UrduPoint:
2025-07-26@00:42:59 GMT

شام: تشدد کے بدترین واقعے میں درجنوں افراد ہلاک

اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT

شام: تشدد کے بدترین واقعے میں درجنوں افراد ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 مارچ 2025ء) سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس (ایس او ایچ آر) نے جمعرات کے روز بتایا کہ شام کے صوبے لاذقیہ میں شامی سکیورٹی فورسز اور سابق صدر بشار الاسد کے حامی جنگجوؤں کے درمیان لڑائی میں کم از کم 48 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق معزول صدر بشار الاسد کی حامی فورسز نے گھات لگا کر ایک پولیس ٹیم پر حملہ کیا اور 16 پولیس اہلکاروں کو ہلاک کر دیا۔

اس کے بعد شامی سکیورٹی فورسز کی طرف سے جوابی کارروائی کے نتیجے میں جھڑپیں ہوئیں، جس میں اسد کے حامی 28 جنگجوؤں اور چار شہریوں کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

غزہ اور شام میں جنگ کے سائے تلے ماہِ رمضان

مانیٹرنگ باڈی ایس او ایچ آر نے ان جھڑپوں کو "بشار الاسد کے خاتمے کے بعد سے نئی حکومت کے خلاف سب سے پرتشدد حملہ" قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

صوبے لاذقیہ میں یہ جھڑپیں روس کے زیر کنٹرول ایئربیس کے قریب ہوئی ہیں، جہاں جمعہ کی صبح تک کرفیو کا اعلان کیا گیا تھا۔

گزشتہ دسمبر میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے یہ شام کی اسلام پسند حکومت سے منسلک فورسز پر سب سے طاقتور حملہ بتایا جاتا ہے۔

شام کانفرنس: ملک کے مستقبل کا راستہ تلاش کرنے کی کوشش

لاذقیہ میں ہونے والی جھڑپوں کے بارے میں ہمیں مزید کیا معلوم ہے؟

یہ واقعہ ساحلی صوبے لاذقیہ کے شہر جبلہ کے ارد گرد پیش آیا، جو شام کی علوی اقلیتی برادری کا مرکز ہے۔

شام کے معزول صدر اسد کا بھی اسی برادری سے تعلق ہے۔

لاذقیہ میں ایک سکیورٹی اہلکار مصطفیٰ کنیفاتی نے کہا کہ "منصوبہ بند اور پہلے سے تیار کی گئی حکمت عملی کے تحت، اسد ملیشیا کے باقی ماندہ حامیوں کے کئی گروپوں نے جبلیہ کے علاقے میں ہماری پوزیشنوں اور چوکیوں پر حملہ کیا اور گشت کرنے والی ہماری ٹکڑیوں کو نشانہ بنایا۔"

شام کی اگلی حکومت یکم مارچ سے کام شروع کر دے گی، الشیبانی

ایس او ایچ آر نے اطلاع دی ہے کہ سکیورٹی فورسز نے گھات لگا کر حملہ کرنے والوں پر جوابی فائرنگ کے لیے ہیلی کاپٹر گن شپ کا استعمال کیا، جن میں مبینہ طور پر شامی فوج کے سابق جنرل سہیل الحسن کے وفادار جنگجو بھی شامل تھے۔

فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا حسن اس لڑائی میں ملوث تھے یا نہیں۔

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس اے این اے نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے سابق سینیئر انٹیلیجنس اہلکار ابراہیم ہویجی کو گرفتار کر لیا ہے، جنہیں سن 1977 میں لبنانی دروز رہنما کمال جمبلات کے قتل کو منظم کرنے کے لیے ذمہ دار سمجھا جاتا ہے۔

ترکی، عراق، شام اور اردن کا داعش کے خلاف مشترکہ کارروائی کا فیصلہ

علوی فرقے کے مرکزی علاقوں میں فرقہ وارانہ تشدد

سرکاری نیوز ایجنسی کی اطلاعات کے مطابق ان حملوں کے بعد بڑی تعداد میں فوجی کمک علاقے میں تعینات کی گئی ہے اور علوی آبادی والے علاقوں بشمول قریبی طرطوس اور شام کے تیسرے شہر حمص میں رات بھر کے لیے کرفیو نافذ کر دیا گیا۔

مقامی میڈیا نے ایک سکیورٹی اہلکار سجاد الدیک کے حوالے سے بتایا کہ صورتحال اب قابو میں ہے۔ انہوں نے ایسی رپورٹوں کو مسترد کیا کہ حملے علوی لوگوں نے کیے تھے اور انہوں نے "فرقہ وارانہ جذبات کو ابھارنے سے پرہیز کرنے" پر زور دیا۔

اطلاعات ہیں کہ جن علاقوں میں علوی فرقے زیادہ آباد ہیں، ان علاقوں میں کشیدگی بڑھ رہی ہے کیونکہ سنی عسکریت پسند سابق غالب گروپ پر حملے کرتے ہیں۔

البتہ شام کی نئی حکومت نے اجتماعی سزا یا فرقہ وارانہ تشدد کے خلاف خبردار کیا ہے۔

شام: کار بم دھماکے میں کم از کم بیس افراد ہلاک

لیکن بعض اطلاعات کے مطابق رہائشیوں اور مبصرین نے سکیورٹی فورسز پر گھروں پر قبضہ کرنے، پھانسی دینے اور اغوا کرنے کا الزام لگایا ہے کیونکہ وہ اسد کے وفاداروں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا چاہتے ہیں۔

بہر حال، حکومت نے ان خلاف ورزیوں کو "اکا دکا واقعات" قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے گی۔

تدوین جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سکیورٹی فورسز بشار الاسد لاذقیہ میں کے خلاف اسد کے کے بعد شام کی

پڑھیں:

گلگت بلتستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں: 9 افراد جاں بحق، درجنوں لاپتا

گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں حالیہ شدید بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب نے تباہی مچائی ہوئی ہے جس کے نتیجے میں اب تک 9 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 2 خواتین اور اتنے ہی بچے بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بابوسر سیلاب: 15 افراد تاحال لاپتا، گلگت بلتستان کا سفر نہ کرنے کی ہدایت

صوبائی حکومت کے ترجمان کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں اب بھی 10 سے 12 افراد لاپتا بھی ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔

ترجمان کے مطابق سیلابی ریلوں سے 500 سے زائد گھر مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں جبکہ 12 کلومیٹر سے زائد سڑکوں کا بنیادی ڈھانچہ متاثر ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 27 پل اور 22 گاڑیاں بھی سیلاب کی نذر ہوئیں۔

مزید پڑھیے: گلگت بلتستان، شاہراہ تھک بابوسر پر سیلابی ریلے کی تباہ کاریاں، 3 سیاح جاں بحق، 15 سے زائد لاپتا

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ سیلاب سے بے شمار دکانیں اور مویشی خانے بھی تباہ ہوئے ہیں جبکہ ہزاروں فٹ قیمتی عمارتی لکڑی ریلوں کے ساتھ بہہ گئی ہے۔

سیلاب سے سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان ضلع دیامر میں ہوا، جہاں متعدد علاقوں میں لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے جبکہ 300 سے زائد پھنسے ہوئے مسافروں اور سیاحوں کو کامیابی سے ریسکیو کر لیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: تیزی سے پگھلتے گلیشیئرز گلگت بلتستان کو کس طرح نقصان پہنچا رہے ہیں؟

ریسکیو اور امدادی کارروائیوں میں پاک فوج اور جی بی اسکاؤٹس کے جوانوں نے بھرپور حصہ لیا۔ ترجمان کے مطابق سرچ آپریشن تاحال جاری ہے تاہم پانی کے بہاؤ اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ سڑکوں کی بحالی اور مواصلاتی نظام کی مرمت میں بھی پانی کی شدت رکاوٹ بن رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

گلگت بلتستان گلگت بلتستان بارشیں گلگت بلتستان سیلاب گلگت بلتستان ہلاکتیں

متعلقہ مضامین

  • گلگت بلتستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں: 9 افراد جاں بحق، درجنوں لاپتا
  • مستونگ میں آپریشن، میجر، سپاہی شہید، فتنہ الہندوستان کے 3 دہشت گرد ہلاک
  • سکیورٹی فورسز کی کارروائی، فتنہ الہندوستان کے 3 دہشتگرد ہلاک، میجر اور سپاہی شہید
  • دہشت گردوں کیخلاف آپریشن، صدر مملکت کا سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین
  • مستونگ میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن، فتنہ الہندوستان کے 3 دہشت گرد ہلاک، میجر سمیت 2 جوان شہید
  • مستونگ میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن؛ 3 دہشتگرد جہنم واصل، 2 جوان شہید
  • سکیورٹی فورسز کامستنونگ میں آپریشن، 3 دہشت گرد ہلاک
  • شوہر کے بدترین جنسی تشدد کا شکار ہونے والی بیوی زندگی کی بازی ہار گئی
  • کراچی: شوہر کے مبینہ بدترین تشدد سے کوما میں جانے والی نوبیاہتا دلہن انتقال کرگئی
  • سوات مدرسے میں استاد کا بیہمانہ تشدد، طالبعلم جاں بحق، مدرسہ سِیل کر دیا گیا