فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کی 2025 کی رپورٹ شائع کردی گئی، فافن نے وفاق کے مقابلے میں پنجاب کی حکومت کو شفاف قرار دے دیا۔

ڈان نیوز کے مطابق فافن نے پنجاب میں اداروں کی کارکردگی کی شفافیت کی سطح پر مبنی رپورٹ پیش کردی ہے اور رپورٹ میں 253 سرکاری اداروں کا احاطہ کیا گیا ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب سیکریٹریٹ کے 43 محکموں، 27 منسلک محکموں، 147 خود مختار اداروں، 23 سرکاری کمپنیوں اور 13 اداروں کا جائزہ لیا گیا۔

فافن کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزارتیں اوسطاً 42 فیصد معلومات کا انکشاف کر رہی ہیں اور پنجاب حکومت کی شفافیت کی سطح وفاقی حکومت سے بہتر ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قانونی تقاضوں کے مطابق پنجاب کے اداروں کی فعال طور پر 61 فیصد معلومات دستیاب ہیں اور پنجاب میں ذیلی ادارے 52 فیصد تک معلومات ویب سائٹس پر مہیا کر رہے ہیں۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پنجاب کے بیشتر ذیلی اداروں نے 50 فیصد سے بھی کم معلومات ویب سائٹس پر فراہم کیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: رپورٹ میں گیا ہے

پڑھیں:

بھارتی اداروں میں بی جے پی کی مداخلت، مذہبی خودمختاری پر حملے جاری

بھارتی اداروں میں بی جے پی کی بے جا مداخلت اور مذہبی خودمختاری پر حملے تیز ہو چکے ہیں۔

بھارت میں سکھوں کے جائز مطالبات کو دبانے کے لیے انہیں ’خالصتانی‘ اور ’ملک دشمن‘ قرار دینا مودی سرکار کا وتیرہ بن چکا ہے، جبکہ 1984 کے مظلوم سکھوں کو انصاف دلانے کے بجائے بی جے پی کی حکومت قاتلوں کو بچانے میں مصروف عمل ہے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق دہلی کے وزیر منجندر سنگھ سرسا نے 1984 سکھ فسادات کی رپورٹ طلب کرنے کےلیے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ رپورٹ میں سابق وزیراعلیٰ مدھیہ پردیش کمل ناتھ کی گوردوارہ پر موجودگی کا ذکر موجود ہے، جبکہ ہائی کورٹ میں دائر درخواست کے مطابق ہجوم نے کمل ناتھ کی قیادت میں دو سکھوں، اندر جیت سنگھ اور منموہن سنگھ، کو گوردوارہ رکاب گنج صاحب میں زندہ جلا دیا تھا۔

ہائی کورٹ کے 2022 کے حکم پر مرکز کی جانب سے جمع کروائے گئے حلف نامے میں دانستہ طور پر کمل ناتھ کے کردار کو نظرانداز کیا گیا، جو انصاف کے نظام پر بڑا سوال ہے۔ وکیل ایچ ایس پھولکا کے مطابق پولیس ریکارڈ اور اخبارات میں کمل ناتھ کی جائے وقوعہ پر موجودگی کے شواہد موجود ہیں، اس کے باوجود ٹرائل کورٹ نے تمام ملزمان کو اس بنیاد پر بری کردیا کہ وہ جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھے۔

صحافی سنجے سوری کی عینی شاہد رپورٹ اور پولیس ریکارڈز میں شواہد کے باوجود کمل ناتھ کی موجودگی کو نظرانداز کرنا مودی کی قیادت اور جانبدار عدالتی نظام کی نشاندہی کرتا ہے۔ بی جے پی حکومت نے 1984 کے فسادات میں کمل ناتھ کے کردار کو حلف نامے میں چھپا کر انصاف پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔

بی جے پی حکومت سکھ کارکنوں کو دانستہ طور پر ’خالصتانی‘ کہہ کر گرفتاریوں اور میڈیا بلیک آؤٹ کو جواز فراہم کرتی ہے، جبکہ گردوارہ بورڈز کی تشکیل نو سے لے کر دہلی ایس جی پی سی کے استعفوں تک یہ اقدامات منظم حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ محض پی آر اقدامات کے ذریعے مودی سرکار سکھ برادری میں حکمران جماعت کے خلاف اجنبیت کم نہیں کر سکتی، اور 1984 کی سکھ نسل کشی میں ملوث افراد کو تحفظ فراہم کرنا اس حکومت کی اقلیت دشمن پالیسی کی عکاسی کرتا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • لاہور: پنجاب حکومت کا اعلیٰ تعلیمی اداروں کے قیام، معیار تعلیم بلند کرنے کا فیصلہ
  • بھارتی اداروں میں بی جے پی کی مداخلت، مذہبی خودمختاری پر حملے جاری
  • انفارمیشن کمیشن نے شہریوں کو معلومات فراہم نہ کرنے پر متعدد افسران کو شوکاز نوٹس جاری کر دیئے
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں کمی کی پیشگوئی
  • امریکی ٹیرف میں اضافے کے باعث برآمدات میں کمی کا امکان ہے.ایشیائی ترقیاتی بینک
  • چین میں 32 ویں بین الاقوامی ریڈیو، فلم اور ٹیلی ویژن نمائش بی آئی آر ٹی وی 2025 کا آغاز
  • ایشیائی ترقیاتی بینک نے ایشیا اور بحرالکاہل خطے کی معاشی ترقی کی شرح بارے پیش گوئی میں کمی کردی ،رپورٹ
  • لاہور سمیت پنجاب بھر کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی بند
  • پنجاب یونیورسٹی نے فیسوں میں 59 فیصد تک اضافہ کر دیا
  • پنجاب یونیورسٹی کی فیسوں میں 59 فیصد تک اضافہ