7ارب ڈالرکافوجی سازوسامان طالبان کےپاس ہے،امریکی انسپکٹرجنرل
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی حکومت کے اسپیشل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن (سگار) نے اپنی تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ امریکا نے 20 برس تک جاری رہنے والی افغان جنگ کے دوران افغانستان کی تعمیر نو پر 144 ارب ڈالرز خرچ کیے۔
رپورٹ کے مطابق 2021 میں افغانستان سے اچانک انخلا کے دوران امریکی اور اتحادی افواج اربوں ڈالرز کا فوجی ساز و سامان وہاں چھوڑ آئے جو اب طالبان حکومت کے دفاعی ڈھانچے کا اہم حصہ ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے سکار کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکا نے افغانستان میں سات ارب ڈالرز سے زائد مالیت کا اسلحہ چھوڑ دیا تھا جبکہ افغان جنگ کے دوران دو ہزار 450 امریکی فوج ہلاک اور 20 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔
امریکا نے افغانستان میں سول انفراسٹرکچر اور افغان نیشنل سکیورٹی فورسز کو مضبوط بنانے کے لیے اربوں ڈالرز خرچ کیے لیکن امریکاکے افغانستان سے عجلت میں انخلا کی وجہ سے اربوں ڈالرز کا فوجی ساز و سامان وہاں رہ گیا۔
رپورٹ کے مطابق امریکانے 20 برسوں کے دوران افغان نیشنل فورسز کے انفراسٹرکچر، فوجی ساز و سامان اور ٹرانسپورٹ کی مد میں 31.
2 ارب ڈالرز خرچ کیے۔ امریکا نے افغان فورسز کو 96 ہزار گراﺅنڈ کامبیٹ وہیکلز اور 51 ہزار سے زائد لائٹ ٹیکٹیکل وہیکلز فراہم کیں۔ امریکا نے 23 ہزار 825 ہائی موبیلیٹی ملٹی پرپز وہیکلز اور 900 آرمرڈ کامبیٹ وہیکلز فراہم کیں۔
رپورٹ کے مطابق امریکانے چار لاکھ 27 ہزار سے زائد ہتھیار اور 17 ہزار سے زائد نائٹ ویڑن ہیلمٹ ڈیوائسز اور 162 طیارے فراہم کیے ہیں
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ افغان طالبان کے کابل پر کنٹرول سے قبل افغان فورسز کے پاس 162 امریکی ساختہ جنگی طیارے تھے، جن میں سے 131 قابل استعمال تھے ۔رپورٹ میں امریکی محکمہ دفاع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امریکا نے لگ بھگ سات ارب ڈالرز کا فوجی ساز و سامان افغانستان میں چھوڑ دیا۔
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل فوجی ساز و سامان ارب ڈالرز امریکا نے کے دوران رپورٹ کے
پڑھیں:
پاکستان نے بھرپور سفارت کاری سے امریکا میں اپنی پوزیشن غیرمعمولی طور پر مضوط کرلی، امریکی جریدہ
امریکی جریدے فارن پالیسی نے پاکستان اور امریکا کے تعلقات کے حوالے سے رپورٹ جاری کی ہے۔
فارن پالیسی کی شائع کردہ رپورٹ کے مطابق ٹرمپ دور میں پاکستان نے غیر معمولی سفارت کاری دکھا کر واشنگٹن میں سب سے مضبوط مقام حاصل کیا، صدر ٹرمپ نے وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ساتھ تاریخی سطح کی قربت قائم کی۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان نے کابل حملے کے ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری میں فیصلہ کن کردار ادا کر کے صدر ٹرمپ کا مکمل اعتماد جیتا جبکہ اسلام آباد کی ذہانت بھری سفارتکاری نے پاک۔امریکہ تعلقات کو نئی بلندی دی۔
فارن پالیسی کے مطابق ریکو ڈِک کی بحالی نے دنیا کو دکھایا کہ پاکستان مغربی سرمایہ کاری کے لیے قابل اعتماد شراکت دار ہے، پاکستان نے کرپٹو فریم ورک میں شفاف اور جدید ماڈل پیش کر کے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ تعاون نئی رفتار سے آگے بڑھایا۔
فارن پالیسی کے مطابق ٹرمپ نے پاک۔بھارت کشیدگی میں پاکستان کی مؤثر سفارتکاری کو سراہتے ہوئے جنگ بندی کا کریڈٹ کھلے عام قبول کیا جبکہ امریکہ کا رویہ بھارت کے ساتھ سرد اور پاکستان کے ساتھ گرم ہوا، جس نے اسلام آباد کی سفارتی کامیابی کو نمایاں کیا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان نے امریکہ کو واضح پیغام دیا کہ تعلقات اپنی میرٹ پر ہوں گے، کسی تیسرے ملک کے تناظر میں نہیں، خطے میں امن و استحکام کے لیے صدر ٹرمپ نے پاکستان کو اپنی مشرق وسطیٰ حکمت عملی کا لازمی ستون قرار دیا۔
فارن پالیسی کے مطابق مستقبل میں پاکستان کا کردار کرٹیکل منرلز، خطے کے امن اور عالمی توانائی استحکام کا مرکزی عنصر بننے جارہا ہے، امریکہ کا پاکستان پر تنقیدی لہجہ کم اور اعتماد بڑھ رہا ہے، جو اسلام آباد کی کامیاب سفارتکاری کا نتیجہ ہے۔
فارن پالیسی کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ حکومت پاکستان کے ساتھ کرپٹو، توانائی، انسداد دہشت گردی اور منرلز میں تعاون تیزی سے بڑھا رہی ہے، پاکستان نے قیادت، وژن اور سفارتی حکمت کے امتزاج سے واشنگٹن میں اپنی پوزیشن غیر معمولی طور پر مضبوط بنائی۔