طور خم بارڈر پر پاکستان اور افغان فورسز کے درمیان جھڑپیں
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
دو طرفہ فائرنگ میں چھوٹے بڑے ہتھیاروں کا استعمال کیا جارہا ہے، سیکیورٹی ذرائع
افغان فورسز طور خم سرحد کے قریب متنازع تعمیرات کررہی تھی جس پر حالات کشیدہ ہوگئے
پاک افغان طور خم بارڈر پر کشیدگی برقرار ہے، پاکستان اور افغان فورسز کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں تاہم دو طرفہ فائرنگ میں ایک دوسرے کے خلاف چھوٹے بڑے ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک افغان طور خم بارڈر پر کشیدگی برقرار ہے، پاکستان اور افغان فورسز کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں، جہاں دو طرفہ فائرنگ میں ایک دوسرے کے خلاف چھوٹے بڑے ہتھیاروں کا استعمال کیا جارہا ہے۔سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغان فورسز کے درمیان گزشتہ روز بھی 5 گھنٹے فائرنگ کا تبادلہ ہوا، گزشتہ روز ہونے والی فائرنگ میں 3 ایف سی اہلکار زخمی ہوگئے تھے جبکہ سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں افغان فورسز کے 3 اہلکار مارے گئے۔سیکیورٹی ذرائع نے مزید بتایا کہ 10 روز قبل طور خم سرحد کے قریب افغان فورسز متنازع تعمیرات کررہی تھی، متنازع تعمیرات پر حالات کشیدہ ہوگئے، کشیدگی کے باعث 10 روز قبل طورخم سرحدی گزرگاہ ہرقسم کی آمدورفت کے لیے بند کردی گئی تھی۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
پاکستانی زائرین کیلئے بارڈرز کھولے جائیں، علامہ مقصود ڈومکی
جیکب آباد میں مجلس عزاء کے موقع پر علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ حکومت پاکستان فوری طور پر زائرین اور طلباء کیلئے تفتان اور رمضان بارڈر کھول دے۔ بارڈر پر تعینات عملے میں ایسے افراد لگائے جائیں، جو زائرین سے تعاون کا جذبہ رکھتے ہوں اور تعصب یا مذہبی نفرت سے گریز کریں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ مجالس عزاء دراصل ایسی دینی درسگاہیں ہیں جن میں قرآن و احادیث کی تعلیم دی جاتی ہے۔ ان مقدس محافل میں ہر عمر اور ہر طبقے کے افراد شرکت کرتے ہیں اور دین اسلام، یعنی قرآن و اہل بیت علیہ السلام کی تعلیمات سے روشناس ہوتے ہیں۔ حسینیت کی یہ درسگاہ انسانیت کو حق، صداقت اور ہدایت کا راستہ دکھاتی ہے، جہاں مذہب و مسلک کی کوئی قید نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد میں گوٹھ علی دوست خان گولاٹو میں منعقدہ سالانہ مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر ہر سال لاکھوں زائرین کربلا معلیٰ کی جانب روانہ ہوتے ہیں۔ ایران اور عراق کے مقدس مقامات کی زیارت کے لئے پاکستان، ایران، اور عراق کی حکومتوں پر لازم ہے کہ وہ زائرین کے لئے بر وقت ویزا اور مؤثر انتظامات کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی روز سے پاکستان کی جانب سے بلاوجہ سرحد بند ہے۔ جس کی وجہ سے زائرین اور دینی طلباء شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ بلاوجہ بارڈر کی بندش سے طلباء کی تعلیم متاثر ہو رہی ہیں اور سینکڑوں طلباء کی تعلیم کا حرج ہو رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان فوری طور پر زائرین اور طلباء کے لئے تفتان اور رمضان بارڈر کھول دے۔ بارڈر پر تعینات عملے میں ایسے افراد لگائے جائیں، جو زائرین سے تعاون کا جذبہ رکھتے ہوں اور تعصب یا مذہبی نفرت سے گریز کریں۔ پاکستان، ایران اور عراق کی حکومتیں باہم رابطے کے ذریعے زائرین کے لئے ویزا، ٹرانسپورٹ اور سیکیورٹی کے بروقت انتظامات کریں۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے حکومت پاکستان سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ زائرین کے لئے مشکلات پیدا کرنے اور سفر زیارت مہنگا کرنے کے بجائے ان کے لئے آسانیاں پیدا کرے، تاکہ زائرین پرامن اور محفوظ انداز میں زیارت کا مقدس فریضہ انجام دے سکیں۔