اترپردیش، رام پور میں مسجد کے لاؤڈ اسپیکر سے افطاری کے اعلان پر تنازعہ، 9 مسلمان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
پولیس نے دونوں مذاہب کے لوگوں کو سمجھایا لیکن ہندو انتہا پسند اس عمل سے سخت ناراض تھے، اس معاملے میں پولیس نے مسجد کے امام سمیت 9 مسلمانوں کو گرفتار کیا ہے اور مسجد سے لاؤڈ اسپیکر بھی ہٹا دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے رام پور میں اس وقت ہنگامہ مچ گیا جب مسجد میں لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے افطاری کا اعلان کیا گیا۔ ہندو انتہا پسندوں نے اس پر احتجاج کیا۔ اطلاع ملتے ہی تھانہ ٹانڈہ اور دیگر کئی تھانوں کی پولیس موقع پر پہنچ گئی اور دونوں طبقوں سے بات کر کے انہیں سمجھایا۔ جس کے بعد پولیس نے مسجد کے امام سمیت 9 مسلمانوں کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا۔ تھانہ ٹانڈہ علاقے کی سید نگر چوکی کے گاؤں مانک پور بجاڑیہ میں ایک مسجد ہے جو تقریباً 15 سے 20 سال پرانی ہے۔ اس مسجد میں گاؤں کے تقریباً 20 خاندان نماز ادا کرتے ہیں۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مسجد سے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے افطاری کا اعلان کیا گیا۔ جس کی وجہ سے ہندوؤں نے اسے ایک نئی روایت قرار دیتے ہوئے پولیس سے اس کی شکایت کی۔ اطلاع ملتے ہی 112 پولیس موقع پر پہنچ گئی۔
پولیس نے دونوں طبقوں کے لوگوں کو سمجھایا لیکن ہندو انتہا پسند اس عمل سے سخت ناراض تھے۔ تاہم اس معاملے میں پولیس نے مسجد کے امام سمیت 9 مسلمانوں کو گرفتار کیا ہے اور مسجد سے لاؤڈ اسپیکر بھی ہٹا دیا ہے اور ان تمام کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں جیل بھیج دیا گیا ہے۔ اس معاملے میں ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اتل کمار شریواستو نے کہا کہ تھانہ ٹانڈہ کے گاؤں مان پور بجاریہ سے لاؤڈ سپیکر سے اعلان کرنے پر دو فریقوں کے درمیان جھگڑے کی اطلاع ملی تھی۔ اس میں فوری کارروائی کی گئی اور 9 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لاؤڈ اسپیکر کو گرفتار پولیس نے مسجد کے سے لاؤڈ
پڑھیں:
ایشیا کپ میں ہاتھ نہ ملانے کا تنازعہ، اس حوالے سے کرکٹ قوانین کیا ہیں؟
بھارت اور پاکستان کے درمیان میچ کے بعد روایتی مصافحہ نہ ہونے پر تنازعہ مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔
پاکستان ٹیم کے کھلاڑی بھارتی ڈریسنگ روم کے باہر کھڑے رہے جبکہ بھارتی بلے باز سوریا کمار یادو اور شیوَم دوبے سیدھا اندر چلے گئے اور دروازہ بند کر دیا۔ یہ صورتحال شائقین اور ماہرین کرکٹ کے لیے حیران کن رہی۔
یہ بھی پڑھیے: اسپورٹس مین شپ نظر انداز: بھارتی کھلاڑیوں کا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز
کرکٹ کے قوانین مرتب کرنے والے ادارے ایم سی سی کے مطابق احترام، کرکٹ کی روح کا بنیادی حصہ ہے۔ نتیجہ کچھ بھی ہو، مخالف ٹیم کو مبارکباد دینا، اپنی ٹیم کی کامیابیوں کا لطف اٹھانا، امپائرز اور مخالفین کا شکریہ ادا کرنا لازمی ہے۔
ایم سی سی مزید کہتا ہے کہ کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جو قیادت، دوستی اور ٹیم ورک کو فروغ دیتا ہے اور مختلف قومیتوں، ثقافتوں اور مذاہب کے کھلاڑیوں کو ایک دوسرے کے قریب لاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میچ کے بعد مصافحہ محض رسم نہیں بلکہ ’کرکٹ کی روح‘ کا ایک لازمی حصہ سمجھا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر کوئی ٹیم اس روایت کو نظر انداز کرے تو یہ عمل قوانین کی تکنیکی خلاف ورزی نہ سہی مگر ’کرکٹ کی روح‘ کے برعکس ضرور تصور کیا جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں