تحریکِ انصاف میں تصادم کی پالیسی ہے، بانی پی ٹی آئی کو سبق سیکھنے کی ضرورت ہے، قمر زمان کائرہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
تحریکِ انصاف میں تصادم کی پالیسی ہے، بانی پی ٹی آئی کو سبق سیکھنے کی ضرورت ہے، قمر زمان کائرہ WhatsAppFacebookTwitter 0 6 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ تحریکِ انصاف میں تصادم کی پالیسی ہے، بانی پی ٹی آئی کو سبق سیکھنے کی ضرورت ہے، بیرسٹر علی طفر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف تمام کیسز بے بنیاد ہیں، کیسز کا مقصد بانی پی ٹی آئی کوجیل میں رکھنا ہے جبکہ خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان کیلئے اچھی خبرآتی ہے تو ماتم بھارت اور پی ٹی آئی میں ہوتا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمرزمان کائرہ نے کہا کہ امریکی صدر نے پاکستان کے تعاون پرشکریہ ادا کیا، پاکستان آج تعاون کا خمیازہ بھگت رہا ہے، شکریہ ادا کرنے پرشادیانے نہیں بجانا چاہئیں۔قمرزمان کائرہ نے کہا کہ ہمارے مفاد کے لیے بھی امریکا ہے اوراسے ہم دشمن بھی بڑا سمجھتے ہیں، عوام اور ہمارا مذہبی طبقہ خاص طور پر امریکی مزاج کے خلاف ہے، کیوں کہ امریکا سے ہم نے دوستی کی خود شروعات کی اور اس کی ہمیں خاصی قیمت بھی ادا کرنا پڑی۔ چائنا ہمارا اسٹریٹجک پارٹنر ہے لیکن یورپ اورامریکا ہمارے بڑے بزنس پارٹنرز ہیں۔
سینئر رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ ہماری اپنی بقا کیلئے ہے، پی ٹی آئی میں تصادم کی پالیسی ہے، سب اتفاق نہیں کرتے، پی ٹی آئی میں کچھ لوگ صرف اقتدارچاہتے ہیں، پی ٹی آئی میں کیچڑ اچھالنے والوں کو تھپکی ملتی ہے، بانی پی ٹی آئی کو سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔ پی ٹی آئی میں لیڈرشپ کے کان بھرنے کی روایت ہے۔
بیرسٹر علی ظفر
پی ٹی آئی رہنما بیرسٹرعلی ظفر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی سطح پرسیکیورٹی ایشوز پر کوئی بات ہوئی ہے تو اس کی تفصیل معلوم نہیں لیکن جو ہم نے سنا ہے کہ دہشت گرد پکڑا گیا۔ اس کا شکریہ ادا کیا گیا جو ٹھیک ہے اچھی بات ہے میری نظر میں خوش آئند ہے کہ ملک نے ایک اچھا کام کیا ہے، اس میں پی ٹی آئی کا کسی بھی پاکستانی کی طرح موقف مختلف نہیں ہوگا۔ ہم سپورٹ کررہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر علی طفر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف تمام کیسز بے بنیاد ہیں، کیسز کا مقصد بانی پی ٹی آئی کوجیل میں رکھنا ہے۔
انجینئرخرم دستگیر
سینئر رہنما مسلم لیگ ن انجینئرخرم دستگیر نے کہا کہ ہمیں اطمینان ہونا چاہیے کہ امریکا کے ساتھ ہمارے سفارتی تعلقات کچھ ہموارہوئے ہیں، لہذا یہ خوشی کا مقام نہیں یہ ایک چیلنج ہے لیکن یہ چیلنج پرسوں تک زیادہ مشکل تھا اب اتنا مشکل نہیں اس تعریف کے بعد۔
خرم دستگیر نے کہا کہ تعریف کا مقصد یہ نہیں کہ ہم سب شادیانے بجانا شروع کر دیں۔ امریکی صدر ٹرمپ کی باقی ممالک کے بارے میں رائے انتہائی منفی ہے، جہاں انھوں نے پاکستان کا شکریہ ادا کیا گیا، وہیں انھوں نے ہندوستان پر تنقید بھی کی ہے۔ ہندوستان امریکا کا فائدہ اٹھاتا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایک سوچ تھی کہ امریکا کا پاکستان اورافغانستان سے دلچسپی کم رہ گئی ہے اس سوچ میں اب تبدیلی ہے۔ چاہے پاکستان میں اسی حوالے سے ہو کہ دہشت گردی سے نمٹنا ہے لیکن اگر افغانستان میں ان کی دلچسپی ہے تو انھوں نے پاکستان کے ذریعے ہینڈل کیا ہے تو ہمارے پاس سفارتی حقوق کے لیے ایک راستہ کھلا ہے۔
خرم دستگیر نے کہا کہ پی ٹی آئی خیبرپختونخوامیں ضمنی الیکشن ہاررہی ہے، پی ٹی آئی کی مقبولیت صرف مفروضہ ہے، بانی پی ٹی آئی پارٹی میں انتشاربرقراررکھنا چاہتے ہیں، بانی پی ٹی آئی الگ الگ وفود سے الگ الگ بات کرتے ہیں۔ پاکستان کیلئے اچھی خبرآتی ہے توماتم بھارت اور پی ٹی آئی میں ہوتا ہے۔ سینئر رہنما مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی توجیح خیبرپختونخوا کا امن نہیں، بانی پی ٹی آئی کی توجیح صرف اپنی سیاست ہے، کے پی حکومت پرعوام کی جان ومال کے تحفظ کی ذمہ داری ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: میں تصادم کی پالیسی ہے
پڑھیں:
کالا باغ ڈیم پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، ڈیم اور بیراج بننے چاہئیں، سعد رفیق
حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، ڈیم اور بیراج بننے چاہئیں۔
مظفر گڑھ میں میڈیا سے گفتگو میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ دورے کا مقصد سیاسی لوگوں کو فیلڈ میں نکالنا ہے، جماعتوں سے بالاتر ہوکر سیاسی لوگوں کو متاثرین کی مدد کرنا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو پیسے نہیں ملتے، شوگر ملز مالکان مافیا بن گئے ہیں، گنے کے کاشتکاروں کے 2 سال سے رکے واجبات دلوائے جائیں۔
ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ سیلاب سے فصلوں، فش فارمز اور باغات کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے، ہر سیاستدان کی ذمے داری ہے کہ آفت میں لوگوں کے کام آئیں۔
سعد رفیق نے یہ بھی کہا کہ دریا کے بیٹ میں تعمیرات کرنے والوں کے ساتھ رعایت نہیں ہونی چاہیے، میرا خیال ہے اب حکومت کسی سے رعایت نہیں کرے گی۔