اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان اور آئی ایم ایف  کے درمیان جائزہ کے تکنیکی  نوعیت کے  مذاکرات شروع ہوگئے۔ پہلے جائزہ مذاکرات 7 ارب ڈالرز کے قرض پروگرام کے تحت ہو رہے ہیں۔ پہلے مرحلے میں قرضہ  پروگرام  کے ضمن میں آئی ایم ایف وفد کے ساتھ تکنیکی سطح کے مذاکرات ہوں گے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان کلائمیٹ فنانسنگ پر بھی بات چیت ہوگی،  جس کے تحت پاکستان الگ سے ایک  ارب ڈالر  یا اس سے زیادہ  حاصل کرنے کے لئے کوشاں  ہے۔ اس حوالے سے تکنیکی  بات  چیت پہلے ہی مکمل ہو چکی ہے جبکہ قرضہ پروگرام جائزے کی کامیابی پر پاکستان کو تقریباً ایک ارب ڈالرز کی اگلی قسط جاری کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف  کے درمیان  مذاکرات 14 مارچ تک جاری رہیں گے۔ ذرائع کے مطابق دوسرے مرحلے میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی لیول مذاکرات ہوں گے۔ وزیر خزانہ  پاکستان کے وفد کی پالیسی مذاکرات میں قیادت کریں گے۔ مذاکرات میں ایف بی آر ریونیو کا ایشو سب سے زیادہ زیر بحث آنے  کا ہے۔ پاکستان شرائط پر عملدرآمد رپورٹ پیش کرے گا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان رواں مالی سال کی پہلی ششماہی رپورٹ آئی ایم ایف کو پیش کرے گا۔ آئی ایم ایف وفد وزارت خزانہ، ایف بی آر اور سٹیٹ بینک حکام سے ملاقاتیں کرے گا۔ آئی ایم ایف وفد پاور ڈویژن اور نیپرا حکام کے ساتھ مذاکرات کرے گا۔ آئی ایم ایف وفد کی صوبائی حکام کے ساتھ بھی ملاقاتیں ہوں گی۔ جس کی قیادت نیتھن پورٹر کریں گے۔ ذرائع کے مطابق اسلام آباد پہنچنے پر سیکرٹری خزانہ کی سربراہی میں وفد نے آئی ایم ایف حکام سے ملاقات کی۔ ایف بی آر  آڈٹ کے امور پر بریفنگ دی گئی۔ آئی ایم ایف وفد آئندہ مالی سال 26-2025 کے بجٹ کیلئے تجاویز بھی دے گا۔ آئی ایم ایف سے رضامندی کی صورت میں ہی تنخواہ دار طبقے کو ریلیف مل سکے گا۔

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+آئی این پی) آئی ایم ایف کا وفد اقتصادی جائزے کیلئے پاکستان پہنچ گیا۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین جائزہ مذاکرات شروع ہوگئے۔ مذاکرات2 ہفتے تک جاری رہیں گے۔ جس میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پاکستان میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں ٹیکس چوری روکنے کا مطالبہ کردیا ہے، جس پر پاکستان نے رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کو فعال کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ حکام نے پراپرٹی کی غلط مالیت ظاہر کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی تیاری بھی کرلی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کو فعال کیا جائے گا، پراپرٹی کی غلط مالیت ظاہر کرنے پر قید اور جرمانے کی سزائیں ہوں گی اور رجسٹریشن نہ کرانے والے ایجنٹس پر 5 لاکھ روپے مالیت تک جرمانہ عائد ہوسکے گا۔ ریئل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کو بھی 3 سال تک قید کی سزا کا اختیار مل سکتا ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ اتھارٹی غلط معلومات پر ایجنٹ کا لائسنس منسوخ کرسکے گی۔ غلط معلومات دینے پر 2 سے 5 لاکھ روپے تک جرمانہ، غلط پراپرٹی ٹرانسفر کرنے پر 5 سے 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرسکتی ہے۔ مطلوبہ دستاویز فراہم نہ کرنے پر 2 لاکھ تک جرمانہ عائد ہوسکے گا۔ آئی ایم ایف وفد کو زرعی آمدن پر ٹیکس پر بریفنگ دی جائے گی۔ پراپرٹی سیکٹر پر ٹیکسز  سے آگاہ کیا جائے گا۔ ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی شرط پر عملدرآمد کی رپورٹ پیش کی جائے گی۔ پاکستانی حکام نے گرین  انشی ایٹو رپورٹ جمع کرائی۔ وزارت منصوبہ بندی  نے موسمیاتی  تبدیلی  پر رپورٹ دی۔ ذرائع کے مطابق  مذاکرات مین  پی ایس ڈی پی اخراجات  اور کٹوتی پر بھی بات چیت کی گئی۔ وزارت خزانہ اور منصوبہ بندی  حکام نے تعارفی سیشن میں بریفنگ  دی۔ جبکہ معاشی ٹیم کل سے آئی ایم ایف وفد سے باضابطہ مذاکرات کرے گی۔  ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ اور دیگر وزارتوں کی میٹنگز شیڈول ہیں۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پاکستان اور ا ئی ایم ایف ا ئی ایم ایف وفد ذرائع کے مطابق رئیل اسٹیٹ کے درمیان کرے گا

پڑھیں:

قائمہ کمیٹی نے پنجاب میں مویشیوں سے آمدنی پرٹیکس ختم کرنے سے متعلق ترمیمی بل منظورکرلیا

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء)پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹی ریونیو نے پنجاب ایگریکلچرل انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 متفقہ طور پر منظور کر لیا ،ترمیمی بل کے تحت لائیو اسٹاک آمدن پر ٹیکس ختم کر دیا گیا ۔بل کے متن کے مطابق لائیو اسٹاک کی آمدنی پر زرعی ٹیکس لاگو نہیں ہوگا،ترمیمی بل کے ذریعے کسانوں پر ٹیکس بوجھ کم کیا جائے گا،بل کی منظوری سے لائیو اسٹاک سیکٹر کو بڑا ریلیف ملے گا،پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریونیو نے مویشیوں سے حاصل ہونے والی آمدنی کو زرعی آمدنی کے ٹیکس کے دائرے سے مکمل طور پر نکالنے کی ترمیمی تجویز متفقہ طور پر منظور کر لی ہے۔

بل کے تحت ایگریکلچرل انکم ٹیکس ایکٹ 1997 میں ترامیم کی جائیں گی، جن کے ذریعے ایکٹ کے سیکشن 2 کے سب سیکشن 1 کی شقڈی اور ای کو ختم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

ان شقوں میں لائیو اسٹاک سے حاصل ہونے والی آمدنی کو زرعی آمدنی کے طور پر شامل کیا گیا تھا، جس پر ٹیکس عائد ہوتا تھا۔ترمیمی بل کی منظوری کے بعد لائیو اسٹاک یعنی مویشی پالنے، دودھ، گوشت، اون اور دیگر جانوروں سے حاصل ہونے والی آمدنی ٹیکس سے مکمل طور پر مستثنیٰ ہو جائے گی۔قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کے بعد بل کو ایوان میں رائے شماری کے ذریعے منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ اگر ایوان نے منظوری دے دی تو یہ ترمیم باضابطہ طور پر قانون کا حصہ بن جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • تحریک انصاف کا 5 اگست کی تحریک شروع کرنے کا پلان تیار
  • عام صارفین اور تاجروں کیلئے اکاؤنٹ کھولنا مزید آسان، جامع فریم ورک متعارف کرا دیا گیا
  • ناکارہ پاور پلانٹس کا ملبہ 46.73 ارب میں فروخت، قیمت اسٹیٹ بینک ماہرین نے مقرر کی
  • استنبول: ایران اور یورپی ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات دوبارہ شروع
  • شہباز شریف سے مولانا فضل الرحمان کی ملاقات، قانون سازی پر تحفظات سے آگاہ کیا
  • شک کی بنیاد پر کسی کو ٹیکس فراڈ کیس میں گرفتار نہ کرنے کی سفارش
  • آن لائن سسٹم تاخیر کا شکار، پراپرٹی ٹیکس وصولی شروع نہ ہو سکی
  • قائمہ کمیٹی نے پنجاب میں مویشیوں سے آمدنی پرٹیکس ختم کرنے سے متعلق ترمیمی بل منظورکرلیا
  • لاہور میں6ماہ کے دوران 6 ہزار سے زائد موٹر سائیکلیں چوری اور چھیننے کی وارداتیں
  • پی آئی اے کا ملازم کراچی ایئرپورٹ پر سامان چوری کے الزام میں گرفتار