دیپیکا ککڑ اور شعیب ابراہیم نے طلاق کی افواہوں پر خاموشی توڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
اسلام قبول کرنے والی بھارتی اداکارہ دیپیکا ککڑ اور ان کے شوہر و اداکار شعیب ابراہیم نے سوشل میڈیا پر پھیلی طلاق سے متعلق افواہوں پر ردِعمل کا اظہار کیا ہے۔
حال ہی میں اداکارہ دیپیکا ککڑ اور شعیب ابراہیم نے اپنے یوٹیوب چینل پر نیا وی لاگ شیئر کیا ہے، جس میں یہ جوڑی ایک ساتھ نظر آئی۔
وی لاگ میں شعیب ابراہیم نے اہلیہ دیپیکا ککڑ سے اپنی طلاق اور علیحدگی سے متعلق زیرِ گردش افواہیں خاندان کے ساتھ شیئر کیں۔
شعیب ابراہیم نے وی لاگ میں اپنی فیملی کو بتایا ہے کہ سوشل میڈیا پر میرے اور اہلیہ کے درمیان طلاق سے متعلق خبریں گردش میں ہیں۔
ان افواہوں پر شعیب ابراہیم کے خاندان کو ہنستے ہوئے دیکھا گیا۔
اداکار شعیب ابراہیم کی فیملی نے افواہوں پر ہنستے ہوئے دیپیکا ککڑ سے کہا کہ رمضان کا مہینہ پورا نکال دیتے ہیں، اس کے بعد دیکھیں گے۔
شعیب ابراہیم اور دیپیکا ککڑ نے مسکراہٹ کے ساتھ وی لاگ کا اختتام کیا۔
ٹی وی انڈسٹری کی اس جوڑی نے وی لاگ کے اختتام پر صارفین سے یہ اپیل بھی کی کہ ایسی بے بنیاد قیاس آرائیوں پر یقین نہ کریں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شعیب ابراہیم نے افواہوں پر
پڑھیں:
فلم جوائے لینڈ کرنے پر ثروت گیلانی کو پچھتاوا؟ اداکارہ نے خاموشی توڑ دی
پاکستان کے ٹی وی ڈراموں اور فلموں کی اداکارہ ثروت گیلانی کا کہنا ہے کہ جوائے لینڈ‘ متنازع فلم تھی اور یہ فلم بین الاقوامی ناظرین کے لیے بنائی گئی۔
اداکارہ ثروت گیلانی نے انکشاف کیا ہے کہ فلم ’جوائے لینڈ‘ کی ٹیم کو اس کے متنازع ہونے کا علم تھا اور اسے پاکستان کے بجائے بین الاقوامی فلم فیسٹیولز کے لیے بنایا گیا تھا۔
ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ فلم کو خاص طور پر کانز فلم فیسٹیول کے لیے تیار کیا گیا، جہاں اسے نہ صرف پذیرائی ملی بلکہ ایوارڈ بھی حاصل ہوا۔
اداکارہ کے مطابق فلم کی کہانی پاکستانی معاشرے میں حساس موضوعات پر مبنی تھی، اس لیے اسے ملک میں ریلیز کرنا مشکل تھا۔ انہوں نے پاکستانی فلم انڈسٹری کی مختلف تکنیکی کمزوریوں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ اگر ان شعبوں میں بہتری آتی تو آج ہماری انڈسٹری کا معیار مختلف ہوتا۔
ثروت گیلانی نے اپنی ویب سیریز ’چڑیلز‘ کے تجربے کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی پروڈیوسرز نے ان کی کارکردگی کو سراہا، جو پاکستانی پروڈیوسرز میں کم دیکھنے کو ملتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اب صرف ایسے منصوبوں میں کام کریں گی جو بین الاقوامی معیار کے ہوں، کیونکہ پاکستانی ڈراموں میں خواتین کو اکثر کمزور کرداروں میں دکھایا جاتا ہے، جو ان کے نظریات بےحد مختلف ہے۔