لاہور (نامہ نگار) پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضٰی نے کہا ہے کہ ن لیگ کیساتھ خوشی کا اتحاد ہے نہ امید کا، پنجاب میں 2002ء اور 2008ء میں ہماری حکومت بنتی تھی، مگر ہمیں دانستہ طور پر اقتدار میں نہیں آنے دیا گیا کیونکہ اگر  پنجاب میں  یہ حکومتیں بن جاتیں تو پھر پاکستان پیپلز پارٹی کا راستہ نہیں روکا جا سکتا تھا۔ وہ پیپلز پارٹی ساہیوال کے زیر اہتمام ڈویژنل صدر غلام فرید کاٹھیا کی رہائش گاہ پر ورکرز کنونشن سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر انفارمیشن سیکرٹری شہزاد سعید چیمہ کمیٹی ممبران سینئر رہنما میاں مصباح الرحمن، چوہدری اسلم گل، ثمینہ خالد گھرکی، اورنگزیب برکی، عثمان سلیم ملک، عائشہ نواز چوہدری، رانا عرفان، نسیم صابر چوہدری، رانا اشعر نثار، ناہید سحر کے علاوہ پیپلز پارٹی ساہیوال کے صدر ذکی چوہدری، جنرل سیکرٹری شفقت چیمہ، طاہر سندھو سمیت دیگر تنظیمی عہدے دار بھی موجود تھے۔ کنونشن میں نظامت کے فرائض عثمان ملک نے ادا کئے۔ سید حسن مرتضیٰ نے کہا کہ پہلے دن سے پتہ تھا کہ پاکستان مسلم لیگ کے ساتھ چلنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے، لیکن حالات اس قسم کے تھے۔ 8 فروری کے الیکشن کے بعد ایک ہنگ پارلیمنٹ وجود میں آئی۔ اس وقت تین جماعتیں تھیں ان میں سے کوئی بھی 2 ملتیں تو حکومت بن سکتی تھی۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے سب سے پہلے تحریک انصاف سے کہا کہ آپ حکومت بناؤ ہم آپ کو ووٹ کریں گے اور وزارتیں بھی نہیں لیں گے، لیکن تحریک انصاف بیرونی ایجنڈے پہ کام کر رہی ہے اور اس ملک کے اداروں کو تباہ اور ملک کی جغرافیائی صورتحال کو تبدیل کرنا چاہتی ہے۔ جو اس ملک کو معاشی معاملات میں اتنا غیر محفوظ بنا دینا چاہتی ہے کہ کسی وقت بھی اس کی ایٹمی تنصیبات کو غیر محفوظ ڈکلیئر کر کے اور ان کو کسی بھی حوالے سے نقصان پہنچایا جائے۔ ان پہ فارن فنڈنگ کیسز بنے، جو مقدمات پاکستان پیپلز پارٹی یا کسی اور سیاسی جماعت نے نہیں بنائے گئے بلکہ وہ الزامات ان کے اپنے بانی اراکین نے لگائے۔ پھر وہ فارن فنڈنگ ثابت ہوئی، پھر ان کے روابط ثابت ہوئے۔ اگر کسی سیاسی جماعت کو اسرائیل یا انڈیا فنڈنگ کر رہا ہو تو ان کا ایجنڈا کیا ہو سکتا ہے؟۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پاکستان پیپلز پارٹی

پڑھیں:

حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہو گا،مولانافضل الرحمان

جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان   نے کہا ہے کہ حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہو گا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانافضل الرحمان نے سود کے خاتمے کے حوالے سے کہا کہ جے یوآئی نے 26ویں آئینی ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردارکرایا اور مزید 22 نکات پرمزید تجاویزدیں۔ وفاقی شرعی عدالت نے 31 دسمبر 2027 کو سود ختم کرنے کی آخری تاریخ دی  اورآئندہ یکم جنوری 2028 تک سود کا مکمل خاتمہ دستورمیں شامل کردیا گیا ہے۔

انہوں نے خبردارکیا کہ اگر حکومت اپنے وعدے پرعمل نہ کرتی تو عدالت جانے کے لیے تیاررہیں کیونکہ آئندہ عدالت میں حکومت کا دفاع مشکل ہوگا۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں کوئی اپیل معطل ہوجائے گی، اورآئینی ترمیم کے تحت یکم جنوری 2028 کو سود کے خاتمے پرعمل درآمد لازمی ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پہلے اسلامی نظریاتی کونسل کی صرف سفارشات پیش ہوتی تھیں لیکن اب بحث ہو گی۔ بلوچستان میں دہرے قتل کے واقعے کی مذمت کرتے ہیں۔ اور معاشرے میں قانون سازی اقدار کے مطابق ہونی چاہیے۔
پاک بھارت جنگ سے متعلق  انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے خلاف 4 گھنٹے میں جیت حاصل کی۔ اور لڑائی میں بھارت کو 4 گھنٹےمیں لپیٹ دیا گیا۔ بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کیا۔ لیکن کشمیر سے متعلق ہمارا ریاستی مؤقف واضح اور غیرمبہم ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین روز اول سے حالت جنگ میں ہیں۔ اور کیا امریکہ کو اجازت ہے کسی متنازعہ علاقے میں سفارتخانہ کھولے۔ قبضہ کی گئی اراضی اسرائیل کی ملکیت نہیں۔
چندروس قبل چارسدہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا تھاہم نے آئین میں انسانی حقوق کا تحفظ کیا، ان شاء اللہ ہماری کوششوں سے پاکستان سے سود کا خاتمہ ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پختونخوا میں مذہب کی گہری جڑیں اکھاڑنے کے لئے این جی اوز کو استعمال کیا گیا، مدارس، علوم اور سیاست کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ موجودہ اسمبلیوں کی کوئی حیثیت نہیں، ایسی اسمبلیاں تو میں خود مٹی سے بنا سکتا ہوں، ہمارا صوبہ آگ میں جل رہا ہے، خیبرپختونخوا اور وفاق میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، حکومت نا اہل لوگوں کے پاس ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج سیاست کا مقصد کرسی اور اقتدار کا حصول ہے، مرضی کے انتخابات سے ہمیں ٹرخایا نہیں جاسکتا، ایسے الیکشن تو حسینہ واجد نے بھی کرائے تھے۔

 

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • سیاسی رہنما  غلام مرتضیٰ کاظم نے 50سال کی عمر میں میٹرک کا امتحان پاس کرلیا
  • کشمیر پاکستان کی شہ رگ تھا، ہے اور رہے گا: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پوری پی ٹی آئی کچھ نہیں کرسکی تو عمران خان کے بچے کیا کرلیں گے؟ طلال چوہدری
  • سینیٹ انتخاب میں ن لیگ، پیپلز پارٹی، جے یو آئی کا کردار شرمناک ہے: نعیم الرحمٰن
  • پیپلز پارٹی، ن لیگ، جے یو آئی اور اے این پی کا پی ٹی آئی کی اے پی سی میں شرکت سے انکار
  • حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہو گا،مولانافضل الرحمان
  • بانی پی ٹی آئی کی غیر قانونی، غیر آئینی گرفتاری اور سزا کو نہیں مانتے، علی امین گنڈاپور
  • پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزا، پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس آج طلب کر لیا گیا
  • ایم کیو ایم کا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کیخلاف بیان بغض پیپلز پارٹی ہے، سعدیہ جاوید
  • ایم کیو ایم کا بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کیخلاف بیان بغض پیپلز پارٹی ہے: سعدیہ جاوید