گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور بیٹے کو قتل کی دھمکیاں ملنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
خطاب کرتے ہوئے گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ افواج کو جب ضرورت پڑی نوجوان انکے ساتھ کھڑے ہونگے، آرمی چیف، افواج اور سرحدیں کمزور ہوئیں تو ہمارا حال عراق، لبنان، فلسطین جیسا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری اور اُن کے بیٹے کو قتل کی دھمکیاں ملنے کا انکشاف ہوا ہے، یہ انکشاف کامران خان ٹیسوری نے گورنر ہاؤس کراچی میں منعقدہ تیسرے عوامی افطار کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا اور کہا کہ اس رمضان المبارک میں مجھے اور میرے بیٹے کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں گئیں، مجھے کہا گیا کہ اس بار رمضان میں لوگوں کو مت بلائیں، مگر میں نے منع کر دیا اور کہا کہ مجھے اپنوں سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق گورنر ہاﺅس کراچی میں رمضان المبارک کی تیسری افطار ڈنر میں بھی ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ کوئی کچھ بھی کہے افواج پاکستان کیلئے نعرے اور ان کیلئے دعائیں کراﺅں گا۔ انہوں نے کہا کہ اس رمضان المبارک کا اہتمام اتحاد رمضان بنا رہے ہیں، افواج کو جب ضرورت پڑی نوجوان ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے، آرمی چیف، افواج اور سرحدیں کمزور ہوئیں تو ہمارا حال عراق، لبنان، فلسطین جیسا ہوگا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کامران خان ٹیسوری گورنر سندھ کامران کہا کہ
پڑھیں:
جہیز اور دلہن کو ملنے والے تحائف سے متعلق سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ جاری
جہیز اور دلہن کو ملنے والے تحائف سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کردیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ دلہن کا جہیز اور تحائف پر حق طلاق کے بعد بھی برقرار رہتا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے 7 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا کہ دلہن کو دی گئی تمام اشیا جہیز اور تحائف اس کی مکمل اور غیر مشروط ملکیت ہیں، دلہن کا جہیز اور تحائف کا حق طلاق کے بعد بھی برقرار رہتا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ شوہر یا رشتہ دار جہیز اور برائیڈل گفٹس پر دعوی نہیں کر سکتے، کوئی تحفہ جو دولہا یا اس کے خاندان کو دیا گیا ہو وہ جہیز تصور نہیں کیا جائے گا، عدالتوں کو صرف ایسی اشیا کی بازیابی کا اختیار ہے جو دلہن کی ذاتی ملکیت ہوں۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ کوئی بھی چیز چاہے وہ دلہن کے خاندان، شوہر یا اس کے خاندان کی طرف سے ہو دلہن کی ملکیت ہوگی، یہ فیصلہ جہیز کی رسم کی حمایت نہیں کرتا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ فیصلے کے مطابق جو املاک دلہن کو دی گئیں ہوں وہ اس کی ملکیت رہیں گی، اسلامی تعلیمات کے مطابق صرف حق مہر لازم ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ جہیز کی معاشرتی روایت اکثر استحصال، دباؤ اور امتیاز کا باعث بنتی ہے، سائلین کی آسانی کیلئے یہ فیصلہ کیو آر کوڈ کیساتھ جاری کیا گیا ہے۔
محمد ساجد نے اہلیہ کو طلاق کے بعد جہیز اور نان نفقہ میں کمی کیلئے اپیل دائر کی، سپریم کورٹ نے اپیل خارج کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔