پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اور سینیٹر اعجاز چوہدری کے وکیل اور سابق وفاقی وزیر بابر اعوان نے کہا ہے کہ کبھی بھی مدد کے لیے ٹرمپ کی طرف نہیں دیکھا، نظام آج کل ٹرمپ کو عزت دو مہم چلا رہا ہے، دہشتگرد کو امریکا بھیجا گیا،  کسی ملزم کوامریکا کے حوالے کرنا ہی تھا تو عافیہ صدیقی والا معاملہ بھی حل کرلیتے۔

سابق وفاقی وزیر نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ سینیٹر اعجاز چوہدری کو سینٹ اجلاس میں شرکت نہ کرانے پر درخواست دائر کی گی، عدالت نے آج کی سماعت کے بعد فریقین کو نوٹس جاری کردیے، چیئرمین سینیٹ نے سینیٹر اعجاز کو پیش کرنے پروڈیکشن ارڈرز جاری کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ لیکن گزشتہ کئی اجلاسوں میں سینیٹر اعجاز چوہدری کو پیش نہیں کیا جارہا، اس کی وجہ سے چیئرمین سینیٹ بھی اجلاس میں شرکت نہیں کررہے، یہ اس نظام کے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے، یہ نظام آج کل ٹرمپ کو عزت کو مہم چلا رہا ہے۔

بابر اعوان نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے حکم باوجود پیش نہ کرنا اغوا اور حبس بےجا میں رکھنے کے مترادف ہے، سب سے بڑے صوبے کی ایک سیٹ سینیٹ میں خالی پڑی ہے، عدالت کو بتایا کہ چیرمین سینٹ کا حکم قانون کا درجہ رکھتا ہے، شبہاز حکومت اور مریم نواز کی پنجاب حکومت آرڈر خلاف ورزی کررہی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جعلی حکومت کی وجہ سے ملک کے جو حالات بن چکے ہیں، ان حالات سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں رہا، بدقسمتی دہشتگردی ملک میں انتہا پر پہنچ چکی ہے، ایک دہشت گرد جس کو پکڑ کر امریکہ بھیجا گیا مجھے نہیں پتا اس کو کس عدالت میں پیش کیا گیا،  سابق صدر مشرف بھی اسطرح بندے پکڑ کر امریکہ کو دیتا رہا اور ڈالرز لیتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ملزمان کی حوالگی (extradition) کا قانون بھی موجود ہے، اس کے تحت ہی کسی گرفتار شخص کو باہر بھیجا جاسکتا ہے، اگر نے کسی ملزم کو امریکا کے حوالے کرنا تھا تو عافیہ صدیقی والا معاملہ بھی حل کرلیتے۔ 

بابر اعوان نے کہا کہ لیکن ایسی حکومت ہے جس کا نا سر ہے نا پاؤں ہے، ملک جس دوراہے پر کھڑا ہے وہاں سے واپسی کے لیے ضروری ہے، عمران خان سمیت تمام قیدیوں کو رہا کیا جائے اور نئے انتحابات کروائے جائیں۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ تحریک انصاف نے کبھی بھی مدد کے لیے ٹرمپ کی طرف نہیں دیکھا، تحریک انصاف اللہ اور عوام کی طرف ہی دیکھتی ہے۔

اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی درخواست پر فریقین سے جواب طلب

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چودھری کی سینیٹ اجلاس میں شرکت کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی درخواست پر وفاق اور سیکرٹری سینیٹ سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے بدھ 12 مارچ تک جواب طلب کر لیا ہے۔

اسلام آبادہائیکورٹ کے قائمقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے پی ٹی آئی سینیٹر اعجاز چودھری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار کے مطابق 9مئی 2023 کو ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا جو لاہور ہائیکورٹ سے ختم ہوا جس کے بعد 9 مئی کے جعلی اور بوگس مقدمہ میں گرفتاری ڈال دی گئی۔

انہوں نے استدلال کیا کہ لاہور جیل میں قید ہوں،بطور سینیٹر سینیٹ اجلاس میں شرکت حق ہے، ہر سینیٹ اجلاس اورپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کا حکم دیاجائے۔

عدالت نے پٹیشنر کے وکیل بابر اعوان سے پوچھا یہ معاملہ لاہور ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا؟ بابر اعوان ایڈوکیٹ نے محمد خان جونیجو اور جاوید ہاشمی کیسز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں ہی آتا ہے۔

عدالت نے درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 12 مارچ تک ملتوی کر دی۔

درخواست میں وفاق کو بذریعہ وزارت داخلہ،سیکرٹری سینیٹ ، آئی جی جیل خانہ جات پنجاب،سپریٹنڈنٹ لاہور جیل اور آئی جی اسلام آباد کو فریق بنایا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اجلاس میں شرکت اعجاز چوہدری سینیٹر اعجاز بابر اعوان درخواست پر نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

روس میں خاتون نے 3 لاکھ 41 ہزار روپے کے بدلے اپنی ’روح بیچ‘ ڈالی

حال ہی میں ایک روسی خاتون نے 100,000 روبلز (3 لاکھ 41 ہزار روپے) کے عوض ایک شہری کو اپنی روح بیچنے کا دعویٰ کیا ہے۔ 

یہ واقعہ سوشل میڈیا اور کچھ غیر روایتی خبروں میں کافی گردش کر رہا ہے۔ دراصل یہ معاہدہ ایک شخص نے ٹیلی گرام پر اشتہار کے طور پر دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ جو کوئی اپنی روح مجھے بیچے گا وہ اتنی رقم پائے گا۔ 

اس پر خاتون نے معاہدے کا پرنٹ آؤٹ نکال کر اس پر اپنے خون سے دستخط کیے اور معاہدہ پکا کیا جس کی تصویر بھی خاتون نے سوشل میڈیا پر شیئر کی۔ 

دلچسپ بات یہ ہے کہ رقم ملنے پر اس کا استعمال خاتون نے کھلونے والی لببو گُڑیائیں خریدنے اور ایک کنسرٹ ٹکٹ حاصل کرنے میں کیا۔ 

کچھ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ سب “سوشل ایکسپیرمنٹ” یا مذاق کے طور پر شروع ہوا تھا نہ کہ حقیقی روحوں کی نقل و حمل کا قانونی/روحانی معاملہ۔ 

دوسری جانب یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ یہ واقعہ کس حد تک تصدیق شدہ ہے۔ کیا معاہدہ قانونی حیثیت رکھتا ہے اور کیا یہ واقعہ صرف انٹرنیٹ پر وائرل کہانی ہے یا حقیقی کیس؟

“روح بیچنا” جیسے معاملات اکثر تشبیہی معنی رکھتے ہیں اور بعض لوگ اسے ایک توجہ حاصل کرنے کے طور پر لیتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا پاک سعودی دفاعی معاہدے کا خیر مقدم
  • روس میں خاتون نے 3 لاکھ 41 ہزار روپے کے بدلے اپنی ’روح بیچ‘ ڈالی
  • پاکستان کراچی آرٹس کونسل کے پاس جے یو آئی کا جلسہ، ٹریفک پلان جاری
  • مکی آرتھر ایشیا کپ میں بابر اعظم کی عدم شمولیت پر حیران
  • عافیہ رہائی :ڈاکٹر فوزیہ کی برطانیہ میں تقاریب میں شرکت
  • آئی سی سی کی ٹی ٹوئنٹی رینکنگ جاری، بابر کا کونسا نمبر؟
  • سیکیورٹی فورسز کا خضدار میں آپریشن، 5 دہشتگرد ہلاک
  • اڈیالہ جیل کے باہر انڈوں سے حملے کا معاملہ ؛علیمہ خان نے مقدمے کے اندراج کے خلاف 22اے کی درخواست دائر کردی
  • ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی
  • پانامہ کیس فیصلے سے متعلق مبینہ آڈیو لیک معاملہ پر کمشن تشکیل دینے کی درخواست خارج