اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے پر انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران جسٹس محمد علی نے کہاکہ ملٹری کورٹ پر غیرجانبدارانہ نہ ہونا اور قانونی تجربہ نہ ہونے کے الزامات لگائے گئے ہیں،آرمی کا کیا کام ہوتا ہے؟آرمی کے کام میں ایگزیکٹو کہاں سے آ گیا؟عابد زبیری نے کہاکہ فوج کا کام سرحد پر لڑنا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ فوج کا کام ملک کا دفاع کرنا ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ اکیا آپ ملٹری کورٹ کو تسلیم کرتے ہیں؟اگر تسلیم کرتے ہیں تو نتائج کچھ اور ہوں گے،جسٹس منیب اختر نے ملٹری کورٹ کو عدلیہ نہیں لکھا۔

پیکا ترمیمی ایکٹ: لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت اور پی ٹی آئی سے جواب طلب کرلیا

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے پر انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت جاری ہے، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی لارجر بنچ سماعت کررہا ہے،سپریم کورٹ بار کے سابقہ عہدیداران کے وکیل عابد زبیری کے دلائل  دیتے ہوئے کہاکہ  اٹارنی جنرل کی تحریری یقین دہانیوں کا ذکر پانچ رکنی بنچ کے فیصلے میں موجود ہے،کل اٹارنی جنرل کی عدالت کو یقین دہانیوں کی خلاف ورزی کا ذکر کیا تھا، تحریری یقین دہانیاں جن متفرق درخواستوں پر کرائیں ان کے نمبر بھی فیصلے کا حصہ ہیں،ایف بی علی 1965کی جنگ کے ہیرو تھے،ایف بی علی پر ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے آفس پر اثرورسوخ کا الزام لگا، ایک ریٹائرڈ شخص کیسے اپنا آفس استعمال کر سکتا ہے؟جنرل ضیا الحق نے ایف بی علی کا ملٹری ٹرائل کیا، جنرل ضیا الحق نے 1978میں ایف بی علی کو چھوڑ دیا۔

سی آئی اے کی معلومات پر داعش کمانڈر گرفتار، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کا خصوصی شکریہ ادا کیا

جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ  جو کام ایف بی علی کرنا چاہ رہے تھے وہ ضیا الحق نے کیا، جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ آرمی ایکٹ میں ملٹری ٹرائل کیلئے مکمل طریقہ کار فراہم کیا گیا ہے،طریقہ کار میں بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے،آرمی ایکٹ  میں فراہم طریقہ کار پر عمل نہ کرنا الگ بات ہے،طریقہ کار پر عمل نہ ہو تو دستیابی کوئی فائدہ نہیں،جسٹس محمد علی نے کہاکہ ملٹری کورٹ پر غیرجانبدارانہ نہ ہونا اور قانونی تجربہ نہ ہونے کے الزامات لگائے گئے ہیں،آرمی کا کیا کام ہوتا ہے؟آرمی کے کام میں ایگزیکٹو کہاں سے آ گیا؟عابد زبیری نے کہاکہ فوج کا کام سرحد پر لڑنا ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ فوج کا کام ملک کا دفاع کرنا ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا آپ ملٹری کورٹ کو تسلیم کرتے ہیں؟اگر تسلیم کرتے ہیں تو نتائج کچھ اور ہوں گے، جسٹس منیب اختر نے ملٹری کورٹ کو عدلیہ نہیں لکھا۔

کینیڈا کا جوابی وار، امریکی مصنوعات پر ٹیرف کے نفاظ کا اعلان کردیا

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: نے کہاکہ فوج کا کام تسلیم کرتے ہیں ملٹری کورٹ کو جسٹس محمد علی ایف بی علی طریقہ کار علی مظہر ہے ا رمی

پڑھیں:

سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایسٹر کی تقریب، مسیحی برادری کی خدمات کا اعتراف

سپریم کورٹ اعلامیہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس، جسٹس منصور علی شاہ نے سپریم کورٹ کے مسیحی ملازمین کے لیے ان کے ساتھ ایسٹر تقریب میں خصوصی شرکت کی اور کیک کاٹا۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ میں کرسمس تقریب کا انعقاد

جسٹس منصور علی شاہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بین المذاہب ہم آہنگی کی اہمیت اور تفہیم پر زور دیا۔

اُنہوں نے کہا کہ پاکستانی عدلیہ آئین میں دی گئی مذہبی آزادی، مساوات اور انسانی توقیر کی اقدار کی حفاظت کے عزم کو دہراتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مسیحی برادری کو پُرامن ایسٹر کی مبارکباد، وزیراعظم شہباز شریف

اُنہوں نے عدلیہ کے لیے مسیحی برادری کی خدمات کو سراہا اور مسیحی ملازمین اور اُن کے اہل خانہ کو ایسٹر کی مبارکباد دی۔

تقریب میں سپریم کورٹ ججز اور عدالتی ملازمین نے شرکت کے ذریعے مذہبی اور ثقافتی تنوّع پر یقین کے حوالے سے اپنے عزم کی توثیق کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئین ایسٹر جسٹس منصور علی شاہ سپریم کورٹ مذہبی ہم آہنگی مسیحی برادری

متعلقہ مضامین

  • شواہد کے بغیر پاکستان پر الزام تراشی بھارت کا وطیرہ ،بہتر ہوتا شواہد  پیش  کئے جاتے، سعد رفیق
  • عمران کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایسٹر کی تقریب، مسیحی برادری کی خدمات کا اعتراف
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ
  • جج سے بات نہ ہونے پر علیمہ خان کمرہ عدالت میں بانی کے فوکل پرسن پر برہم 
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ 
  • عمر سرفراز چیمہ وہی ہیں جو گورنر تھے؟ سپریم کورٹ کا استفسار
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا ، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ
  • یہ عمر سرفراز چیمہ  وہ ہے جو گورنر رہے ہیں؟سپریم کورٹ کا استفسار
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا جسمانی ریمانڈ کا سوال پیدا نہیں ہوتا: عدالت