میکا سنگھ نے شاہ رخ کو سوا کروڑ روپے مالیت کی انگوٹھی کیوں تحفے میں دی تھی
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
معروف گلوکار میکا سنگھ نے اداکار شاہ رخ خان کے ساتھ اپنی محبت کو یاد کرتے ہوئے دو دلچسپ قصے سنائے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق میکا سنگھ نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ میں نے اپنے پسندیدہ اداکار شاہ رخ خان کو ایک انگوٹھی تحفے میں دی تھی۔
جس پر شاہ رخ خان نے بہت محبت کا اظہار کیا اور میرا تحفہ قبول کرلیا لیکن اگلے روز مجھے کال کی اور کہا کہ پاجی یہ تو 50 لاکھ بھارتی روپے (پاکستانی سوا کروڑ سے زائد) کی ہے۔
میکا سنگھ کے بقول شاہ رخ خان نے اصرار کیا کہ اتنا مہنگا تحفہ مناسب نہیں۔ آپ یہ انگوٹھی واپس لے لیں لیکن میں نے کہا کہ میں آپ کا بڑا مداح ہوں اور آپ سے محبت کرتا ہوں۔
معروف گلوکار نے بتایا کہ ایسی انگوٹھیاں امیتابھ بچن سمیت دیگر اداکاروں کو بھی تحفتاً دی ہے لیکن سب سے پہلے شاہ رخ خان کو دی تھی۔
میکا سنگھ نے کہا کہ شاہ رخ خان صرف اداکار ہی نہیں بلکہ ایک بہت اچھے انسان بھی ہیں۔ وہ بہت پُرخلوص اور ہمدرد ہیں۔
گلوکار نے یہ بھی بتایا کہ ایک بار شاہ رخ سے ملاقات ہوئی اور انھوں نے شوٹنگ کے بعد ملنے کا وعدہ کیا اور وہ آئے بھی جس پر میں اور ہمیش بہت خوش ہوئے۔
میکا سنگھ نے بتایا کہ شاہ رخ خان سے ملنے ان کے مداح بڑی تعداد میں ان کی گاڑی کے گرد جمع ہوگئے جس پر میں کہا کہ آپ میری کار لے جائیں۔
شاہ رخ خان میکا سنگھ کی کار لے گئے تو گلوکار نے انھیں میسیج کیا کہ اگر اچھی لگے تو جب تک دل چاہے استعمال کریں۔
میکا سنگھ نے بتایا کہ شاہ رخ کو میری گاڑی اچھی لگی اور انھوں نے تین ماہ استعمال کرنے کے بعد واپس کی تھی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میکا سنگھ نے شاہ رخ خان بتایا کہ کہا کہ
پڑھیں:
1984 سکھ نسل کشی: کمال ناتھ کی موجودگی چھپانے پر دہلی حکومت کی بازپرس کا مطالبہ
دہلی کے وزیر اور اکالی دل کے رہنما منجندر سنگھ سرسا نے سابق وزیراعلیٰ مدھیہ پردیش کمال ناتھ کی 1984 کے سکھ مخالف فسادات میں مبینہ موجودگی سے متعلق پولیس رپورٹ عدالت میں پیش نہ کیے جانے پر دہلی ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔
درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عدالت حکومت کو ہدایت دے کہ وہ 1 نومبر 1984 کو گوردوارہ رکاب گنج صاحب میں ہونے والے سانحے کی رپورٹ عدالت میں پیش کرے، جس میں سابق اے سی پی گوتم کول نے اس وقت کے پولیس کمشنر کو کمال ناتھ کی جائے وقوعہ پر موجودگی کے بارے میں رپورٹ دی تھی۔
مزید پڑھیں: گولڈن ٹیمپل پر آپریشن بلیو اسٹار کو 41 برس مکمل، بھارتی سکھوں کے زخم آج بھی تازہ
درخواست گزار کے وکیل، سینئر ایڈووکیٹ ایچ ایس پھولکا نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ کمال ناتھ کی موقع پر موجودگی پولیس ریکارڈ اور متعدد اخبارات میں دستاویزی طور پر درج ہے، لیکن حکومت نے جنوری 2022 میں جمع کرائی گئی اپنی اسٹیٹس رپورٹ میں ان شواہد کو شامل نہیں کیا۔
واضح رہے کہ دہلی ہائیکورٹ نے 27 جنوری 2022 کو حکومت کو معاملے میں اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت کی تھی، جس پر مرکز نے حلف نامہ جمع کرایا، تاہم اس میں کمال ناتھ کے کردار پر کوئی بات شامل نہیں تھی۔
مزید پڑھیں: ہیوسٹن میں سکھوں اور کشمیریوں کا بھارت کے خلاف مظاہرہ
درخواست کے مطابق یکم نومبر 1984 کو گوردوارہ رکاب گنج صاحب کے احاطے میں دو سکھ، اندر جیت سنگھ اور منموہن سنگھ، کو ایک مشتعل ہجوم نے زندہ جلا دیا، جس کی قیادت مبینہ طور پر کمال ناتھ کر رہے تھے۔
اس واقعے میں 5 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی، تاہم کمال ناتھ کو نامزد نہیں کیا گیا۔ بعد ازاں ٹرائل کورٹ نے یہ قرار دے کر تمام ملزمان کو بری کر دیا کہ وہ موقع پر موجود ہی نہیں تھے۔ عدالت نے اس درخواست کی سماعت کے لیے 18 نومبر کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
1984 کے سکھ مخالف فسادات سابق وزیراعلیٰ مدھیہ پردیش کمال ناتھ منجندر سنگھ سرسا