحری جہاز کو وارننگ کیوں دی؟
  • ایران اور امریکی جنگی جہاز ایک بار پھر آمنے سامنے ، صورتحال کشیدہ
  • ایران اور امریکی جنگی جہاز ایک مرتبہ پھر بحر عمان میں آمنے سامنے آگئے
  • جب تم رفال اڑا ہی نہیں سکتے تو نئے جہاز کس لعنت کے لیے خرید رہے ہو؟ڈمی خواجہ آصف