کوئٹہ، جامعہ بلوچستان سب کیمپس میں قائم ایف سی چیک پوسٹ پر دستی بم حملہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
پولیس کے مطابق قمبرانی روڈ پر واقعہ جامعہ بلوچستان کے سب کیمپس میں قائم ایف سی چیک پوسٹ پر نامعلوم افراد دستی بم پھینک کر فرار ہوگئے۔ دھماکے کے نتیجے میں کوئی نقصان نہیں ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ایف سی کے چیک پوسٹ پر نامعلوم افراد نے دستی بم سے حملہ کیا ہے۔ جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پولیس ذرائع کے مطابق قمبرانی روڈ پر جامعہ بلوچستان کے سب کیمپس جنگل باغ کیمپس میں قائم ایف سی کے چیک پوسٹ پر نامعلوم افراد دستی بم پھینک کر فرار ہو گئے۔ دستی بم یونیورسٹی سے ملحقہ قبرستان میں گر کر پھٹ گیا، جس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پولیس نے جائے وقوعہ کو گھیر کر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، جبکہ ملزمان کی تلاش بھی شروع کر دی گئی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: چیک پوسٹ پر دستی بم ایف سی
پڑھیں:
ایران کے شہر زاہدان میں مسلح افراد کا عدالتی کمپاؤنڈ پر حملہ، متعدد ہلاکتوں کا خدشہ
شمال مشرقی ایران کے شہر زاہدان میں مسلح افراد کے عدالتی کمپاؤنڈ پر اچانک حملے میں کئی افراد زخمی ہوگئے جبکہ ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ حملہ ایک منظم کارروائی کے تحت کیا گیا جس میں مسلح افراد نے عدالت کی عمارت کو نشانہ بنایا۔ ہلاک شدگان اور زخمیوں کی صحیح تعداد تاحال سامنے نہیں آسکی، لیکن حکام نے تصدیق کی ہے کہ نقصان شدید ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق حملہ آور ججز کے کمروں میں گھس کر فائرنگ کرتے رہے۔
ادھر ملک کے مغربی حصے میں بھی ایک اور پرتشدد واقعہ پیش آیا۔ صوبہ مغربی آذربائیجان کے شہر سردشت کے نواحی گاؤں اغلان میں ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے ایک اڈے پر حملہ کیا گیا، جس میں ایک اہلکار شہید اور دوسرا زخمی ہو گیا۔ ’مہر نیوز‘ کے مطابق یہ حملہ ایک دہشت گرد گروہ کی جانب سے کیا گیا، جو گاؤں میں قائم فوجی اڈے کو نشانہ بنا رہا تھا۔
پاسدارانِ انقلاب کے مغربی آذربائیجان شہدا بیس کے ترجمان کرنل شاکر نے بتایا کہ حملہ آوروں نے اندھا دھند فائرنگ کی، تاہم حملے کی مکمل تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئیں۔ حکام نے اس امکان کو مسترد نہیں کیا کہ اس واقعے میں کرد علیحدگی پسند گروہ ملوث ہو سکتا ہے، جو ماضی میں بھی خطے میں ایسی کارروائیوں میں شامل رہا ہے۔
ان دونوں حملوں نے ایران میں سلامتی کی صورتحال پر ایک بار پھر سوالیہ نشان لگا دیے ہیں۔ زاہدان اور سردشت میں ہونے والی ان پرتشدد کارروائیوں کی تحقیقات جاری ہیں اور مقامی حکام ابھی تک ان کے پیچھے کارفرما عناصر کی نشاندہی کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ عوامی سطح پر بھی ان حملوں کے بعد تشویش اور بے یقینی کی کیفیت پائی جاتی ہے، جبکہ حکومت پر سیکیورٹی مزید سخت کرنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔