پشاور‘ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ +نمائندہ نوائے وقت) وزیراعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی حکومت سازش سے گرانے کے بعد حکمرانوں کی توجہ صرف پی ٹی آئی پر، یہ دہشتگردی کو روکنے کے لیے پالیسی نہیں بنا رہے، ان کو پراہ ہی نہیں ہے۔ عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے ٹی او آرز بنائے ہیں، ارباب نیاز سٹیڈیم سے متعلق بانی پی ٹی آئی کو غلط معلومات فراہم کی گئی ہے، میں تو حیران ہوں وفاق ہم پر سیاسی مقدمات بنا رہا ہے، ہمارے حق کے پیسے نہیں دیں رہے، امن و امان صورتحال پر توجہ نہیں دیں رہے۔ قرضوں پر قرضے لئے جا رہے ہیں۔ ان کی کیا کارکردگی ہے،  پنجاب اشتہارات دے رہا ہے، کارکردگی کچھ نہیں، میں بھی ویڈیوز بنانا شروع کر دوں تو اس سے کیا کارکردگی ظاہر ہو گی۔ دہشتگردی صرف صوبے تک محدود نہیں رہے گی، پورے ملک میں پھیلے گی۔ کرم میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے کام کر رہے ہیں، کرم میں جن لوگوں نے حملہ کیا انکو چھوڑا نہیں جائے گا، ان کو دہشتگردوں کی طرح مارا جائے گا۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ بنوں کینٹ اور بلوچستان میں جو دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں، ان کی مذمت کرتا ہوں۔ دہشت گردی کی جو لہر ہے یہ تمام انٹیلیجنس ایجنسیوں کی ناکامی ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ان ایجنسیوں کے افسران کا کورٹ مارشل ہونا چاہیے۔ ڈسٹرکٹ کمپلیکس اسلام آباد کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کل گورننس نام کی کوئی چیز نہیں ہے، یہ ایک پکے کے ڈاکو بن گئے ہیں اور کچے کے ڈاکوؤں سے نہیں لڑ سکتے، روپے کے مقابلے میں ڈالر کا ایکسچینج ریٹ 165 روپے رکھا گیا، قرضوں کی ادائیگی 265 روپے میں ہوئی اور عوام کو 400 ارب کا ٹیکہ لگایا گیا۔ عمر ایوب نے کہا کہ یہ اس رجیم کی ناکامی ہے جس سے 1400 ارب روپے کا نقصان ہوا، آئین اور قانون کی بالادستی ہونی چاہیے۔ یہی تحریک انصاف کا مؤقف ہے۔ ادھر ایوان بالا (سینٹ) میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ہمارا اتحاد اپوزیشن کے ساتھ ہے، اگلے کچھ روز میں ان کے ساتھ ہمارے معاملات طے ہو جائیں گے۔ عید کے بعد سب مل کر حکومت کے خلاف نکلیں گے۔ پشاور میں عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک سال پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دور ہے۔ پیکا، 26ویں ترمیم سمیت دیگر قوانین جموریت نہیں بلکہ طاقت سے پاس کروائے۔ شبلی فراز نے کہا کہ وفاقی کابینہ میں اضافہ ضمیر فروشوں کے لیے انعام ہے۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی کرتے ہوئے نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

ویلیو ایڈیشن پر توجہ مرکوز کئے بغیر برآمدات نہیں بڑھ سکتیں ‘ خادم حسین

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اکتوبر2025ء)فائونڈر ز گروپ کے سرگرم رکن ،پاکستان سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے رکن ، سینئر نائب صدر فیروز پور روڈ بورڈاورسابق ممبر لاہور چیمبر آف کامرس خادم حسین نے کہا ہے کہ جب تک ویلیو ایڈیشن پر توجہ مرکوز نہیں کی جائے گی ہماری برآمدات نہیں بڑھ سکتیں ،بنگلہ دیش کپاس کی درآمد شدہ 80 لاکھ گانٹھوں کو ویلیو ایڈڈ مصنوعات میں تبدیل کر کے سالانہ 50ارب ڈالر سے زائد زرِمبادلہ حاصل کر رہا ہے ۔

اپنے بیان میں انہوںنے کہا کہ پاکستان ہر سال 1.2 سے 1.5کروڑ گانٹھیں، مقامی پیداوار اور درآمدات ملا کر استعمال کرتا ہے مگر گزشتہ کئی برسوں سے ٹیکسٹائل برآمدات 15سے 20ارب ڈالر سالانہ کی سطح پر ہیں،اس فرق کی وجہ محض مقدار نہیں بلکہ معیار اور پروسیسنگ ہے، پاکستان کی کپاس کے معیارات بین الاقوامی سطح پر ناقابل قبول ہیں ،فرسودہ جننگ نظام سے ریشے کی لمبائی، مضبوطی اور صفائی شدید متاثر ہوتی ہے جس کی وجہ سے پاکستان کی 90فیصد سے زائد کپاس ویلیو ایڈڈ مصنوعات کے لیے موزوں نہیں رہتی، عالمی برانڈز کی طلب کے مطابق ہائی اینڈ فیشن اور ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز کی بجائے پاکستان کا ٹیکسٹائل شعبہ گھریلو ٹیکسٹائلز تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان واقعی عالمی ٹیکسٹائل سپلائی چین میں اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنا چاہتا ہے تو اسے فوری طور پر کپاس کی جینیاتی بہتری، معیاری بیج کی فراہمی اور جدید جننگ ٹیکنالوجی کے نفاذ جیسے بنیادی شعبوں میں اصلاحات کرنا ہوں گی۔ یہ فرق صرف کپاس کی مقدار کا نہیں بلکہ ویلیو ایڈیشن اور پالیسی ترجیحات کا بھی ہے، بنگلہ دیش کے ٹیکسٹائل شعبے نے عالمی مارکیٹ کے تقاضوں کو بروقت سمجھا، اپنی مصنوعات کے لیے برانڈ ویلیو تخلیق کیںاور بین الاقوامی سطح پر ایک مسابقتی مقام حاصل کیا اس کے برعکس پاکستان کی صنعت نے اپنی توجہ سستی توانائی، گیس اور ٹیکس چھوٹ پر مرکوز رکھی جبکہ کپاس کی تحقیق، کسانوں کی معاونت اور بیج و پیداوار کے مسائل حل کرنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ چیلنجز صرف تکنیکی نہیں بلکہ پالیسی سے جڑے ہوئے بھی ہیں جس پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ پنجاب کا جامعہ حنفیہ بوریوالا کے میڑک کے امتحان میں پوزیشنز حاصل کرنے والے طلبا اور اساتذہ کیلئے 10 لاکھ روپے کا انعام
  • سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کیلئے ٹیکس پالیسی کو ایڈمنسٹریشن سے الگ کرنا ہو گا: وزیر خزانہ
  • مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کو ریاستی پالیسی قرار دینے کو مسترد کرتے ہیں: حافظ نعیم 
  • حکمران ٹرمپ کی چاپلوسی اور خوشامد میں مصروف ہیں،حافظ نعیم
  • پاکستانی عوام کسی صورت اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے ،اسد قیصر
  • ویلیو ایڈیشن پر توجہ مرکوز کئے بغیر برآمدات نہیں بڑھ سکتیں ‘ خادم حسین
  • سو فیصد میرٹ پر تعیناتیاں ہورہی ہیں، کرپشن پر زیرو ٹالرنس پالیسی ہے، مریم نواز
  • آئی ایم ایف سے مذاکرات، صوبائی سرپلس، ریونیو شارٹ فال پر توجہ مرکوز
  • بھارتی حکومت کو کشمیر میں اپنی پالیسی پر از سرِنو غور کرنا چاہیئے، میرواعظ عمر فاروق
  • اسرائیل کو تسلیم کرنے والا غدار قرار پائے گا، حکمران عبرت کا نشان بن جائیں گے، حافظ نعیم