حکمران دہشت گردی روکنے کے لیے پالیسی نہیں بنا رہے ، علی امین کی وفاق پر تنقید
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
عمران خان کی حکومت گرانے کے بعد حکمرانوں کی توجہ صرف پی ٹی آئی پر ہے
ارباب نیاز اسٹیڈیم سے متعلق بانی پی ٹی آئی کو غلط معلومات فراہم کی گئی ہے
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے وفاقی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی حکومت سازش سے گرانے کے بعد حکمرانوں کی توجہ صرف پی ٹی آئی پر، یہ دہشتگردی کو روکنے کے لیے پالیسی نہیں بنا رہے ، ان کو پراہ ہی نہیں ہے ۔عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے ٹی او ارز بنائے ہیں، ارباب نیاز اسٹیڈیم سے متعلق بانی پی ٹی آئی کو غلط معلومات فراہم کی گئی ہے ،میں تو حیران ہوں وفاق ہم پر سیاسی مقدمات بنا رہا ہے ، ہمارے حق کے پیسے نہیں دیں رہے ، وفاق ہم پر کیسز بنا رہا ہے ، امن و امان صورتحال پر توجہ نہیں دیں رہے ۔ان کا کہنا تھا کہ قرضوں پر قرضے لئے جا رہے ہیں ان کی کیا کارکردگی ہے ، پنجاب اشتہارات دے رہا ہے ، کارکردگی کچھ نہیں، میں بھی ویڈیوز بنانا شروع کردوں تو اس سے کیا کارکردگی ظاہر ہوگی۔وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی حکومت سازش سے گرانے کے بعد ان کی توجہ پی ٹی آئی پر ہے صرف، انہوں نے سارا زور ہم پر دیا، دہشتگردی نے دوبارا سر اٹھا دیا، یہ دہشتگردی کو روکنے کے لیے پالیسی نہیں بنا رہے ، ان کو پراہ ہی نہیں ہے ۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ دہشت گردی صرف صوبے تک محدود نہیں رہے گی، پورے ملک میں پھیلے گی، کرم میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے کام کرہے ہیں، کرم میں جن لوگوں نے حملہ کیا انکو چھوڑا نہیں جائے گا، ان کو دہشت گردوں کی طرح مارا جائے گا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
اپوزیشن جماعتوں کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی کا بائیکاٹ، علی امین گنڈاپور کا ردعمل
خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے صوبے میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے کل بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں اپوزیشن جماعتوں نے شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) نے کانفرنس میں شرکت سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تحریک انصاف کی بلائی گئی اے پی سی کا حصہ نہیں بنے گی۔ جے یو آئی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت اس کانفرنس کا بائیکاٹ کرے گی۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان نیشنل پارٹی کی آل پارٹیز کانفرنس، کیا اہم فیصلے کیے گئے؟
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ کانفرنس تحریک انصاف کی نہیں بلکہ صوبائی حکومت کی جانب سے بلائی گئی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ حکومت پہلے ہی تمام فیصلے کرچکی ہے اس لیے اب اے پی سی کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اے این پی حکومت کی بلائی گئی کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گی۔
اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے بھی اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پیپلز پارٹی خیبرپختونخوا کے صدر محمد علی شاہ باچا نے کہا کہ صوبائی حکومت غیر سنجیدہ ہے اور آل پارٹیز کانفرنس محض ایک نمائشی اقدام ہے، لہٰذا پیپلز پارٹی اس میں شرکت نہیں کرے گی۔
اپوزیشن جماعتوں کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ امن و امان سب کا مشترکہ مسئلہ ہے، اے پی سی کا بائیکاٹ سمجھ سے بالاتر ہے۔
یہ بھی پڑھیے: خیبرپختونخوا کو درپیش سیکیورٹی اور گورننس چیلنجز
انہوں نے کہا کہ کل اے پی سی میں بریفنگ دیں گے کہ جب ہماری حکومت آئی تو صوبے کے حالات کیا تھے، جو جماعت اے پی سی میں شرکت نہیں کرے گی ان کا پتا چلے گا کہ انہیں عوام کا کوئی احساس نہیں۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں بڑھتی ہوئی بدامنی اور امن و امان کی خراب صورتحال پر تمام سیاسی جماعتوں کو مدعو کرتے ہوئے کل آل پارٹیز کانفرنس منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغانستان آل پارٹیز کانفرنس اے پی سی بدامنی خیبرپختونخوا دہشتگردی