گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور بیٹے کو قتل کی دھمکیاں ملنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
خطاب کرتے ہوئے گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ افواج کو جب ضرورت پڑی نوجوان انکے ساتھ کھڑے ہونگے، آرمی چیف، افواج اور سرحدیں کمزور ہوئیں تو ہمارا حال عراق، لبنان، فلسطین جیسا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری اور اُن کے بیٹے کو قتل کی دھمکیاں ملنے کا انکشاف ہوا ہے، یہ انکشاف کامران خان ٹیسوری نے گورنر ہاؤس کراچی میں منعقدہ تیسرے عوامی افطار کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا اور کہا کہ اس رمضان المبارک میں مجھے اور میرے بیٹے کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں گئیں، مجھے کہا گیا کہ اس بار رمضان میں لوگوں کو مت بلائیں، مگر میں نے منع کر دیا اور کہا کہ مجھے اپنوں سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق گورنر ہاﺅس کراچی میں رمضان المبارک کی تیسری افطار ڈنر میں بھی ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ کوئی کچھ بھی کہے افواج پاکستان کیلئے نعرے اور ان کیلئے دعائیں کراﺅں گا۔ انہوں نے کہا کہ اس رمضان المبارک کا اہتمام اتحاد رمضان بنا رہے ہیں، افواج کو جب ضرورت پڑی نوجوان ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے، آرمی چیف، افواج اور سرحدیں کمزور ہوئیں تو ہمارا حال عراق، لبنان، فلسطین جیسا ہوگا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کامران خان ٹیسوری گورنر سندھ کامران کہا کہ
پڑھیں:
غزہ میں 10 ہزار سے زائد اسرائیلی فوجی ہلاک و زخمی ہوئے ہیں، عبری میڈیا کا انکشاف
قابض اسرائیلی رژیم کے عبری میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ کیخلاف اسرائیلی جنگ میں کم از کم 10 ہزار اسرائیلی فوجی ہلاک و زخمی ہوئے ہیں اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی رژیم کے معروف عبری اخبار ہآرٹز نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ کے خلاف صیہونی جنگ میں 10 ہزار سے زیادہ اسرائیلی فوجی ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔ دریں اثنا، یدیعوت احرونوت (Yedioth Aharonoth) کا بھی قابض صیہونی فوج میں گولانی بریگیڈ کے کمانڈر سے نقل کرتے ہوئے بھی لکھنا ہے کہ ہم اس جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک صرف اپنے بریگیڈ کے ہی (کم از کم) 127 فوجیوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ صہیونی فوجی کمانڈر نے کہا کہ یہ اعداد و شمار ان شدید فوجی کارروائیوں کے وسیع حجم کی نشاندہی کرتے ہیں کہ جن میں گولانی بریگیڈ نے جنگ کے آغاز سے ہی حصہ لینا شروع کر دیا تھا۔ اسرائیلی فوجی کمانڈر کا مزید کہنا تھا کہ یہ ہلاکتیں گولانی یونٹ کے لئے نفسیاتی اور آپریشنل، دونوں میدانوں میں ایک "بڑا چیلنج" ہیں کیونکہ صیہونیوں کو اس شدت سے پہنچنے والے جانی نقصان کا کوئی اندازہ نہ تھا!