بنوں کینٹ حملہ ناکام رہا، 16 دہشتگرد مارے گئے، 5 جوان وطن پر قربان ہوگئے، آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
سیکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں کے علاقے کینٹ میں بزدلانہ دہشت گرد حملہ ناکام بنا کر 16 حملہ آوروں کو ہلاک کردیا جب کہ شدید جھڑپ کے دوران 5 بہادر فوجی مادرِ وطن پر قربان ہوگئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 4 مارچ کو خوارج عناصر نے بنوں کینٹ پر بزدلانہ دہشت گرد حملے کی کوشش کی۔
بیان میں بتایا گیا کہ دہشت گردوں نے کینٹ کی سیکیورٹی کو توڑنے کی کوشش کی، تاہم پاکستان کی مستعد اور بہادر سیکیورٹی فورسز نے ان کے ناپاک عزائم کو فوری اور فیصلہ کن کارروائی کے ذریعے ناکام بنا دیا۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ حملہ آوروں نے دو بارود سے بھری گاڑیاں حفاظتی دیوار سے ٹکرا دیں، پاک فوج کے جوانوں نے بے مثال جرات اور پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے حملہ آوروں کو نشانہ بنایا اور 16 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا، جن میں 4 خودکش بمبار بھی شامل تھے۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس شدید جھڑپ میں 5 بہادر فوجی مادرِ وطن پر قربان ہو گئے، خودکش دھماکوں کی وجہ سے حفاظتی دیوار کا کچھ حصہ منہدم ہو گیا، جس سے ملحقہ عمارتوں کو نقصان پہنچا۔
بیان میں کہا گیا کہ بدقسمتی سے، ایک مسجد اور رہائشی عمارت بھی تباہ ہو گئی، جس کے نتیجے میں 13 بے گناہ شہری شہید جب کہ 32 زخمی ہو گئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق خفیہ اداروں کی تحقیقات میں واضح طور پر ثابت ہوا ہے کہ اس حملے میں افغان شہری براہِ راست ملوث تھے، شواہد سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ حملے کی منصوبہ بندی اور نگرانی افغانستان میں موجود خوارج کے سرغنہ کر رہے تھے۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق عبوری افغان حکومت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے گی اور اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گرد سرگرمیوں کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گی، پاکستان اپنی سرحدوں کے پار سے ہونے والے ان خطرات کے جواب میں ہر ممکن اقدامات اٹھانے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے عزم پر قائم ہیں، ہمارے بہادر فوجیوں اور بے گناہ شہریوں کی قربانیاں ہمارے اس غیر متزلزل عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں، ہم اپنی سرزمین کی حفاظت کے لیے ہر قیمت چکانے کو تیار ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان کی سیکیورٹی کی ضامن مسلح افواج، یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر
اسلام آباد:(نیوز ڈیسک)
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں۔
سینئر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ پاکستان نے کبھی طالبان کی آمد پر جشن نہیں منایا، ہماری طالبان گروپوں کے ساتھ لڑائی ہے، ٹی ٹی پی ،بی ایل اے اور دیگر تنظیموں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی۔
ڈرون کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارا امریکا سے کوئی معاہدہ نہیں، ڈرون کے حوالے سے طالبان رجیم کی جانب سے کوئی باضابطہ شکایت موصول نہیں ہوئی، امریکا کے کوئی ڈرون پاکستان سے نہیں جاتے، وزارت اطلاعات نے اس کی کئی بار وضاحت بھی کی ہے، ہمارا کسی قسم کا کوئی معاہد ہ نہیں ہے کہ ڈرون پاکستان سے افغانستان جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان رجیم دہشت گردوں کی سہولت کاری کرتی ہے، استنبول میں طالبان کو واضح بتایا ہے کہ دہشت گردی آپ کو کنٹرول کرنی ہے اور یہ کیسے کرنی ہے یہ آپ کا کام ہے، یہ ہمارے لوگ تھے جب یہاں دہشت گردی کے خلاف آپریشن کیا یہ بھاگ کر افغانستان چلے گئے، ان کو ہمارے حوالے کردیں ہم ان کو آئین اور قانون کے مطابق ڈیل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ دہشت گردی، جرائم پیشہ افراد اور ٹی ٹی پی کا گٹھ جوڑ ہے، یہ لوگ افیون کاشت کرتے ہیں اور 18 سے 25 لاکھ روپے فی ایکڑ پیداوار حاصل کرتے ہیں، پوری آباد ی ان لوگوں کے ساتھ مل جاتی ہے، وار لارڈز ان کے ساتھ مل جاتے ہیں، یہ حصہ افغان طالبان، ٹی ٹی پی اور وار لارڈز کو جاتا ہے، دہشت گردی، چرس، اسمگلنگ یہ سب کام یہ لوگ مل کر کر کرتے ہیں اور پیسے بناتے ہیں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ فوج کے اندر کوئی عہدہ کریئیٹ ہونا ہے تو یہ حکومت کا اختیار ہے ہمارا نہیں ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ فوج نے وادی تیرہ میں کوئی آپریشن کیا، اگر ہم آپریشن کریں گے تو بتائیں گے، ہم نے وہاں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے ہیں جن میں 200 کے قریب ہمارے جوان اور افسر شہید ہوئے، ہماری چوکیوں پر جو قافلے رسد لے کرجاتے ہیں ان پر حملے ہوتے ہیں۔
گورنر راج کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ہماری نہیں وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، جو لوگ مساجد اور مدارس پر حملے کرتے ہیں ہم ان کے خلاف کارروائی کرتے ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ استنبول میں جو کانفرنس ہونی ہے ہمارا موقف بالکل کلیئر ہے، دہشت گردی نہیں ہونی چاہیے، مداخلت نہیں ہونی چاہیے، افغان سرزمین استعمال نہیں ہونی چاہیے، سیزفائر معاہدہ ہماری طاقت سے ہوا، افغان طالبان ہمارے دوست ممالک کے پاس چلے گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کوئی اخلاقیات نہ سکھائے اور ہم کسی کی تھوڑی کے نیچے ہاتھ رکھ کر منت سماجت نہیں کررہے، ہم اپنی مسلح افواج اور لوگوں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔
غزہ میں فوج بھیجنے کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ہمارا نہیں حکومت کامعاملہ ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان کی سرحد 26 سو کلومیٹر طویل ہے جس میں پہاڑ اور دریا بھی شامل ہیں، ہر 25 سے 40کلومیٹر پر ایک چوکی بنتی ہے ہر جگہ نہیں بن سکتی، دنیا بھر میں سرحدی گارڈز دونوں طرف ہوتے ہیں یہاں ہمیں صرف یہ اکیلے کرنا پڑتاہے،ان کے گارڈز دہشت گردوں کو سرحد پار کرانے کے لئے ہماری فوج پر فائرنگ کرتے ہیں، ہم تو ان کا جواب دیتے ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ معرکہ حق میں حکومت پاکستان، کابینہ، فوج اور سیاسی جماعتوں نے مل کر فیصلے کیے، کے پی کے حکومت اگر دہشت گردوں سے بات چیت کا کہتی ہے تو ایسا نہیں ہوسکتا اس سے کفیوژن پھیلتی ہے، طالبان ہمارے سیکیورٹی اہلکاروں کے سروں کے فٹ بال بناکر کھیلتے ہیں ان سے مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں؟