حکومت نے پنشن کے حوالے سے بڑی تبدیلیاں کردیں، نوٹیفکیشن جاری
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
حکومت نے پنشن کے حوالے سے بڑی تبدیلیاں کردیں، نوٹیفکیشن جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 5 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )وفاقی حکومت کی جانب سے پنشن کیلکولیشن کے اصولوں میں بڑی تبدیلی کردی گئی ہے اور متعدد شرائط بھی عائد کردی گئیں۔وفاقی حکومت نے پنشن کی حد بندیوں پر نیا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے اور اس میں کہا گیا ہے کہ پنشن کا حساب اب آخری 24 ماہ کی اوسط تنخواہ پر ہوگا اور ملازمین کو ایک سے زیادہ پنشن لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق رضاکارانہ ریٹائرمنٹ لینے والوں پر نیا اصول لاگو نہیں ہوگا، نوکری کے آخری سال میں اضافی انکریمنٹ اوسط پنشن میں شامل نہیں ہوگا۔موجودہ پنشنرز کے لیے بھی پنشن میں اضافے کا نیا طریقہ کار طے کردیا گیا ہے، خاندانی پنشن کا حساب اب نیٹ پنشن کی بنیاد پر ہوگا۔ حکومت کی جانب سے پنشن کے حوالے سے جاری نئی وضاحتوں کے مطابق ریٹائرمنٹ کے مہینے میں کام کیے گئے دنوں کو پورا مہینہ شمار کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
آئینی ترامیم میں جلد بازی سے عوام کا اعتماد متاثر ہوگا، مولانا فضل الرحمٰن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آئینی امور میں تیزی سے لائے جانے والے اقدامات خطرناک سمت کی جانب لے جا سکتے ہیں۔
جمعیتِ علما اسلام کے سربراہ نے حکومت پر تنقید کی کہ حال ہی میں زیرِ بحث لائی جانے والی ترامیم دراصل کہیں اور سے آرہی ہیں۔ اپنے بیان میں سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے حالیہ موقف کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کل تک وہ خود بھی کہہ رہے تھے کہ 26ویں آئینی ترمیم ہضم نہیں ہو رہی تھی، مگر آج 27ویں ترمیم کی باتیں اٹھ رہی ہیں، جو سوالوں کو جنم دیتی ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے واضح کیا کہ ان کی کسی فرد، عہدے یا بیوروکریسی سے ذاتی لڑائی نہیں ہے، ان کا مقصد ملک میں تلخی اور کشیدگی کو کم کرنا ہے تاکہ آئندہ سیاسی فیصلے عوامی اعتماد کے ساتھ کیے جائیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ دینی مدارس کے معاملات میں پالیسی کس کے نقطۂ نظر سے تشکیل پائی ہے۔
انہوں نے موجودہ حکومت پر بھی تنقید کی اور کہا کہ بعض اقدامات جیسے مساجد کے اماموں کو مالی مراعات دینا اور مساجد کے انتظام میں مداخلت کے ذریعے مذہبی اداروں کو کنٹرول کرنے کی کوششیں بطورِ احتجاج قابلِ نوٹس ہیں۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ آئین کو کھیل تماشا بننے نہیں دینا چاہیے۔ اگر ایک سال کے اندر دوسری ترمیم متعارف کروائی جا رہی ہے تو عوام اور سیاستدان آئین پر اعتماد کیسے رکھیں گے؟ انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ وہ خود 26ویں ترمیم کے دوران حکومت کو 34 شقوں سے دستبردار کرانے میں کامیاب رہے تھے۔ اس سلسلے میں اب بھی احتیاط کی ضرورت ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ انہیں 27ویں ترمیم کا مسودہ ابھی تک وصول نہیں ہوا، تاہم اس پر اپوزیشن یکجا ہو کر متفقہ موقف اپنائے گی۔ ان کا اشارہ تھا کہ آئینی ترامیم کے معاملے میں ماحول کو معتدل رکھنے کی ضرورت ہے، مگر فی الحال شدت کی جانب دھکیلنے کی کوششیں نظر آ رہی ہیں۔