ایران کے نائب صدر برائے اسٹریٹجک امور جواد ظریف مستعفی ہو گئے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
ایران(نیوز ڈیسک)ایران کے نائب صدر برائے اسٹریٹجک امور جواد ظریف مستعفی ہو گئے۔ غیر ملکی میڈیا ذرائع کے مطابق مختلف ذرائع سے جواد ظریف کے مستعفی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ جواد ظریف نے یہ استعفیٰ وزیرِ اقتصادی امور عبدالنا صر ہمتی سے پوچھ گچھ اور ان کی سبکدوشی کے بعد دیا ہے۔
ایرانی حزبِ اختلاف کی جانب سے کئی ہفتوں سے جواد ظریف کے 2 بیٹوں کے امریکی شہریت کے حامل ہونے پر ان کی بطور نائب صدر تقرری کو غیر قانونی قرار دیا جا رہا تھا۔ یاد رہے کہ جواد ظریف سابق ایرانی صدر حسن روحانی کی حکومت میں بطور وزیرِ خارجہ خدمات انجام دے چکے ہیں۔ گزشتہ سال ہونے والے صدارتی انتخابات میں جواد ظریف نے موجودہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی حمایت کی تھی۔
پاکستان میں دراندازی: ہلاک دہشتگرد افغانستان ملٹری اکیڈمی کا کمانڈر نکلا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جواد ظریف
پڑھیں:
ریٹائرڈ ایئر مارشل کو بغاوت سمیت متعدد الزامات میں سزا سنا دی گئی
نجی ٹی وی کے مطابق ریٹائرڈ ایئر مارشل جواد سعید کو جنوری 2024 میں گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد ان کی اہلیہ نے ان کی بازیابی کے لیے پروانہ حاضری شخص جاری کرنے کی پٹیشن دائر کی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پاکستان ایئر فورس کے نمائندے نے بتایا کہ گزشتہ سال گرفتار ہونے والے ایک ریٹائرڈ ایئر مارشل کو بغاوت سمیت متعدد الزامات میں سزا سنائی گئی ہے اور انہیں پاک فضائیہ کے میس میں حراست میں رکھا گیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ریٹائرڈ ایئر مارشل جواد سعید کو جنوری 2024 میں گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد ان کی اہلیہ نے ان کی بازیابی کے لیے پروانہ حاضری شخص جاری کرنے کی پٹیشن دائر کی تھی۔
اس وقت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس خادم حسین سومرو نے درخواست مسترد کرتے ہوئے درخواست گزار پر 25 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا تھا کیونکہ پی اے ایف حکام نے انکشاف کیا تھا کہ ایئرمارشل جواد سعید کو آفیشل سیکریٹس ایکٹ کے تحت کورٹ مارشل کیا گیا تھا اور سزا سنائی گئی تھی۔ جج نے ریمارکس دیے تھے کہ چونکہ جواد سعید کا ٹھکانہ پہلے ہی معلوم ہے اس لیے ان کی بازیابی کے لیے پروانہ حاضری شخص کی پٹیشن دائر نہیں کی جاسکتی۔
گزشتہ ماہ جواد سعید کی اہلیہ نے ان کی برطرفی کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی اور پی اے ایف کی تحویل سے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ گرفتاری کے بعد جواد سعید کی پنشن روک دی گئی اور حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی فیملی ہیلتھ سروسز بھی بند کردی گئیں، لیکن بعد میں ان کی اہلیہ کا علاج بحال کر دیا گیا۔