سزا تو ہونی چاہیے، سویلینز کا ٹرائل کہیں بھی ہو کیا فرق پڑتا ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
سزا تو ہونی چاہیے، سویلینز کا ٹرائل کہیں بھی ہو کیا فرق پڑتا ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل WhatsAppFacebookTwitter 0 4 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس میں کہا ہے کہ جرم کسی نے بھی کیا ہو سزا تو ہونی چاہیے، سویلینز کا ٹرائل کہیں بھی ہو کیا فرق پڑتا ہے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کی، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی بنچ میں شامل تھے، جسٹس مسرت ہلالی ،جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن بھی بنچ کا حصہ تھے۔
دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ ملٹری کورٹ سے کتنے لوگ رہا ہوئے جس پر سوسائٹی کے وکیل فیصل چودھری نے عدالت کو بتایا کہ کل 105 ملزمان تھے جن میں سے 20 ملزمان رہا ہوئے جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 20 ملزمان پہلے رہا ہوئے تھے پھر 19 رہا ہوئے اس وقت جیلوں میں 66 ملزمان ہیں۔
وکیل صدیقی نے کہا کہ امریکا میں رواج ہے دلائل کے اختتام پر دونوں پارٹیز کو پروپوز ججمنٹ کا حق دیا جاتا ہے، اگر یہ کہتے ہیں کہ کورٹ مارشل کرنا ہے اس کا بھی متبادل ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جرم کسی نے بھی کیا ہو سزا تو ہونی چاہیے، ٹرائل یہاں ہو یا وہاں ہو کیا فرق پڑتا ہے جس پر ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے کہا کہ ٹرائل میں زمین آسمان کا فرق ہے ایک ٹرائل آزاد ہے دوسرا ملٹری میں ہے۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ سارے فورم موجود ہیں اور قابل احترام ہیں، جس پر فیصل صدیقی نے کہا کہ8 تھری اے میں ایف بی علی نے کہا تھا آپ قانون کو چیلنج نہیں کر سکتے۔
اس کے ساتھ ہی سول سوسائٹی کے وکیل فیصل صدیقی کے دلائل مکمل ہوگئے جبکہ درخواستگزار بشریٰ قمر کے وکیل عابد زبیری کی جانب سے دلائل کا آغاز کردیا گیا۔
وکیل عابد زبیری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل کی جانب سے اپیل کا حق دینے کی قانون سازی کا بتایا گیا تھا جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا اٹارنی جنرل ایسی انڈر ٹیکنگ دے سکتے ہیں جو قانون میں نہ ہو، وکیل عابد زبیر نے جواب دیا کہ اٹارنی جنرل نے حکومت کی جانب سے ہی عدالت میں مؤقف اپنایا تھا۔
بعدازاں عدالت عظمیٰ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل سزا تو ہونی چاہیے اٹارنی جنرل نے کہا کہ رہا ہوئے
پڑھیں:
پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی کسی کو جرات نہیں ہونی چاہئے، اسحاق ڈار
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24اپریل 2025)نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی کسی کو جرات نہیں ہونی چاہئے،پاکستان بھارت کو بھرپور ردعمل دے گا، انڈیا نے غیرذمہ دارانہ رویہ اپنایا،پاکستان دنیا میں امن چاہتا ہے، بھارت اپنے مسائل کا ملبہ پاکستان پر ڈال دیتا ہے، دنیا نیوزکے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے کہا کہ جو بھارت کرے گا ویسا ہی جواب دیں گے۔بھارت نے ایکشن لیا تو ہماری مکمل تیاری ہے۔ بھارت کے اعلانات میں غیر سنجیدگی نظر آتی ہے۔ دہشت گردی واقعہ کا غصہ اس طرح نکالنا مناسب نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے پاس اگر شواہد ہیں تو پیش کرے۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلے ہوں گے۔(جاری ہے)
بھارت کو ترکی بہ ترکی جواب دیں گے۔دوسری جانب چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ بھارتی الزامات جھوٹ کا پلندہ ہیں، پاکستان پر بھارتی الزام بدنیتی پر مبنی ہے۔
بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھی قابل مذمت فعل ہے، عالمی برادری بھارت کے ان ہتھکنڈوں کا نوٹس لے۔اپنے ایک بیان میں چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے یہ بھی کہا کہ بھارتی اقدامات نے ہمیشہ خطے کے امن کو داو¿ پر لگایا ہے۔وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کو بھارت کی طرف سے جلد بازی میں معطل کرنا آبی جنگ کے مترادف ہے۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ بھارت کا یہ اقدام بزدلانہ اور غیرقانونی ہے، ہر قطرے پر ہمارا حق ہے، قانونی، سیاسی اور عالمی سطح پر پوری طاقت سے اس کا دفاع کریں گے۔وفاقی وزیر آبی وسائل میاں معین وٹو کا کہنا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم نہیں کرسکتا۔معاہدے میں عالمی ادارے بھی شامل ہیں، پاکستان کسی دباو میں نہیں آئے گا، کسی بھی جارحیت کا ماضی کی طرح موثر انداز میں جواب دیا جائے گا۔