اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 مارچ 2025ء) بھارتی سپریم کورٹ نے منگل کو کہا کہ کسی کو 'میاں ٹیاں' اور 'پاکستانی' کہنا غیر مہذب ہو سکتا ہے لیکن یہ قابل تعزیر جرم نہیں ہے۔ اسی کے ساتھ عدالت نے ایک سرکاری ملازم کے خلاف مقدمہ بند کردیا۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ کسی کو 'میاں ٹیاں' یا 'پاکستانی' کہنا مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے جرم کے مترادف نہیں ہے۔

بھارت میں مسلم مخالف نفرت انگیز تقاریر میں اضافہ: رپورٹ

بھارت کی عدالت عظمیٰ نے منگل کو مذہبی جذبات کو مبینہ طور پر ٹھیس پہنچانے کے ایک کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ کسی کو 'میاں ٹیاں' یا 'پاکستانی' کہنا غیر مہذب تو ہو سکتا ہے لیکن یہ مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے جرم کے مترادف نہیں، لہذا یہ قابل تعزیر جرم نہیں ہے۔

(جاری ہے)

جسٹس بی وی ناگارتھنا اور ستیش چندر شرما کی بنچ نے اسی کے ساتھ اسی سالہ سابق سرکاری ملازم ہری نندن سنگھ کو تمام الزامات سے بری کردیا اور ان کے خلاف نچلی عدالتوں کے فیصلے کو پلٹ دیا۔

معاملہ کیا تھا؟

یہ شکایت مشرقی صوبے جھارکھنڈ کے بوکارو ضلع میں ایک سرکاری دفتر میں اردو مترجم اور قائم مقام کلرک نے درج کرائی تھی۔

شکایت کنندہ کے مطابق، جب وہ معلومات کے حق (آر ٹی آئی) کی درخواست کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے ملزم (سرکاری اہلکار) سے ملنے گیا، تو مؤخر الذکر نے اس کے مذہب کا حوالہ دے کر اس کے ساتھ بدسلوکی کی اور سرکاری فرائض کی انجام دہی کو روکنے کے لیے مجرمانہ طاقت کا استعمال کیا۔

بھارت میں مسلمانوں کو دوسرے درجہ کا شہری بنانے کی کوششیں جاری ہیں، دھریندر جھا

شکایت کنندہ نے الزام لگایا تھا کہ ملزم نے ان کے خلاف 'میاں ٹیاں' اور 'پاکستانی' کہہ کر فرقہ وارانہ تبصرے کیے۔

شکایت کی بنیاد پر پولیس نے ہری نندن سنگھ کے خلاف تعزیرات ہند کے کئی دفعات کے تحت مقدمات درج کرلیے۔ ان میں مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا، سرکاری ملازم کو ڈیوٹی ادا کرنے سے روکنے کے لیے حملہ یا مجرمانہ طاقت کا استعمال، نقض امن کے ارادے سے کسی کی توہین کرنے جیسے دفعات شامل تھے۔

سپریم کورٹ ملزم کے خلاف جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا،"ملزم پر ایک سرکاری ملازم کے مذہبی جذبات کو 'میاں ٹیاں' اور 'پاکستانی' کہہ کر مجروح کرنے کا الزام ہے، بلاشبہ، یہ غیر مہذب ہے، تاہم، یہ شکایت کنندہ کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے مترادف نہیں ہے۔

"

بھارت: مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی کوشش؟

عدالت عظمیٰ کے مطابق ملزم کی جانب سے کوئی ایسا عمل نہیں کیا گیا جس سے امن کی خلاف ورزی پر اکسانے کا خدشہ ہو۔

عدالت نے اپنے تبصرے میں کہا کہ اس بات کا بھی کوئی ٹھوس ثبوت نہیں کہ ملزم نے سرکاری ملازم کو ڈیوٹی کی ادائیگی سے روکنے کے لیے حملہ یا مجرمانہ طاقت کا استعمال کیا۔

خیال رہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی توہین کرنے کے لیے سیاسی رہنما ان کے لیے عام طور پر 'میاں ٹیاں' یا 'پاکستانی' جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سرکاری ملازم سپریم کورٹ میاں ٹیاں نہیں ہے کے خلاف کہا کہ کسی کو کے لیے

پڑھیں:

ٹک ٹاکر ثناء قتل کیس: ملزم عمر حیات کے والد کا بیٹے سے متعلق بیان سامنے آگیا

ویب ڈیسک: معروف ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے قاتل عمر حیات المعروف کاکا کے والد کا کہنا ہے کہ میرا دل اس بات پر راضی نہیں کہ ثناء یوسف کا قتل میرے بیٹے نے کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 2 جون کو اسلام آباد کے سیکٹر جی 13 میں قتل کی جانے والی  ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم عمر حیات کو  3 جون کو  گرفتار کیا گیا تھا اور ملزم نے دوران تفتیش ٹک ٹاکر کے قتل کا اعتراف بھی کر لیا تھا، بعد ازاں ملزم کو شناختی پریڈ کے لیے 14 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
حال ہی میں سوشل میڈیا پر  عمر حیات عرف ’ کاکا‘ کے والد  امجد کا ایک انٹرویو کلپ وائرل ہو رہا ہے جس میں انھوں نے بیٹے کے قتل میں ملوث ہونے پر راضی ہونے سے انکار کردیا۔وائرل ویڈیو کلپ میں عمر حیات کے والد نے بتایا کہ میری دو بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں، دونوں بیٹیوں کی شادی ہوگئی ہے جبکہ بڑا بیٹا فوت ہوگیاہے۔ 
ملزم کے والد کے مطابق ’مجھے قتل کے بارے میں کچھ نہیں پتہ حتیٰ کہ مجھے  بیٹے کے ثناء یوسف سے تعلق اور دوستی کا علم تک نہیں تھا، میں نے بھی ویڈیو میں دیکھا ہے کہ میرا بیٹا ثناء یوسف کے گھر سے باہر نکلتا ہے لیکن اس نے فائرنگ کی، ثناءسے اس کا کیا تعلق تھا وہ ثنا ء کے گھر کیوں گیا؟  اور ثناء کو قتل کیا، میرا دل نہیں مانتا، اصل صورتحال اللہ ہی جانتا ہے‘۔
ملزم کے والد کا مزید کہنا ہے کہ ’ویڈیو بہت چھوٹی سی ہے اس میں نہیں دیکھا گیا کہ میرے بیٹے نے قتل کیا بھی ہے یا نہیں، میں نہیں مانتا کہ میرے بیٹے نے ثناء کا قتل کیا ہے‘۔
ایک دوسرے  انٹرویو میں امجد نے مزید کہا  کہ ’ اگر میرا بیٹا  قتل میں ملوث ہے تو  اس کو  قانون کے مطابق ضرور سزا ملنی چاہیے لیکن مجھے انصاف چاہیے، اپنے بیٹے کیلئے نہیں بلکہ اس معصوم لڑکی کیلئے بھی جس کا قتل ہوا ہے، پھر چاہے وہ قتل میرے بیٹے نے یا کسی نے بھی کیا ہو میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔ 
 

چیئرمین ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے بجٹ تجاویز پیش کردیں

متعلقہ مضامین

  • ہیوسٹن میں سکھوں اور کشمیریوں کا بھارت کے خلاف مظاہرہ
  • بھارت کی جانب سے پانی روکنا ایٹمی آبی دہشت گردی، یہ بات جذبات میں نہیں کہہ رہے، بلاول بھٹو
  • اربوں روپے کی سرکاری تشہیر: مودی کی ناکامیاں چھپانے کی کوشش 
  • ن لیگ والے کہتے ہیں کہ جنگ کا ڈیزائن میاں صاحب نے بیٹھ کر بنایا ہے: پرویز الہیٰ
  • اربوں روپے کی سرکاری تشہیر: مودی کی ناکامیاں چھپانے کی کوشش
  • ٹک ٹاکر ثناء قتل کیس: ملزم عمر حیات کے والد کا بیٹے سے متعلق بیان سامنے آگیا
  • عید کا تحفہ: پاکستانی ریسلر اطہر زاہد کی بھارتی حریف کو شکست
  • مظفرآباد، نریندر مودی کے دورہ مقبوضہ کشمیر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ
  • عید کے بعد سپریم کورٹ میں سیاسی مضمرات کے حامل کونسے مقدمات زیر سماعت آئیں گے؟
  • جسٹس یحییٰ آفریدی کے چیف جسٹس بننے کے بعد ادارے میں کیا کچھ بدلا؟