ہندو برادری کے سینیٹر کی رمضان میں ناجائز منافع خوری کرنے والے مسلمانوں کو غیرت دلانے کی کوشش
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
سنییٹ اجلاس کے دوران ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے سینیٹر دنیش کمار نے رمضان المبارک کے مہینے میں اشیا کی قیمتیں بڑھا کر ناجائز منافع خوری کرنے والے مسلمانوں کو غیرت دلانے کی کوشش کی ہے۔
ایوان بالا کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رمضان کے دوران پاکستان میں اشیائے ضروریہ کی چیزیں مہنگی ہوجاتی ہیں، مسلمان بھائی رمضان کے دوران زیادہ منافع خوری شروع کردیتے ہیں۔
سینیٹر دنیش نے کہا کہ میں اقلیتی برادری کے تاجروں سے درخواست کرتا ہوں مسلمانوں کیلئے سستے بازار لگائیں، اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے لوگ مسلمانوں کی خدمت کریں، مجھے شرم آتی ہے اس صورتحال پر کہ مسلمان کیوں اتنی منافع خورہ کرتے ہیں۔
ڈاکٹر افنان اللہ نے کہا کہ رمضان میں چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ڈیمانڈ اینڈ سپلائی کی وجہ سے ہے، یہ مسلمانیت کا معاملہ نہیں، فنانس کا اصول ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت چالیس ہزار خاندانوں کو 10ہزار روپے دے رہی ہے۔
ندیم احمد بھٹو نے کہا کہ جب شیاطین بند ہوجاتے ہیں تو رمصان میں ناجائز منافع خوری کون کرتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: منافع خوری نے کہا کہ
پڑھیں:
ٹیسلا کو بڑا جھٹکا کمپنی کے منافع میں70فیصد کمی
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )امریکی کمپنی ٹیسلا کے منافع اور آمدنی میں کمی کے بعد ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک نے کہا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اپنا کردار کم کریں گے امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق فروخت میں کمی آئی اور الیکٹرک کار ساز کمپنی کو ردعمل کا سامنا کرنا پڑا کیوں کہ مسک وائٹ ہاﺅس کا سیاسی حصہ بن گئے تھے ٹیسلا نے 2025 کی پہلی سہ ماہی میں فروخت میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 20 فیصد کمی کی اطلاع دی جبکہ کمپنی کے منافع میں 70 فیصد سے زیادہ کمی واقع ہوئی.(جاری ہے)
کمپنی نے اپنے سرمایہ کاروں کو متنبہ کیا کہ یہ ”درد“ جاری رہ سکتا ہے بتایا گیا ہے مارکیٹ میں ٹیسلا کے حصص کی قدرمیں بھی نمایاں کمی نوٹ کی گئی ہے بیان میں کمپنی نے ترقی کی پیش گوئی کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ بدلتے ہوئے سیاسی جذبات طلب کو معنی خیز طور پر نقصان پہنچا سکتے ہیںکمپنی کی دولت میں حالیہ گراوٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ٹرمپ کی نئی انتظامیہ میں مسک کے کردار پر احتجاج کیا جا رہا ہے جس کے بارے میں انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ حکومت کی ذمہ داریوں نے ان کی توجہ کمپنی سے ہٹا دی ہے.
ایلون مسک نے ٹرمپ کے دوبارہ انتخاب میں ایک چوتھائی ارب ڈالر سے زیادہ کا حصہ ڈالا تھا وہ وفاقی اخراجات میں کمی اور سرکاری افرادی قوت میں کمی کے لیے ٹرمپ کے ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی کے سربراہ ہیں. مسک نے کہا کہ اگلے ماہ سے” ڈوج“ کے لیے ان کے وقت میں نمایاں کمی آئے گی وہ ہفتے میں صرف ایک سے دو دن حکومتی معاملات پر صرف کریں گے جب تک صدر چاہتے ہیں کہ میں ایسا کروں اور جب تک یہ کارآمد ہو امریکی حکومت میں مسک کی سیاسی شمولیت نے دنیا بھر میں ٹیسلا کے خلاف احتجاج اور بائیکاٹ کو جنم دیا. اعداد و شمار کے مطابق ٹیسلا نے سہ ماہی کے دوران مجموعی آمدنی میں 19 ارب 30 کروڑ ڈالر لائے جو سال بہ سال 9 فیصد کم ہے تجزیہ کاروں کی توقع کے مطابق یہ رقم 21 ارب 10 کروڑ ڈالر سے بھی کم تھی اور یہ اس وقت سامنے آئی جب کمپنی نے خریداروں کو راغب کرنے کے لیے قیمتوں میں کمی کی کمپنی نے اشارہ دیا کہ چین پر ٹرمپ کے محصولات نے ٹیسلا پر بھی بھاری بوجھ ڈالا اگرچہ ٹیسلا اپنی ہوم مارکیٹ میں جو گاڑیاں فروخت کرتی ہے وہ امریکا میں اسمبل کی جاتی ہیں لیکن اس کا انحصار چین میں بننے والے بہت سے پرزوں پر ہوتا ہے. کمپنی کے مطابق تیزی سے بدلتی ہوئی تجارتی پالیسی اس کی سپلائی چین کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور اخراجات میں اضافہ کر سکتی ہے ٹیسلا کی سہ ماہی اپ ڈیٹ میں کہا گیا ہے کہ بدلتے ہوئے سیاسی جذبات کے ساتھ ساتھ یہ متحرک مستقبل قریب میں ہماری مصنوعات کی طلب پر معنی خیز اثر ڈال سکتا ہے. مسک کا ٹرمپ انتظامیہ کی دیگر شخصیات بشمول تجارتی مشیر پیٹر ناوارو کے ساتھ تجارت کے معاملے پر اختلافات ہے اس ماہ کے اوائل میں انہوں نے ٹیسلا کے بارے میں کیے گئے تبصروں پر ناوارو کو ”بدتمیز“ قرار دیا تھا ناوارو نے کہا تھا کہ مسک کار مینوفیکچرر نہیں ہیں بلکہ کار اسمبلر ہیں ایلون مسک نے کہا کہ ان کے خیال میں ٹیسلا وہ کار کمپنی ہے جو شمالی امریکا یورپ اور چین میں مقامی سپلائی چین کی وجہ سے ٹیرف سے سب سے کم متاثر ہوئی ہے لیکن انہوں نے کہا کہ ٹیرف ایک ایسی کمپنی پر اب بھی سخت ہیں جہاں مارجن کم ہے. ان کا کہنا تھا کہ میں زیادہ ٹیرف کے بجائے کم ٹیرف کی وکالت کرتا رہوں گا لیکن میں صرف یہی کر سکتا ہوں ٹیسلا کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت مستقبل کی ترقی میں کردار ادا کرے گی حالانکہ سرمایہ کار ماضی میں اس طرح کے دلائل سے مطمئن نہیں تھے کمپنی کے حصص اس سال منگل کو مارکیٹ بند ہونے تک اپنی قیمت کا تقریباً 37 فیصد گر چکے تھے نتائج کے بعد گھنٹوں کی ٹریڈنگ میں ان میں 5 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا. اے جے بیل میں سرمایہ کاری کے تجزیہ کار ڈین کوٹس ورتھ نے توقعات کو ”راک باٹم“ قرار دیا جب کمپنی نے رواں ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ سہ ماہی میں فروخت ہونے والی گاڑیوں کی تعداد 13 فیصد کم ہو کر 3 سال کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے. کوٹس ورتھ نے متنبہ کیا کہ ٹرمپ کی تجارتی جنگ کے نتیجے میں عالمی سپلائی چین میں ممکنہ خلل نے بھی خطرات پیدا کیے ہیں.