کینیڈا نے ٹرمپ کی احمقانہ تجارتی جنگ کی مذمت کرتے ہوئے جوابی ٹیکس عائد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے ڈونلڈ ٹرمپ کی احمقانہ تجارتی جنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد کینیڈیائی معیشت کی مکمل تباہی ہے تاکہ امریکا کے لیے کینیڈا کو ضم کرنا آسان ہو جائے۔
امریکی حکومت کے کینیڈین اور میکسیکن سامان پر 25 فیصد ٹیکس اور کینیڈا کی توانائی کی برآمدات پر 10 فیصد ٹیکس عائد کرنے کے چند گھنٹے بعد ہی ٹروڈو نے امریکی مصنوعات پر جوابی ٹیکس کا اعلان کیا اور کہا کہ کینیڈا جارحیت کے خلاف اپنی مزاحمت جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم پہلے بھی مشکل حالات میں رہے ہیں لیکن ہم نہ صرف بچ گئے ہیں بلکہ ہم پہلے سے زیادہ مضبوط نکلے ہیں، کیونکہ جب اپنی عظیم قوم کا دفاع کرنے کی بات آتی ہے، تو ایسا کوئی قیمت نہیں جسے ہم سب ادا کرنے کے لیے تیار نہ ہوں، اور آج بھی یہی ہے۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکی کانگریس سے خطاب، پاکستان کا خاص شکریہ کیوں ادا کیا؟
ٹروڈو اتوار کو نئے حکومتی رہنما کے منتخب ہونے کے بعد وزیرِ اعظم کے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے، انہوں نے کہا کہ اتحادیوں کے درمیان یہ تنازعہ بالکل وہی ہے جو دنیا بھر میں ہمارے مخالفین دیکھنا چاہتے ہیں۔ آج امریکا نے کینیڈا کے خلاف تجارتی جنگ شروع کی ہے جبکہ ٹرمپ انتظامیہ روس کے ساتھ مثبت تعلقات قائم کرنے کی بات کر رہی تھی، ولادیمیر پوٹن کی سرکشی کو تسلیم کر رہی تھی اور ایک قاتل آمر کے ساتھ اتحاد کر رہی تھی۔
ٹروڈو نے ٹرمپ کے بار بار کے بیان کو کینیڈا کو اپنی خودمختاری چھوڑ کر امریکا میں شامل ہو جانا چاہیے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ کبھی نہیں ہونے والا، ہم کبھی 51واں ریاست نہیں بنیں گے۔
کینیڈا کے جوابی اقدامات میں امریکی مصنوعات پر 155 ارب کینیڈیائی ڈالر (107 ارب امریکی ڈالر) کی قیمت کا مساوی ٹیکس شامل ہے۔ ٹیکس کا پہلا مرحلہ 30 ارب ڈالر کی مالیت کی مصنوعات پر لاگو ہوگا اور باقی 125 ارب ڈالر کا ٹیکس 21 دن کے اندر لاگو ہوگا، تاکہ کینیڈیائی کمپنیاں اپنی سپلائی چینز میں تبدیلی کر سکیں۔
مزید پڑھیں: کینیڈا اور میکسیکو سے ٹیرف ڈیل ممکن نہیں آج سے نفاذ ہوگا، صدر ٹرمپ
ٹروڈو نے امریکی ووٹرز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ آپ کو نقصان پہنچے لیکن آپ کی حکومت نے یہ آپ کے لیے کیا ہے۔ آج صبح سے، مارکیٹس نیچے جا رہی ہیں اور ملک بھر میں بہت زیادہ مہنگائی بڑھنے والی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی نوکریاں ختم ہوں گی۔ امریکیوں کو گروسری، گیس، گاڑیوں اور گھروں کے لیے زیادہ قیمتیں ادا کرنی ہوں گی۔
ٹروڈو نے ٹرمپ کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ آپ بہت ذہین آدمی ہیں، لیکن یہ ایک بہت احمقانہ کام ہے۔
ادھر سوشل میڈیا پوسٹ میں ٹرمپ نے مزید انتقامی اقدامات کی دھمکی دی، اور کہا کہ اگر کینیڈا جوابی ٹیکس لگائے گا تو امریکا اس کا جواب دے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹرمپ ٹروڈو ٹیکس کینیڈا وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ٹروڈو ٹیکس کینیڈا وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کرتے ہوئے کہا کہ ٹروڈو نے کے لیے
پڑھیں:
اینویڈیا کی ایڈوانسڈ چپس کسی کو نہیں ملیں گی، ٹرمپ کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دو ٹوک اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) بنانے والی کمپنی اینویڈیا کے جدید ترین بلیک ویل چپس صرف امریکی کمپنیوں کے لیے مخصوص ہوں گے، جبکہ چین سمیت دیگر ممالک ان تک رسائی حاصل نہیں کر سکیں گے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے یہ بات سی بی ایس کے پروگرام “60 منٹس” میں ریکارڈ شدہ انٹرویو اور ایئر فورس ون پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا، ”ہم کسی اور کو یہ جدید ترین چپس نہیں دیں گے، صرف امریکا کے پاس رہیں گی۔“
ٹرمپ کے اس بیان سے عندیہ ملتا ہے کہ ان کی حکومت امریکی سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی پر مزید سخت برآمدی پابندیاں عائد کر سکتی ہے، تاکہ چین کو جدید ترین اے آئی ٹیکنالوجی تک رسائی سے روکا جا سکے۔
یاد رہے کہ جولائی میں امریکی حکومت نے ایک نیا مصنوعی ذہانت کا منصوبہ جاری کیا تھا جس کا مقصد اتحادی ممالک کو اے آئی ایکسپورٹ بڑھا کر چین پر برتری برقرار رکھنا تھا۔
دوسری جانب اینویڈیا نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ 260,000 سے زائد بلیک ویل چپس جنوبی کوریا کو فراہم کرے گی، جس پر واشنگٹن میں بعض حلقوں نے سوال اٹھائے کہ آیا کمپنی چین کو کم درجے کے چپس بیچنے کی اجازت حاصل کرے گی یا نہیں۔
ٹرمپ نے وضاحت کی کہ چین کو سب سے جدید بلیک ویل چپس فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، البتہ ممکن ہے کہ کم طاقتور ورژن پر بات ہو سکے۔
انہوں نے کہا: ”ہم انہیں اینویڈیا کے ساتھ معاملہ کرنے دیں گے، مگر سب سے جدید چپس نہیں دیں گے۔“
واشنگٹن میں بعض ریپبلکن قانون سازوں نے متنبہ کیا ہے کہ چین کو کسی بھی سطح کے بلیک ویل چپس فروخت کرنا قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے، اور انہوں نے اس اقدام کو ”ایران کو ہتھیاروں کے معیار کا یورینیم دینے“ کے مترادف قرار دیا۔
ادھر، اینویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ نے کہا کہ کمپنی فی الحال چینی مارکیٹ کے لیے ایکسپورٹ لائسنس حاصل کرنے کی کوشش نہیں کر رہی، کیونکہ بیجنگ کی پالیسی اس کی موجودگی کے خلاف ہے۔