فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف اپیلوں پر سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 7 رکنی لارجر بینچ کررہا ہے۔

درخواست گزار بشریٰ قمر کے وکیل عابد زبیری نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز اٹارنی جنرل کی عدالت کو یقین دہانیوں کی خلاف ورزی کا ذکر کیا تھا، اٹارنی جنرل کی تحریری یقین دہانیوں کا ذکر 5 رکنی بینچ کے فیصلے میں موجود ہے۔

عابد زبیری کے مطابق تحریری یقین دہانیاں جن متفرق درخواستوں کے ذریعے کرائی گئیں ان کے نمبر بھی فیصلے کا حصہ ہیں، ایف بی علی کیس کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایف علی کا نام برگیڈیئر فرخ بخت علی تھا، جو 1965 کی جنگ کے ہیرو تھے۔

وکیل عابد زبیری نے مزید بتایا کہ پر ریٹائرمنٹ کے بعد اپنا آفس پر اثر رسوخ کا الزام لگا، ایک ریٹائرڈ شخص کیسے اپنا آفس کو استعمال کر سکتا ہے، جنرل ضیا الحق نے ایف بی علی کا ملٹری ٹرائل کیا اور 1978 میں ایف بی علی کو چھوڑ دیا۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ جو کام ایف بی علی کرنا چاہ رہا تھا وہ ضیاالحق نے کیا، جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ آرمی ایکٹ میں ملٹری ٹرائل کیلئے مکمل پروسیجر فراہم کیا گیا ہے، پروسیجر میں بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر کا موقف تھا کہ آرمی ایکٹ میں فراہم پروسیجر پر عمل نہ ہونا الگ بات ہے، پروسیجر پر عمل نہ ہو تو پھر اس کی دستیابی کا کوئی فائدہ نہیں، ملٹری کورٹ پر دو اعتراض عائد کیے گئے ہیں، ایک اعتراض جانبداری کا جبکہ دوسرا قانونی تجربہ نہ ہونے کا لگایا گیا۔

عابد زبیری نے کہا کہ ملٹری کورٹ ایگزیکٹو کا حصہ ہے، جس پر جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ آرمی کا کیا کام ہوتا ہے، آرمی کے کام میں ایگزیکٹو کہاں سے آگیا، عابد زبیری نے کہا کہ آرمی کا کام سرحد پر لڑنا ہے، جسٹس جمال مندوخیل بولے؛ فوج کا ملک کا دفاع کرنا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ کیا آپ ملٹری کورٹ کا عدلیہ تسلیم کرتے ہیں، اگر عدلیہ تسلیم کرتے ہیں تو اس کے نتائج کچھ اور ہوں گے، اگر ملٹری کورٹ جوڈیشری ہے تو پھر وہ عدلیہ ہے، جسٹس منیب نے ملٹری کورٹ کو عدلیہ نہیں لکھا۔

وقفے کے بعد کیس کی دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو وکیل عابد زبیری نے کہا کہ عدالت فیصلے میں قرار دے چکی ہے کہ سول نوعیت کے جرائم پر سویلنز کا کورٹ مارشل نہیں ہوسکتا، فوجی عدالتیں آئین کے تحت بنے عدالتی نظام کا حصہ نہیں ہیں۔

وکیل عابد زبیری کا موقف تھا کہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل صرف ان سویلنز کا ہوسکتا جو فوج کا حصہ ہوں، آرٹیکل 10 اے اور آرٹیکل 4 کی موجودگی میں سویلنز کا کورٹ مارشل ممکن نہیں۔

 

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جسٹس محمد علی مظہر وکیل عابد زبیری ملٹری کورٹ ایف بی علی نے کہا کہ کا حصہ

پڑھیں:

ایرانی و قطری وزرائے خارجہ کی غزہ کے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے فوری کارروائی پر تاکید

اپنی ٹیلیفونک گفتگو میں غزہ و مغربی کنارے کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے ایران اور قطر کے وزرائے خارجہ نے غزہ کے بے دفاع عوام کو امداد فراہم کرنے، غزہ کی پٹی کے غیر انسانی محاصرے کے خاتمے اور وہاں جاری نسل کشی کو روکنے کیلئے عالمی برادری اور اسلامی و عرب ممالک کیجانب سے فوری و موثر اقدام کی ضرورت پر زور دیا ہے اسلام ٹائمز۔ غزہ میں مظلوم فلسطینی عوام کی تباہ کن صورتحال کے بارے اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ مشاورت کے سلسلے میں ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے آج شام قطری وزیر اعظم و وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو کی ہے۔ ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق اس ٹیلیفونک گفتگو میں فریقین نے غزہ و مغربی کنارے کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے غزہ کے بے دفاع عوام کو انسانی امداد، خوراک و ادویات کی فراہمی، غزہ کی پٹی کے غیر انسانی محاصرے کے خاتمے اور وہاں جاری نسل کشی کو روکنے کے لئے عالمی برادری اور اسلامی و عرب ممالک کی جانب سے فوری و موثر اقدام کی ضرورت پر زور دیا۔ اس موقع پر، اسلامی تعاون تنظیم کے ہنگامی اجلاس کے انعقاد کے ذریعے اسلامی و عرب ممالک کے اجتماعی اقدام کی اہمیت کی یاددہانی کرواتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ نے تاکید کی کہ عالمی برادری کو چاہیئے کہ وہ غاصب صیہونی رژیم کو حاصل جرائم کی سزاء سے استثنی کا خاتمہ کرے اور بھیانک جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب پر قابض صیہونی مجرموں کو فی الفور سخت سے سخت سزا دلوائے۔

متعلقہ مضامین

  • ایرانی و قطری وزرائے خارجہ کی غزہ کے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے فوری کارروائی پر تاکید
  • فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کا معاملہ جلد حل ہونا چاہیئے، حاجی محمد حنیف طیب
  • یقین دلاتا ہوں ہر ایمان دار جوڈیشل افسر کے ساتھ کھڑا ہوں گا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
  • گورنر سندھ سے ایم کیو ایم وفد کی ملاقات،تعلیم، صحت، روزگار اور فلاحی امور پرتبادلہ خیال
  • عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا فیصلہ جاری
  • ضمانت قبل ازگرفتاری مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے،چیف جسٹس  پاکستان  نے فیصلہ جاری کردیا
  • توہینِ مذہب کے الزامات: اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمیشن کی تشکیل پر عملدرآمد روک دیا
  • قرآن و سنت کی تعلیمات کے بغیر کسی اسلامی معاشرہ کی بقا اور اس کے قیام کا تصور ممکن نہیں، پیر مظہر
  • انفارمیشن کمیشن نے شہریوں کو معلومات فراہم نہ کرنے پر متعدد افسران کو شوکاز نوٹس جاری کر دیئے
  • روسی سپریم کورٹ کی چیف جسٹس 72 برس کی عمر میں چل بسیں