2002ء اور 2008ء میں پنجاب میں ہمیں دانستہ اقتدار میں نہ آنے دیا گیا: حسن مرتضیٰ
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
لاہور (نامہ نگار) پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضٰی نے کہا ہے کہ ن لیگ کیساتھ خوشی کا اتحاد ہے نہ امید کا، پنجاب میں 2002ء اور 2008ء میں ہماری حکومت بنتی تھی، مگر ہمیں دانستہ طور پر اقتدار میں نہیں آنے دیا گیا کیونکہ اگر پنجاب میں یہ حکومتیں بن جاتیں تو پھر پاکستان پیپلز پارٹی کا راستہ نہیں روکا جا سکتا تھا۔ وہ پیپلز پارٹی ساہیوال کے زیر اہتمام ڈویژنل صدر غلام فرید کاٹھیا کی رہائش گاہ پر ورکرز کنونشن سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر انفارمیشن سیکرٹری شہزاد سعید چیمہ کمیٹی ممبران سینئر رہنما میاں مصباح الرحمن، چوہدری اسلم گل، ثمینہ خالد گھرکی، اورنگزیب برکی، عثمان سلیم ملک، عائشہ نواز چوہدری، رانا عرفان، نسیم صابر چوہدری، رانا اشعر نثار، ناہید سحر کے علاوہ پیپلز پارٹی ساہیوال کے صدر ذکی چوہدری، جنرل سیکرٹری شفقت چیمہ، طاہر سندھو سمیت دیگر تنظیمی عہدے دار بھی موجود تھے۔ کنونشن میں نظامت کے فرائض عثمان ملک نے ادا کئے۔ سید حسن مرتضیٰ نے کہا کہ پہلے دن سے پتہ تھا کہ پاکستان مسلم لیگ کے ساتھ چلنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے، لیکن حالات اس قسم کے تھے۔ 8 فروری کے الیکشن کے بعد ایک ہنگ پارلیمنٹ وجود میں آئی۔ اس وقت تین جماعتیں تھیں ان میں سے کوئی بھی 2 ملتیں تو حکومت بن سکتی تھی۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے سب سے پہلے تحریک انصاف سے کہا کہ آپ حکومت بناؤ ہم آپ کو ووٹ کریں گے اور وزارتیں بھی نہیں لیں گے، لیکن تحریک انصاف بیرونی ایجنڈے پہ کام کر رہی ہے اور اس ملک کے اداروں کو تباہ اور ملک کی جغرافیائی صورتحال کو تبدیل کرنا چاہتی ہے۔ جو اس ملک کو معاشی معاملات میں اتنا غیر محفوظ بنا دینا چاہتی ہے کہ کسی وقت بھی اس کی ایٹمی تنصیبات کو غیر محفوظ ڈکلیئر کر کے اور ان کو کسی بھی حوالے سے نقصان پہنچایا جائے۔ ان پہ فارن فنڈنگ کیسز بنے، جو مقدمات پاکستان پیپلز پارٹی یا کسی اور سیاسی جماعت نے نہیں بنائے گئے بلکہ وہ الزامات ان کے اپنے بانی اراکین نے لگائے۔ پھر وہ فارن فنڈنگ ثابت ہوئی، پھر ان کے روابط ثابت ہوئے۔ اگر کسی سیاسی جماعت کو اسرائیل یا انڈیا فنڈنگ کر رہا ہو تو ان کا ایجنڈا کیا ہو سکتا ہے؟۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستان پیپلز پارٹی
پڑھیں:
پی ٹی آئی ، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا خاتمہ ہو تو پاکستان ٹھیک ہوسکتا ہے، سراج الحق
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی، ن لیگ اور پی ٹی آئی کا خاتمہ ہو تو پاکستان ٹھیک ہوسکتا ہے، اس وقت تینوں جماعتیں اقتدار میں ہیں مگر قوم کو کرپشن اور نعروں کے علاوہ کچھ نہیں دیا۔
لاہور میں عزم نو یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ہم اس ملک میں انقلاب چاہتے ہیں، انقلاب اللہ کی اطاعت ہے تاکہ ہم لوگوں کی بجائے اللہ کی اطاعت سے ملک چلائیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ہر ظالم، چور، ڈاکو سے آزادی چاہتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ کو آئین کے تابع رکھنا چاہتے ہیں، ہم کشمیر کو آزاد دیکھنا اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو رہا کروانا چاہتے ہیں۔ جب پاکستان میں پی پی، ن لیگ اور پی ٹی آئی کا خاتمہ ہو تو پھر یہ ہو سکتا ہے۔سراج الحق نے کہا کہ پنجاب میں پی ٹی آئی سندھ میں پی پی لمبے عرصے سے اقتدار میں ہے۔ اس وقت تینوں جماعتیں اقتدار میں ہیں، ان تین پارٹیوں نے ملک کو اس نہج پر پہنچایا ہے، جب اس ملک میں اسلامی حکومت آئے گی تو کوئی بھوکا نہیں سوئے گا۔
لاہور میں شہری کے قتل کا معمہ حل ہوگیا، مقتول کو اس کی بیوی نے اپنے آشنا کے ساتھ مل کر قتل کیا
مزید :