طالبان اپنی ناکامی چھپانے کیلئے سرحدی تناو پیدا کرتے ہیں، مبصرین
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
مبصرین کا کہنا ہے کہ طالبان کی جانب سے دہشتگردی کی حمایت بیان بازی سے بڑھ کر ہے۔ ٹی ٹی پی اور دیگر عسکریت پسند گروہ ان کی نگرانی میں آزادانہ طور پر کام کرتے ہیں اور علاقائی سلامتی کیلئے براہ راست خطرہ ہیں۔ پاکستان کے جوابی اقدامات دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو مؤثر طریقے سے نشانہ بناتے ہیں، جس سے عسکریت پسندوں کو پناہ دینے اور ان کی مدد کرنے میں افغان طالبان کے دوغلے پن کا پردہ فاش ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان کی جانب سے امن مذاکرات اور انتباہ کے باوجود متنازع علاقے میں تعمیرات اور افغان فورسز آئی اے جی کی اشتعال انگیزی کی وجہ سے سرحد پار فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ مبصرین کے مطابق افغان طالبان کی بار بار سرحدی اشتعال انگیزی ان کی مایوسی کو ظاہر کرتی ہے، کیونکہ پاکستان نے دہشتگردی اور ٹی ٹی پی عسکریت پسندوں کی حمایت کیخلاف گھیرا تنگ کر دیا ہے۔ طالبان حکومت ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کو پناہ دیتی ہے اور علاقائی استحکام حاصل کرنے کا بہانہ کرتے ہوئے پاکستان کیخلاف حملے کرنے کیلئے افغان سرزمین استعمال کرتی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ان کے اقدامات کچھ اور ہی ثابت کرتے ہیں، افغانستان کے اندرونی بحرانوں سے نمٹنے کے بجائے، طالبان اپنی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کیلئے سرحدی تناؤ کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، عدم استحکام پیدا کرتے ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ طالبان کی جانب سے دہشتگردی کی حمایت بیان بازی سے بڑھ کر ہے۔ ٹی ٹی پی اور دیگر عسکریت پسند گروہ ان کی نگرانی میں آزادانہ طور پر کام کرتے ہیں اور علاقائی سلامتی کیلئے براہ راست خطرہ ہیں۔ پاکستان کے جوابی اقدامات دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو مؤثر طریقے سے نشانہ بناتے ہیں، جس سے عسکریت پسندوں کو پناہ دینے اور ان کی مدد کرنے میں افغان طالبان کے دوغلے پن کا پردہ فاش ہوتا ہے۔ مبصرین کہتے ہیں افغان طالبان کی جانب سے کی جانیوالی ہر سرحدی جھڑپ ٹی ٹی پی کی پناہ گاہوں کیخلاف پاکستان کی فیصلہ کن کارروائیوں پر ان کی مایوسی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ طالبان کے لاپرواہ اقدامات افغان شہریوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں اور ان کی بین الاقوامی تنہائی کو گہرا کرتے ہیں، پھر بھی وہ اپنے عوام کی فلاح و بہبود پر دہشتگرد اتحاد کو ترجیح دیتے رہتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: افغان طالبان کی جانب سے طالبان کی کرتے ہیں ٹی ٹی پی اور ان
پڑھیں:
پاک افغان سرحدی کشیدگی پر سعودی عرب، قطر کا اظہارِ تشویش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاک افغان سرحد پر افغان فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ اور پاکستان کی مؤثر جوابی کارروائی کے بعد صورتحال کشیدہ ہوگئی ہے، تازہ ترین پیشرفت میں سعودی عرب، قطر اور ایران نے اس تنازع پر ردعمل دیتے ہوئے امن و استحکام کی اپیل کی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی وزارتِ خارجہ نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ جھڑپوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک سے تحمل، مکالمے اور بات چیت کے ذریعے تنازع حل کرنے کی اپیل کی ہے۔
سعودی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب خطے کے امن و استحکام کا خواہاں ہے اور توقع رکھتا ہے کہ دونوں ممالک دانش مندی اور حکمت کے ساتھ تنازع کے حل کی راہ اپنائیں گے۔
دوسری جانب قطر نے بھی پاک افغان کشیدگی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی خطے کے امن و استحکام پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔
قطری وزارتِ خارجہ کے مطابق خطے میں پائیدار امن کے لیے دونوں ممالک کو تحمل، بات چیت اور سفارتکاری کے ذریعے مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں افغان فورسز کی جانب سے چمن بارڈر کے قریب بلا اشتعال فائرنگ کی گئی تھی جس کے جواب میں پاکستانی فوج نے بھرپور اور مؤثر کارروائی کرتے ہوئے متعدد افغان چیک پوسٹوں اور خارجی عناصر کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستانی فورسز نے افغان بارڈر کے اندر گھس کر دہشت گردوں کا صفایا کیا جبکہ کئی افغان طالبان اور خارجی عناصر پوسٹیں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
اسی دوران ایران نے پاک افغان کشیدگی میں ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دونوں برادر اسلامی ممالک کے درمیان امن قائم کرنے کے لیے ہر ممکن کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔