ساہیوال، جعلی دیسی گھی بنانے والی فیکٹری پر پنجاب فوڈ اتھارٹی کا چھاپہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
SAHIWAL:
پنجاب فوڈ اتھارٹی نے ساہیوال میں جعلی دیسی گھی بنانے والی فیکٹری پر چھاپہ مار کر 12 سو کلو جعلی دیسی گھی برآمد کر لیا۔
فیکٹری میں جعلی دیسی گھی کی تیاری استعمال ہونے والی متعلقہ میشنری بھی ضبط کر لی گئی ہے، فوڈ اتھارٹی کے حکام کے مطابق فیکٹری میں بناسپتی گھی کی ملاوٹ کر کے جعلی دیسی گھی تیار کیا جا رہا تھا۔
فوڈ حکام نے فیکٹری کی پروڈکشن کو اصلاح تک فوری طور پر بند کر دیا گیا اور مالک کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
ترجمان فوڈ اتھارٹی کے مطابق دیسی گھی کے نمونے لے کر مزید جانچ کے لیے لیبارٹری بھیج دیے گئے ہیں تاکہ اس کی اصلیت کا تعین کیا جا سکے۔ اس کارروائی سے جعل سازی کے ایک بڑے منصوبے کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جعلی دیسی گھی فوڈ اتھارٹی
پڑھیں:
لی جائے میونگ: فیکٹری ورکر سے جنوبی کوریا کے صدر تک کا سفر
سیئول: جنوبی کوریا میں عوام نے ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار لی جائے میونگ کو نیا صدر منتخب کر لیا ہے۔ 61 سالہ لی نے 49 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کیے اور ملک کے 14ویں صدر بن گئے ہیں۔
یہ انتخاب اس وقت ہوا جب سابق صدر یون سک یول نے دسمبر 2024 میں مارشل لا نافذ کرنے کی ناکام کوشش کی، جس کے بعد ان کا مواخذہ ہوا اور عدالتی حکم سے وہ عہدے سے ہٹا دیے گئے۔
لی جائے میونگ نے رولنگ پارٹی کے امیدوار کم مون سو کو شکست دی۔ ووٹنگ کا ٹرن آؤٹ 79.4 فیصد رہا، جو گزشتہ 28 سالوں کا سب سے زیادہ تھا۔
لی کو اب بھی قانونی چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں کرپشن، اختیارات کے غلط استعمال اور جھوٹے بیانات دینے کے الزامات شامل ہیں۔ ایک کیس میں انہیں عدالت نے بری کیا تھا، مگر سپریم کورٹ نے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر دوبارہ ٹرائل کا حکم دیا ہے۔
لی جائے میونگ 1963 میں اندونگ کے ایک پہاڑی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں غربت کے باعث انہیں تعلیم کے ساتھ ساتھ فیکٹری میں کام کرنا پڑا۔ 13 سال کی عمر میں ایک مشین کے حادثے میں ان کا بازو زخمی ہوا۔
انہوں نے اسکالرشپ پر قانون کی تعلیم حاصل کی اور 1986 میں وکالت کا امتحان پاس کیا۔ لی نے دو دہائیوں تک انسانی حقوق کے وکیل کے طور پر خدمات انجام دیں، پھر 2005 میں سیاست میں قدم رکھا۔
وہ 2010 سے 2018 تک سیونگنام کے میئر اور پھر 2021 تک گیونگی صوبے کے گورنر رہے۔ 2022 میں وہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔
انہوں نے 2022 میں صدارتی انتخاب لڑا لیکن معمولی فرق سے ہار گئے۔ 2024 میں ان پر قاتلانہ حملہ بھی ہوا، مگر وہ بچ گئے۔
غریب پس منظر اور سخت مؤقف رکھنے والے لی کو متوسط اور محنت کش طبقے میں خاصی مقبولیت حاصل ہے۔
ان کی پارٹی کو پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل ہے، جو انہیں اپنے ایجنڈے پر عمل درآمد کے لیے سہولت فراہم کرے گی۔