Express News:
2025-11-04@05:19:59 GMT

ٹرمپ کا حکومت پاکستان کا شکریہ

اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT

امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اسٹیٹ آف دی یونین کے خطاب میں اپنی تمام پالیسی بیان کی ہے۔ابھی تک کی ٹرمپ پالیسی سے پاکستان نہ تو متاثر ہوتا ہے اور نہ ہی یہ پالیسی اس کے لیے کسی مفاد کی ہے۔

ابھی تک تو نہ ہمارا کوئی نقصان ہے اور نہ ہی ہمارا کوئی فائدہ ہے۔ ہم ٹیرف کی لڑائی کا بھی کوئی حصہ نہیں۔جن ممالک کے ساتھ ٹیرف جنگ شروع ہوئی ہے۔ اس کے مقابلے میں پاکستان اور امریکا کا تجارتی حجم بہت کم ہے بلکہ دیکھا جائے تو نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس لیے ہم کہیں نہیں ہیں۔ اسی طرح امریکا کے یورپ کینیڈا اور دیگر ممالک کے ساتھ تنازعات میں بھی پاکستان کوئی فریق نہیں۔ اس لیے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔

امریکی صدر ٹرمپ کے صدارتی خطاب میں داعش کے ایک دہشت گرد کی گرفتاری میں مدد دینے پر صدر ٹرمپ نے حکومت پاکستان کا خصوصی شکریہ ادا کیا ہے۔ اس دہشت گرد نے افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلا کے وقت دہشت گردی کے واقعہ میں امریکی فوجیوں کو نشانہ بنایا تھا۔ اس دہشت گرد کو پاک افغان سرحد پر گرفتار کیا گیا۔ یہ اتنی اہم گرفتاری ہے کہ امریکی صدر نے اپنے صدارتی خطاب میں اس کا نہ صرف ذکر کیا ہے بلکہ اس پر حکومت پاکستان کا شکریہ بھی ادا کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کے حساس اداروں نے اس کو گرفتار کر کے امریکی حکام کو آگاہ کیا تھا۔ جس کے بعد امریکا نے اس کو امریکا لیجانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ جس کو حکومت پاکستان نے تسلیم کر لیا۔ اور امریکی حکام کی خواہش پر اس کو امریکا روانہ کر دیا گیا ہے۔ اس کی گرفتاری مکمل طو پر پاکستان کے حساس اداروں کا کریڈٹ ہے۔ گرفتاری کے بعد امریکا کو مطلع کیا گیا۔

امریکی صدر ٹرمپ کا حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کرنا ان تمام افواہوں اور پراپیگنڈہ کو ختم کرتا ہے جس کے تحت ہمیں یہ بتایا گیا تھا کہ ٹرمپ موجودہ حکومت پاکستان اور اسٹبلشمنٹ کے ساتھ کام نہیں کرنا چاہتے۔

تحریک انصاف نے تمام امریکی انتخابات کے دوران یہ پراپیگنڈا جا ری رکھا کہ ٹرمپ آئے گا اور پاکستان میں موجودہ حکومت کو ختم کر دے گا۔ ٹرمپ آئے گا اور اڈیالہ کا قیدی رہا ہو جائے گا۔ ٹرمپ صرف بانی تحریک انصاف کو جانتا ہے اور صرف بانی تحریک انصاف کے ساتھ کام کرے گا۔ لیکن یہاں تو معاملہ ہی الٹا ہو گیا۔ ٹرمپ نے موجودہ حکومت پاکستان کا شکریہ ہی ادا کر دیا ہے۔سارا منظر نامہ ہی الٹ گیا ہے۔ تحریک انصاف کے دوستوں کی تو ساری مہم ہی ضایع ہو گئی۔ سارا پراپیگنڈہ ہی فیل ہو گیا ہے۔

کہاں ہمیں بتایا گیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ صدر بنتے ہی پہلا حکم اڈیالہ کے قیدی نمبر 804کی رہائی کا جاری کریں گے۔ وہ پاکستان کے ساتھ کوئی بات نہیں کریں گے جب تک رہائی نہیں ہو جائے گی۔ ہمیں تو ڈرایا جا رہا تھا کہ ٹرمپ پاکستان پر پابندیاں لگا دے گا ۔ لیکن سب جھوٹ ثابت ہوا ہے۔ میں نے پہلے بھی لکھا ہے کہ جھوٹے پراپیگنڈے کی ایک عمر ہوتی ہے بالآخر سچ غالب آ ہی جاتا ہے۔ ٹرمپ کے بارے میں پراپیگنڈے میں بھی یہی ہوا ہے۔ سارا پراپیگنڈا جھوٹ پر تھا۔ اور پھر ٹوٹ گیا۔ پہلے کہا گیا کہ ٹرمپ اپنی حلف برداری میں بانی تحریک انصاف کو دعوت نامہ بھیج رہے ہیں۔ پھر کہا گیا کال کریں گے۔

پھر کہا گیا پہلے خطاب میں کہیں گے۔ پھر کہا گیا پابندیاں لگائیں گے۔ لیکن دیکھیں کچھ بھی نہیں ہوا۔ الٹا ڈونلڈ ٹرمپ نے حکومت پاکستان کی تعریف کر دیا۔ دیکھا جائے تو ابھی تک اگر کسی حکومت کی ٹرمپ نے تعریف کی ہے تو وہ صرف حکومت پاکستان ہے۔ ورنہ باقی دنیا سے تو ٹرمپ ابھی لڑ ہی رہا ہے۔ انھیں امریکا کے دوستوں سے بھی گلہ ہے۔ جس خطاب میں انھوں نے حکومت پاکستان کی تعریف کی ہے۔ اسی خطاب میں انھوں نے بھارت کو بھی ٹیرف پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ حالانکہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ابھی امریکا کا دورہ بھی کر کے گئے ہیں۔ لیکن پھر بھی انھوں نے ٹیرف پر بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اس کے علاوہ بھی دیگر ممالک پر تنقید کی گئی ہے۔

میں سوچ رہا ہوں ٹرمپ کی حکومت پاکستان کی تعریف کے بعد پاکستان کا سیاسی منظر نامہ کیا ہوگیا ہے۔ یقیناً ہمارے تحریک انصاف کے دوستوں کی تمام امیدیں ختم ہو گئی ہونگی۔ ٹرمپ ان کی آخری امید لگ رہا تھا، وہ بھی ٹوٹ گئی۔ اب کیا ہوگا۔ کیا اب سے ٹرمپ بھی میر جعفر اور میر صادق ہوگیا ہے۔ کیا ٹرمپ بھی ڈونلڈ لو ہو گیا ہے۔ کیا ٹرمپ بھی سائفر ڈرامہ کا حصہ ہوگیا ہے۔ ٹرمپ کو کیا ہو گیا ہے۔ تحریک انصاف کے دوستوں کی اب ٹرمپ کے بارے میں کیا پالیسی ہوگی۔

اب دیکھنے کی بات ہے کہ ہائی پروفائل دہشت گرد شریف اللہ عرف جعفر کی گرفتاری کیا ثابت کرتی ہے۔ پاکستان اور صدر ٹرمپ کے درمیان زبردست تعاون قائم ہو چکا ہے اور دونوں حکومتیں انسداد دہشت گردی پر کثیر الجہتی تعاون کر رہی ہیں اور شریف اللہ عرف جعفر کی گرفتاری پاکستان اور امریکا کے درمیان کاؤنٹر ٹیرارزم کی مد میں آپس میں قریبی تعلقات کا اعادہ کرتی ہے ۔

شریف اللہ کی گرفتاری یہ بات بھی ثابت کرتی ہے کہ پاکستان کا افغانستان کے بارے میں دہشت گردی کا گڑھ ہونے کا موقف بالکل درست اور ٹھیک ہے اس سے پہلے بھی صدر ٹرمپ افغانستان سے اپنے چھوڑے گئے ہتھیار اور جنگی سازو سامان واپس لینے کا بھی اعلان کر چکے ہیں ، یہی غیر ملکی ہتھیار پاکستان کے اندر دہشت گردی پھیلانے میں فتنہ الخوارج اور افغان نژاد دہشت گردوں کی طرف سے استعمال کیے جا رہے ہیں یہ ہائی پروفائل حساس معلومات کا تعاون یہ بھی ثابت کرتا ہے کہ جھوٹ اور پروپیگنڈا کے برعکس پاکستان اور امریکن اسٹبلشمنٹ کے درمیان مضبوط اور موثر تعاون ہر وقت رہا ہے، اب بھی ہے اور مستقبل میں بھی رہے گا۔

پاکستان اور امریکا کے درمیان افغانستان پر وسیع تعاون نظر آرہا ہے۔ ویسے تو عمومی رائے یہی تھی کہ اس وقت امریکی صدر ٹرمپ اتنے اہم معاملات میں الجھے ہوئے ہیں کہ پاکستان نہایت غیر اہم ہے۔ رائے یہی تھی پاکستان کا تو کہیں ذکر ہی نہیں ہوگا۔ لیکن خطاب میں پاکستان کے شکریہ کی کسی کو کوئی توقع نہیں تھی۔ یقیناً حکومت پاکستان کی ساکھ بہتر ہوئی ہے۔ حکومت پاکستان مضبوط ہوئی ہے۔ اس کی عالمی ساکھ بہتر ہوئی ہے۔ عالمی ڈپلومیسی میں یہ یقیناً پاکستان کے لیے بہت مدد گار ہوگا۔ دنیا ابھی امریکا سے ہی چلتی ہے۔ اس لیے یہ تعریف دنیا کے لیے بھی ایک پیغام ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: حکومت پاکستان کا شکریہ حکومت پاکستان کی تحریک انصاف کے پاکستان اور پاکستان کے کی گرفتاری امریکی صدر امریکا کے کے درمیان کے دوستوں ہوئی ہے کے ساتھ کہ ٹرمپ ٹرمپ کے کہا گیا ہو گیا گیا ہے ہے اور

پڑھیں:

بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی

اسلام ٹائمز: امریکہ کے محکمہ زراعت نے بھی حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ میں سالانہ غذائی عدم تحفظ کی رپورٹ کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنا بند کر دے گا۔ یہ رپورٹ واحد ایسا امریکی ذریعہ تھا جو مستقل طور پر بھوک اور غذائی عدم تحفظ کی نگرانی کرتا تھا۔ روزنامہ "یو ایس نیوز" نے آخر میں لکھا ہے کہ یہ زمان بندی نہ صرف مسئلے کے متعلق بے حسی ظاہر کرتی ہے بلکہ اس کے پیمانے کے بارے بھی لاعلمی برتی گئی ہے۔ جب کوئی حکومت بھوکے شہریوں کی گنتی بھی روک دے، تو یہ کوئی پالیسی نہیں بلکہ غفلت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ریاست ہائے متحدہ کی وفاقی حکومت کے بند ہونے کو ایک ماہ گزر چکا ہے، لاکھوں امریکی، جن میں بچے بھی شامل ہیں، اگر یہ صورتحال برقرار رہی اور خوراکی امداد ادا نہ کی گئی تو ممکن ہے بھوکے رہ جائیں۔ خبر رساں ادارہ تسنیم کے بین الاقوامی شعبے نے روزنامہ یو ایس نیوز کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ تقریباً 42 ملین محتاج امریکی، جن میں 15 ملین سے زائد بچے شامل ہیں، اگر حکومت کی جانب سے خوراک کی امداد فراہم نہ کی گئی تو ممکن ہے یہ تمام لوگ بھوکے رہ جائیں۔

بچوں، بزرگوں اور مزدور خاندانوں کے لیے "اضافی غذائی معاونت کا پروگرام" (SNAP) کھو دینے کا مطلب تعطیلات کے موقع پر الماریوں اور فریجوں کا خالی ہوجانا ہے۔ یہ امدادی پروگرام پہلے فوڈ کوپن کے نام سے جانا جاتا تھا، ہر آٹھویں امریکی میں سے ایک اور لاکھوں مزدور گھرانوں کے لیے نجات کی ایک راہ نجات ہے۔ پچھلے سال جن بالغوں نے اضافی خوراکی امداد حاصل کی، ان میں تقریباً 70 فیصد فل ٹائم کام کرتے تھے، مگر پھر بھی خوراک خریدنے میں مشکل کا سامنا کرتے تھے۔ 

اس ہفتے 20 سے زائد ریاستوں نے وفاقی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کیا اور مطالبہ کیا کہ واشنگٹن نومبر کے جزوی فوائد کے لیے 6 بلین ڈالر کے ہنگامی بجٹ کو استعمال کرے۔ اگرچہ حکومت نے نومبر میں SNAP فوائد کی ادائیگی کے لیے دو وفاقی عدالتوں کے احکامات کی پیروی کی بھی، لیکن یہ ہنگامی فنڈز ایک مکمل ماہ کے SNAP فوائد کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔ ریاستوں کے لئے وفاق کی فراہم فنڈنگ کے بغیر آسانی سے SNAP فوائد برقرار نہیں رکھ سکتیں۔

وفاقی حکومت SNAP کے تمام (یعنی 100 فیصد) فوائد ادا کرتی ہے اور پروگرام کے نفاذ کے لیے انتظامی اخراجات ریاستوں کے ساتھ بانٹتی ہے۔ یہ اہتمام ان امریکی گھرانوں کے لیے مناسب ہوتا ہے جو اپنی ماہانہ آمدنی پر گزارا کرتے ہیں، حتیٰ کہ ایک ہفتے کی تاخیر بھی خوراک کے پیک حذف ہونے کا سبب بن سکتی ہے، جس کے بعد کوئی گنجائش باقی نہیں رہی، ممکنہ طور پر یہ فوائد بند ہو سکتے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک بڑے اور خوبصورت بل سے متعلق نئی پابندیاں نافذ ہونے والی ہیں۔

یہ SNAP کے اہل ہونے کی شرائط کو محدود کریں گی۔ یہ تبدیلیاں تقریباً 4 ملین افراد کے ماہانہ غذائی فوائد کو ختم یا کم کر دیں گی۔ امریکہ پہلے اس صورتحال سے دوچار رہا ہے، مگر کبھی اس حد تک نہیں۔ ماضی کی بندشوں کے دوران وفاقی حکومت نے SNAP وصول کنندگان کو تحفظ فراہم کرنے کے طریقے نکالے اور تسلیم کیا کہ امریکیوں کو بھوکا رکھنا کبھی سیاسی سودے بازی کا مفید آلہ نہیں ہونا چاہیے۔ اس بار، ٹرمپ حکومت نے کہا ہے کہ وہ احتیاطی فنڈز یا کسی اور دستیاب ذریعہ کا استعمال کر کے فوائد فراہم نہیں کرے گی۔

 امریکہ کے محکمہ زراعت نے بھی حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ میں سالانہ غذائی عدم تحفظ کی رپورٹ کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنا بند کر دے گا۔ یہ رپورٹ واحد ایسا امریکی ذریعہ تھا جو مستقل طور پر بھوک اور غذائی عدم تحفظ کی نگرانی کرتا تھا۔ روزنامہ "یو ایس نیوز" نے آخر میں لکھا ہے کہ یہ زمان بندی نہ صرف مسئلے کے متعلق بے حسی ظاہر کرتی ہے بلکہ اس کے پیمانے کے بارے بھی لاعلمی برتی گئی ہے۔ جب کوئی حکومت بھوکے شہریوں کی گنتی بھی روک دے، تو یہ کوئی پالیسی نہیں بلکہ غفلت ہے۔

متعلقہ مضامین

  •  صدر نکولاس مادورو کے دن گنے جاچکے ہیں‘ ٹرمپ کی دھمکی
  • بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی
  • امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
  • وینزویلا صدر کے دن گنے جاچکے، ٹرمپ نے سخت الفاظ میں خبردار کردیا
  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • وینیزویلا سے جنگ کا امکان کم مگر صدر نکولس مادورو کے دن گنے جاچکے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • مسیحیوں کے قتل عام پر خاموش نہیں رہیں گے، ٹرمپ کی نائیجیریا کو فوجی کارروائی کی دھمکی
  • امریکا: تارکین وطن کے ویزوں کی حد مقرر: ’سفید فاموں کو ترجیح‘
  • ’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
  • نائیجیریا میں عیسائیوں کا قتل عام نہ رُکا تو فوجی کارروائی کریں گے، ٹرمپ کی دھمکی