عمران خان کے اپوزیشن اتحاد کے حوالے اہم صلاح مشورے
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
جو لیڈر شپ پر حملہ ہوتا ہے وہ بھگوڑے کرتے ہیں، وہ عوام میں اپنی جگہ بنانے کے لئے ایسا کرتے ہیں
مولانا کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی نے کچھ ہدایات دی ہیں جو میں ان تک پہنچاؤں گا، سلمان اکرم راجہ
پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی عمران سے بات ہوئی،جے یو آئی ایف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کچھ ہدایات دی ہیں جو میں ان تک پہنچاؤں گا۔اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کی صحت کے حوالے سے بہت افواہیں پھیلائی گئی، معمول کی کا چیک اپ ہوا وہ بالکل ٹھیک ہیں۔بانی پی ٹی آئی کو سحری نہ دینے اور عبادت سے روکنے کی باتوں میں بھی صداقت نہیں، بانی پی ٹی آئی قوم کی خاطر جیل میں ہیں، خان صاحب نے وضاحت سے کہا کہ جو لیڈر شپ پر حملہ ہوتا ہے وہ بھگوڑے کرتے ہیں، وہ عوام میں اپنی جگہ بنانے کے لئے ایسا کرتے ہیں۔ پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ خان صاحب کو پارٹی سے کوئی شکایت نہیں ہے ، آگے کے لائحہ عمل پر بات ہوئی ہے ، سیاسی رفقاء سے 5ماہ سے ملاقات نہیں ہوئی اس حوالے سے ہدایات دی گئی ہیں، جیل کے تمام معاملات کے حوالے سے چوہدری ظہیر عباس کو بانی اور بشری بی بی نے اپنا وکیل مقرر کیا ہے۔ سلمان اکرام راجا نے کہا کہ بدقسمتی سے کچھ لوگوں نے وکالت کے ذریعے اپنا سیاسی قد بڑھانے کی کوشش کی، جس کو خان صاحب ذمہ داری دیں اس کو سیاست کرنی چاہیے ، نیاز اللہ نیازی کو بانی پی ٹی آئی کا اسپوکس پرسن مقرر کیا گیا ہے ، بشری بی بی نے اپنے چار فوکل پرسن مقرر کئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فیصل چوہدری کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ تمام پٹیشنز چوہدری ظہیر عباس کے سپرد کر دیں، اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے بات ہوئی، پوری بات نہیں کروں گا۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ مولانا کی عزت کرتے ہیں چاہتے ہیں وہ اس اتحاد میں شامل ہوں، مولانا کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی نے کچھ ہدایات دی ہیں جو میں ان تک پہنچاؤں گا۔سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی نے کہا کہ بیرسٹر سیف نے جو غیر زمہ دارانہ بیان دیا، اس حوالے شیخ وقاص اکرم کو کہا ہے کہ وہ ان سے پوچھیں کہ یہ بیان دینے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی سیاسی داؤ پیچ میں صفر بٹا صفر ہیں، حفیظ اللہ نیازی
لاہور:سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا کہ سویلینز پر جو حملہ ہے اس کا کوئی جواز نہیں ہے، میں شہریوں کہ مرنے پر ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں لیکن اس کو دیکھنا یہ پڑے گا کہ پاکستان میں شہریوں پر حملے ہو رہے ہیں تو کیا اسی طرح انڈین فارن آفس نے مذمت کی ہے؟، پاکستان کی وزارت خارجہ نے تو مذمت کی ہے تو ایک فرق ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں جب ٹرین سے اتارے گئے تھے لوگ، ان کے شناختی کارڈ دیکھ کر ان کو مارا گیا تھا تو دنیا سے تعزیت کے پیغامات آئے، میرا خیال تھا کہ بھارت سے بھی آئیں گے مجھے یا د نہیں آپ کو یاد ہے تو مجھے یاد کرا دیں،
تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ کئی لحاظ سے بڑا سادہ اور کئی لحاظ سے بڑا پیچیدہ موضوع ہے پہلی بات تو یہ ہے کہ عمران خان صاحب جو ہیں ان کی مقبولیت جو ہے اس کی بنیاد کیا ہے، اس کی بنیاد یہ تو نہیں ہے کہ جس پر ہم سارے کم و بیش متفق ہیں کہ عمران خان سیاسی طور پر پاکستان کے انتہائی مقبول رہنما ہیں تو کیا انھوں نے کشمری فتح کیا تھا؟،کشمیر تو انھوں نے اپنے ہاتھ سے دے دیا تھا 5 اگست 2019 کو، عمران خان کے پاس سمجھ بوجھ کی کمی نہیں، اللہ تعالیٰ نے بہت صلاحیتیں دی ہیں لیکن سیاسی داؤ پیچ، سیاسی حکمت عملی میں وہ صفر بٹا صفر ہیں۔
تجزیہ کار محسن بیگ مرزا نے کہا کہ بیسیکلی آپ نے جو کرائم کیا ایکٹ کیا وہ سب کے سامنے ہے اس میں یہ کہناکہ پروف لائیں وڈیو لائیں تو نیچرلی جب کیس چلیں گے تو پروف بھی آجائیں گے اور جو ایویڈنس ہے وہ بھی مل جائے گی لیکن بیسک چیز یہ ہے کہ اگر آپ سے کوئی غلطی ہوئی ہے اس لیول پر جو اپنے آپ کو یہ سمجھتے ہیں کہ آپ پاکستان کے بڑے ہی پاپولر لیڈر ہیں تو آپ کو ایڈمٹ کرنا چاہیے کہ آپ نے اداروں کیخلاف ایسا ماحول یونیورسٹیوں اور کالجوں میں جا کر بنایا نوجوان نسل کو اتنا ورغلایا کہ شاید کوئی دشمن بھی یہ کام نہ کر سکے تو اس پر آپ کو ریلائز کرنا چاہیے یہ ملک آپ کو ملا پونے چار سال، آپ اس کو نہیں چلا سکے۔
تجزیہ کار نصر اللہ ملک نے کہا کہ میں پہلے دن سے سمجھتا ہوں میری یہ رائے ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے براہ راست مذاکرات کا آغاز کبھی نہیں ہوا، کبھی کبھی کچھ باتیں سامنے آ جاتی ہیں علی امین گنڈاپور پیغام لیکر گئے اعظم سواتی پیغام لیکر گئے اس میں حقیقت ایسی نہیں ہے خواہشات کا اظہار ضرور ہوتا رہا ہے، پیغامات بھجوائے جاتے رہے ہیں ابھی بھی جو ڈیلیگیشن ملا، اس نے جا کر جو بات چیت کی، یہی کہا کہ عمران خان صاحب کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہییں پھر جو پیغامات بجھوائے گئے عمران خان صاحب نے بھی پیغامات بجھوائے ہیں۔