چین کی جی ڈی پی کی شرح نمو میں 2025 کے لئے تقریباً 5 فیصد اضافے کا ہدف مقرر
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
بیجنگ: چین کی14 ویں قومی عوامی کانگریس کا تیسرا اجلاس بیجنگ میں شروع ہو گیا۔
بدھ کے روز چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ نے اجلاس میں حکومت کی ورک رپورٹ پیش کی۔ ورک رپورٹ کے مطابق، سال 2025 کے لئے چین کی ترقی کے اہم متوقع اہداف یہ ہیں: جی ڈی پی کی شرح نمو تقریباً 5فیصد ہے۔ شہری اور دیہی علاقوں میں بے روزگاری کی شرح تقریباً 5.
معتدل نرم مانیٹری پالیسی نافذ کی جائے، ریزرو ریشو اور شرح سود کو وقت کیساتھ کم کیا جائے تاکہ وافر لیکویڈیٹی برقرار رکھی جائے۔ ریل اسٹیٹ مارکیٹ اور اسٹاک مارکیٹ کی صحت مند ترقی کو مزید فروغ دیا جائے، صارفی اشیاء کی تجارت میں مدد کے لئے 300 بلین یوآن کے انتہائی طویل مدتی خصوصی ٹریژری بانڈز کا انتظام کیا جائے۔ کھپت کے امکانات کو بڑھانے کے لئے تعطیلات کے نظام کو نافذ اور بہتر بنایا جائے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لئے
پڑھیں:
قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا کا قانون نافذ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
۔آستانہ : قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے خلاف سخت قانون نافذ کرتے ہوئے ان پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق قازقستان نے خواتین اور کمزور طبقات کے تحفظ کے لیے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے، منگل کے روز نافذ ہونے والے ایک نئے قانون کے تحت اب زبردستی شادی پر مجبور کرنے والوں کو 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
قازق پولیس کے مطابق یہ قانون خواتین اور نوجوانوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے اور جبری شادیوں جیسے غیر انسانی رواج کو روکنے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے، اب اغوا کاروں کو سخت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا، چاہے وہ متاثرہ کو رہا کریں یا نہ کریں۔
پولیس نے واضح کیا کہ ماضی میں دلہن کے اغوا کے واقعات میں ملزم اگر متاثرہ کو اپنی مرضی سے رہا کر دیتا تھا تو وہ قانونی کارروائی سے بچ سکتا تھا، لیکن اب اس قانون نے ایسی تمام رعایتوں کا خاتمہ کر دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، قازقستان میں جبری شادیوں سے متعلق درست اعداد و شمار کا فقدان ہے کیونکہ ملکی فوجداری قانون میں اس جرم کے لیے کوئی مخصوص دفعہ موجود نہیں تھی۔ تاہم، ایک رکن پارلیمان نے رواں سال انکشاف کیا کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران پولیس کو اس نوعیت کی 214 شکایات موصول ہوئیں، جو اس سماجی مسئلے کی سنگینی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
یہ قانون اس وقت زیادہ اہمیت اختیار کر گیا جب 2023 میں خواتین کے حقوق کا معاملہ قازقستان میں سرخیوں کی زینت بنا۔ ایک سابق وزیر کے ہاتھوں اپنی اہلیہ کے قتل کے دلخراش واقعے نے معاشرے میں گہری بحث چھیڑ دی تھی، جس کے بعد خواتین کے تحفظ کے لیے قانون سازی کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قانون نہ صرف جبری شادیوں اور اغوا جیسے جرائم کی روک تھام کرے گا بلکہ قازق معاشرے میں خواتین کے وقار اور خودمختاری کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس قانون کی حمایت کریں اور کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر پولیس کو دیں تاکہ متاثرین کو بروقت انصاف مل سکے۔