انڈونیشیا اور پاکستان کے درمیان جلد تجارتی معاہدے ہونگے
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
کراچی:
سفارتی اور فارن آفس کے اعلیٰ ذرائع کا کہنا ہے کہ انڈونیشیا اور پاکستان کے درمیان بہت جلد 10 سے زائد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہونے جارہے ہیں، دونوں فریق تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کیلیے فری ٹریڈ ایگریمنٹ پر بھی مزید گفتگو کریں گے۔
یاد رہے کہ انڈونیشی صدر کو 26 سے 28 جنوری تک پاکستان کا دورہ کرنا تھا، لیکن ناگزیر وجوہات کی بنا پر یہ دورہ ممکن نہ ہوسکا، اب انڈونیشی صدر کا دورہ جلد ری شیڈول ہوگا۔
متوقع دورے کے دوران تعلیم، آئی ٹی، سیاحت، انرجی اینڈ فوڈ اور ملٹری تعاون کو بڑھانے پر گفتگو کیجائے گی اور معاہدوں کو حتمی شکل دی جائے گی۔
دونوں ممالک کے درمیان تجارتی امکانات کا جائزہ لیا جائے تو پاکستان انڈونیشیا کو پراسسڈ فوڈ، فارماسیوٹیکلز، آئی ٹی سروسز، اور حلال گوشت ایکسپورٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
جبکہ انڈونیشیا پاکستان کو الیکٹرانکس، آٹو پارٹس، اور پراسسڈ پام بیسڈ مصنوعات فراہم کرسکتا ہے، 2023 میں پاکستان نے انڈونیشیا کو 328.
واضح رہے کہ انڈونیشیا دنیا کی نصف نکل پیدا کرتا ہے، اور انڈونیشیا اس نکل کو دنیا کی الیکٹرک وہیکل سپلائی چین میں نمایاں مقام پر رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
انڈونیشیا خاص طور پر ایشیا اور سینٹرل ایشیا میں لیتھیئم بیٹریز اور الیکٹرک وہیکلز کی مارکیٹ پر قبضہ جمانا چاہتا ہے، اس طرح لیتھیئم بیٹریوں کے مشترکہ منصوبے دونوں ممالک کے بہترین مفاد میں ثابت ہونگے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاک یو اے ای تجارتی تعاون معاشی تعلقات کی بحالی کی علامت بن گیا
پاکستان اور امارات کے درمیان تجارتی تعاون دونوں ممالک کے مابین معاشی تعلقات کی بحالی کی علامت بن گیا۔
ایس آئی ایف سی کی موثر پالیسیوں کی بدولت پاک -یواے ای مشترکہ تعاون کے فروغ میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق پاکستان اور یو اے ای کے درمیان دو طرفہ تجارت 20.24 فیصد اضافے کے ساتھ 10.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
حال ہی میں پاک-یو اے ای مشترکہ وزارتی کمیشن کے 12ویں اجلاس کا انعقاد کیا گیا ۔ اس موقع پر دو طرفہ تجارت، سرمایہ کاری، غذائی تحفظ، ہوا بازی، آئی ٹی اور توانائی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دو طرفہ تجارت اور صنعتی شراکت داری سے پاکستان کا درآمدی بل کم اور روزگار میں اضافہ ممکن ہے۔ ماہرین اقتصادیات کے مطابق نان ٹیرف رکاوٹیں ختم کرنے اور کسٹمز ہم آہنگ کرنے سے باہمی تجارت 5 سال میں دگنی ہو سکتی ہے۔ پاکستان کے آئی ٹی اور فِن ٹیک شعبے خلیجی سرمایہ کاروں کے لیے خاصے پرکشش ہیں۔
کاروباری مشیر فیضان مجید نے اس حوالے سے بتایا کہ برآمدات میں اضافے کے لیے ’’دبئی فری زونز‘‘کا استعمال اور تجارتی سہولت مراکز قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان اور یو اے ای کے درمیان دو طرفہ تعاون علاقائی استحکام اور معاشی ترقی کی راہ ہموار کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔