فلمی انداز میں کروڑوں کا سونا اسمگل کرنے والی معروف اداکارہ گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
فلمی انداز میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی ریاست دبئی سے کروڑوں روپے مالیت کا سونا بھارت اسمگل کرنے والی 31 سالہ بھارتی اداکارہ رانیا راؤ کو گرفتار کرلیا گیا۔بھارتی اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ کے مطابق رانیا راؤ کو چار مارچ کو بنگلورو ایئرپورٹ سے ساڑھے 14 کلو سونا جو کہ بھارتی 13 کروڑ روپے کا بنتا ہے، اسمگل کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق اداکارہ نے فلمی انداز میں کپڑوں اور جسم کے ساتھ سونے کے بسکٹس کو اس طرح چپکایا ہوا تھا کہ اسے تلاش کرنا مشکل تھا، تاہم ایئرپورٹ پر حکام نے انہیں بڑی ہوشیاری سے پکڑ لیا۔
اداکارہ کو ڈائریکٹوریٹ آف ریوینیو انٹیلی جنس (ڈی آر آئی) کے حکام نے گرفتار کرنے کے بعد عدالت میں پیش کیا اور بعد ازاں انہیں 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔ڈی آر آئی حکام نے اداکارہ کی رہائش گاہ پر بھی چھاپہ مارکر سونے سمیت خطیر نقد رقم کو برآمد کرلیا جب کہ حکام نے تفتیش کا دائرہ بڑھا دیا۔ رانیا راؤ ریاست کرناٹک کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) رام چندر راؤ کی بیٹی ہیں، جنہوں نے مذکورہ واقعے کے بعد بیٹی سے اظہار لا تعلقی کردیا ہے۔
اداکارہ کے والد کا کہنا تھا کہ رانیا راؤ نے چار ماہ قبل بنگلورو کے ایک کاروباری شخص سے شادی کرلی تھی، اس کے بعد ان کا ملنا جلنا کم ہوچکا ہے اور انہیں بیٹی اور ان کے شوہر کے کاروبار سے متعلق کوئی معلومات نہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ اگر ان کی سوتیلی بیٹی غلط کام میں ملوث پائی گئیں تو ان کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔رانیا راؤ نے 2014 میں کنڑ زبان کی فلموں سے کیریئر کا آغاز کیا تھا اور بعد ازاں انہوں نے تامل فلموں میں بھی کام کیا اور ان کا شمار جنوبی بھارتی فلم انڈسٹری کی ابھرتی اداکاراؤں میں ہوتا ہے۔
رانیا راؤ نے چند بڑے بجٹ کی فلموں اور مقبول ہیروز کے ساتھ بھی مرکزی کردار ادا کیے، تاہم کچھ عرصے سے وہ فلم انڈسٹری سے دور تھیں اور چند ماہ قبل انہوں نے شادی کرلی تھی۔رانیا راؤ کے تواتر سے دبئی اور بھارت کے دوروں کے بعد حکام کو ان پر شک ہوا اور ان کی کڑی نگرانی کرکے انہیں سونا اسمگل کرنے کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔علاوہ ازیں انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق رانیا راؤ کو آج بنگلورو کی اکنامک اوفینس کورٹ میں پیش کیا گیا جہاں انہوں نے اپنی ضمانت کے لیے پٹیشن دائر کی تھی۔
دوران سماعت ڈائریکٹوریٹ آف ریونیو انٹیلی جنس (ڈی آر آئی) نے عدالت سے درخواست کی کہ رانیا راؤ سے مزید تفتیش کی ضرورت ہے کہ انہوں نے کس طرح سیکیورٹی کے تمام پروٹوکول توڑے اور کیسے اتنی بھاری مقدار کا سونا اسمگل کیا۔ڈی آر آئی نے عدالت کے روبرو انکشاف کیا کہ اداکارہ نے رواں سال کے دوران دبئی کے 27 دورے کیے ہیں جس کی وجہ سے ان پر خطیر مالیت کے سونے کی اسمگلنگ کے شبے کو تقویت پہنچتی ہے۔بعد ازاں عدالت نے اداکارہ کی ضمانت کی پٹیشن پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو کہ کل (جمعہ کو) سنایا جائے گا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ڈی ا ر ا ئی رانیا راو انہوں نے حکام نے کے بعد اور ان
پڑھیں:
تارا محمود نے سیاستدان کی بیٹی ہونے کا راز کیوں چھپایا؟ اداکارہ نے بتادیا
پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی باصلاحیت اداکارہ تارا محمود کے نجی زندگی سے متعلق حالیہ انکشاف نے مداحوں کو حیرت میں ڈال دیا۔
تارا کے اداکاری سفر کا آغاز امریکہ میں تعلیم مکمل کرنے اور کئی سال وہاں کام کرنے کے بعد ہوا اور جب وہ پاکستان واپس آئیں تو انہوں نے اداکاری کو بحیثیت کیریئر فل ٹائم جاب اختیار کرنے کا ارادہ کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے بڑے اور کامیاب ڈراموں کا نمایاں کردار بننے لگیں۔
شائقین تارا محمود کی بے ساختہ، قدرتی اور جاندار اداکاری کے پہلے ہی سے مداح تھے، مگر انہیں اس وقت واقعی حیرت کا جھٹکا لگا جب برسوں بعد یہ انکشاف ہوا کہ وہ کسی عام گھرانے کی چشم و چراغ نہیں بلکہ پاکستان کے ایک نہایت بااثر سیاسی شخصیت کی صاحبزادی ہیں ۔
اس انکشاف نے نہ صرف ان کے مداحوں کو چونکا دیا بلکہ شوبز انڈسٹری میں بھی ہلچل مچا دی، کیونکہ تارا نے ہمیشہ اپنی پہچان صرف اور صرف اپنے فن کے ذریعے بنائی تھی، نہ کہ خاندانی پس منظر کے سہارے۔
تارا محمود کے والد شفیق و تعلیم دوست سیاستدان شفقت محمود ہیں، جو پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر تعلیم رہ چکے ہیں۔ وفاقی وزیر تعلیم کی حیثیت سے انہیں کووِڈ کے دوران تعلیمی شعبے میں طلبہ کے حق میں کیے گئے فیصلوں بالخصوص امتحانات منسوخ کرنے، آن لائن کلاسز شروع کرنے اور نئی تعلیمی پالیسی لانے کی وجہ سے نوجوانوں میں بے حد مقبولیت حاصل ہوئی۔
ان کی شفاف اور سنجیدہ شخصیت کی وجہ سے انہیں سیاست کے ساتھ ساتھ تعلیم، ثقافت اور سماجی ترقی کے شعبوں میں بھی ایک وژنری شخصیت سمجھا جاتا ہے۔
جب سوشل میڈیا پر تارا اور ان کے والد کی مشترکہ تصاویر وائرل ہوئیں تو مداح یہ جان کر حیران رہ گئے کہ وہ ایک سیاستدان کی بیٹی ہیں۔
احمد علی بٹ کے پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کے دوران تارا محمود نے بتایا کہ ان کے چند قریبی دوستوں کو ان کے والد کے بارے میں علم تھا، لیکن کراچی میں یا شوبز انڈسٹری کے کسی اور شخص کو ان کے سیاسی پس منظر کا علم نہیں تھا۔
تارا کا کہنا تھا کہ۔ یہ فیصلہ میرا اپنا تھا کیونکہ یہ میرے لیے سیکیورٹی کے لحاظ سے بھی بہتر تھا۔ میں نے کبھی اپنے والد کے اثر و رسوخ یا شہرت کا فائدہ نہیں اٹھایا۔
یہ انکشاف کیسے ہوا؟ تارا نے بتایا کہ جب وہ ڈرامہ چُپکے چُپکے کی شوٹنگ میں مصروف تھیں۔ ڈائریکٹر دانش نواز نے ان سے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک وزیر کی بیٹی ہیں اور سیکیورٹی کے ساتھ کیوں نہیں آتیں اور ایک عام سیلیبریٹی کی طرح نظر آرہی ہیں اس پر تارا نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ انہوں نے ہمیشہ اپنی پہچان صرف بطور اداکارہ ہی بنانا چاہی۔
تارا کا کہنا تھا کہ اس خبر اور والد کے ساتھ تصاویر وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک بھونچال سا آگیا تھا جس سے میں کافی پریشان ہو گئی تھی اور یہی وجہ تھی کہ انہوں نے اپنے اپنی خاندانی اور سیاسی شناخت لوگوں میں ظاہر نہیں کی تھی۔
آج تارا محمود اپنے فن، پیشہ ورانہ رویے اور خوداعتمادی کی بدولت ڈرامہ انڈسٹری میں نمایاں مقام رکھتی ہیں اور ان کی یہ عاجزی ان کے مداحوں کے دل جیت رہی ہے۔
Post Views: 6