پٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)جاری مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں سالانہ بنیادوں پر 4 فیصد کااضافہ ریکارڈکیاگیا ہے۔اوسی اے سی اور انڈسٹری کے اعدادوشمار کے مطابق جاری مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں ملک میں 10.55 ملین ٹن پٹرولیم مصنوعات کی فروخت ریکارڈکی گئی ہے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 4 فیصد زیادہ ہے ،گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں ملک میں 10.
فروری میں پٹرولیم مصنوعات کی فروخت کاحجم 1.14 ملین ٹن ریکارڈکیا گیا جو جنوری کے مقابلہ میں 18 فیصد کم اور گزشتہ سا ل فروری کے مقابلہ میں 2 فیصد زیادہ ہے،جنوری میں ملک میں 1.38 ملین ٹن اور گزشتہ سال فروری میں 1.12 ملین ٹن پٹرولیم مصنوعات کی فروخت ریکارڈکی گئی ۔اعدادوشمار کے مطابق جاری مالی سا ل کے پہلے 8 ماہ میں پٹرول کی فروخت کاحجم 4.93 ملین ٹن، ہائی سپیڈ ڈیزل 4.49 ملین ٹن اور فرنس آئل کی فروخت کاحجم 0.46 ملین ٹن ریکارڈ کیا گیا ہے۔
دنیا اور آخرت میں کامیابی کا راز
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں ملک میں مالی سال ملین ٹن
پڑھیں:
اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک بڑھنے کے بعد پاکستان میں ستمبر کے دوران ہیڈ لائن افراطِ زر میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، جو حالیہ سیلاب کے باعث خوراک کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں 6.5 فیصد تک پہنچ سکتی ہے یہ بات بروکریج ہاﺅس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی رپورٹ میں بتائی ہے. رپورٹ کے مطابق پاکستان کا کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) ستمبر 2025 میں 6.5 سے 7 فیصد سالانہ رہنے کی توقع ہے، جو اگست 2025 میں 3 فیصد اور ستمبر 2024 میں 6.93 فیصد تھا ماہانہ بنیاد پر ستمبر کے لیے مہنگائی کا تخمینہ 3.1 فیصد ہے، جو گزشتہ 26 ماہ میں سب سے زیادہ اضافہ ہوگا.(جاری ہے)
رپورٹ میں کہا گیا کہ سالانہ افراطِ زر کی شرح 11 ماہ کی بلند ترین سطح پر ہوگی جبکہ خوراک کی قیمتوں میں متوقع 8.75 فیصد اضافہ اب تک کا سب سے زیادہ ماہانہ اضافہ ہو سکتا ہے ٹاپ لائن کے مطابق خوراک کی مہنگائی میں یہ اضافہ ملک میں جاری شدید سیلاب کے سپلائی سائیڈ اثرات کا نتیجہ ہے حالیہ بارشوں اور طوفانی مون سون نے خاص طور پر پنجاب کے گنجان آباد علاقوں کو شدید متاثر کیا ہے گزشتہ دنوں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھا اور حالیہ سیلاب کو قلیل مدتی معاشی منظرنامے کے لیے خطرہ قرار دیا.
اہم اشیائے خور و نوش میں نمایاں اضافہ یہ رہا جن میںٹماٹر (122 فیصد)، گندم (49 فیصد)، آٹا (39 فیصد) اور پیاز (35 فیصد) آلو 5.4 فیصد، چاول 4.3 فیصد، مرغی 4.1 فیصد، انڈے 3.5 فیصد اور چینی کی قیمتیں2.7 فیصد بڑھیں پھلوں کی قیمتیں تقریباً مستحکم رہیں جبکہ سبزیوں کی قیمتوں میں تقریباً 10 فیصد کمی ہوئی. رپورٹ کے مطابق بجلی کے نرخوں میں کمی کے باعث رہائش، پانی، بجلی اور گیس کی کیٹیگری میںمحض 0.24 فیصد کمی متوقع ہے تاہم ایل پی جی کی 2.75 فیصد مہنگائی نے اس کمی کو جزوی طور پر زائل کردیا ٹاپ لائن کا کہنا ہے کہ ستمبر کے لیے 6.5–7 فیصد افراطِ زر کے تخمینے کے ساتھ حقیقی شرح سود 400–450 بیسس پوائنٹس تک پہنچ جائے گی، جو پاکستان کی تاریخی اوسط (200–300 بیسس پوائنٹس) سے کہیں زیادہ ہے مزید یہ کہ عالمی اجناس کی قیمتوں میں اچانک تبدیلی مستقبل میں مہنگائی کے رجحان کو تبدیل کر سکتی ہے.