شام: تشدد کے بدترین واقعے میں درجنوں افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 مارچ 2025ء) سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس (ایس او ایچ آر) نے جمعرات کے روز بتایا کہ شام کے صوبے لاذقیہ میں شامی سکیورٹی فورسز اور سابق صدر بشار الاسد کے حامی جنگجوؤں کے درمیان لڑائی میں کم از کم 48 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق معزول صدر بشار الاسد کی حامی فورسز نے گھات لگا کر ایک پولیس ٹیم پر حملہ کیا اور 16 پولیس اہلکاروں کو ہلاک کر دیا۔
اس کے بعد شامی سکیورٹی فورسز کی طرف سے جوابی کارروائی کے نتیجے میں جھڑپیں ہوئیں، جس میں اسد کے حامی 28 جنگجوؤں اور چار شہریوں کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔غزہ اور شام میں جنگ کے سائے تلے ماہِ رمضان
مانیٹرنگ باڈی ایس او ایچ آر نے ان جھڑپوں کو "بشار الاسد کے خاتمے کے بعد سے نئی حکومت کے خلاف سب سے پرتشدد حملہ" قرار دیا ہے۔
(جاری ہے)
صوبے لاذقیہ میں یہ جھڑپیں روس کے زیر کنٹرول ایئربیس کے قریب ہوئی ہیں، جہاں جمعہ کی صبح تک کرفیو کا اعلان کیا گیا تھا۔
گزشتہ دسمبر میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے یہ شام کی اسلام پسند حکومت سے منسلک فورسز پر سب سے طاقتور حملہ بتایا جاتا ہے۔
شام کانفرنس: ملک کے مستقبل کا راستہ تلاش کرنے کی کوشش
لاذقیہ میں ہونے والی جھڑپوں کے بارے میں ہمیں مزید کیا معلوم ہے؟یہ واقعہ ساحلی صوبے لاذقیہ کے شہر جبلہ کے ارد گرد پیش آیا، جو شام کی علوی اقلیتی برادری کا مرکز ہے۔
شام کے معزول صدر اسد کا بھی اسی برادری سے تعلق ہے۔لاذقیہ میں ایک سکیورٹی اہلکار مصطفیٰ کنیفاتی نے کہا کہ "منصوبہ بند اور پہلے سے تیار کی گئی حکمت عملی کے تحت، اسد ملیشیا کے باقی ماندہ حامیوں کے کئی گروپوں نے جبلیہ کے علاقے میں ہماری پوزیشنوں اور چوکیوں پر حملہ کیا اور گشت کرنے والی ہماری ٹکڑیوں کو نشانہ بنایا۔"
شام کی اگلی حکومت یکم مارچ سے کام شروع کر دے گی، الشیبانی
ایس او ایچ آر نے اطلاع دی ہے کہ سکیورٹی فورسز نے گھات لگا کر حملہ کرنے والوں پر جوابی فائرنگ کے لیے ہیلی کاپٹر گن شپ کا استعمال کیا، جن میں مبینہ طور پر شامی فوج کے سابق جنرل سہیل الحسن کے وفادار جنگجو بھی شامل تھے۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا حسن اس لڑائی میں ملوث تھے یا نہیں۔شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس اے این اے نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے سابق سینیئر انٹیلیجنس اہلکار ابراہیم ہویجی کو گرفتار کر لیا ہے، جنہیں سن 1977 میں لبنانی دروز رہنما کمال جمبلات کے قتل کو منظم کرنے کے لیے ذمہ دار سمجھا جاتا ہے۔
ترکی، عراق، شام اور اردن کا داعش کے خلاف مشترکہ کارروائی کا فیصلہ
علوی فرقے کے مرکزی علاقوں میں فرقہ وارانہ تشددسرکاری نیوز ایجنسی کی اطلاعات کے مطابق ان حملوں کے بعد بڑی تعداد میں فوجی کمک علاقے میں تعینات کی گئی ہے اور علوی آبادی والے علاقوں بشمول قریبی طرطوس اور شام کے تیسرے شہر حمص میں رات بھر کے لیے کرفیو نافذ کر دیا گیا۔
مقامی میڈیا نے ایک سکیورٹی اہلکار سجاد الدیک کے حوالے سے بتایا کہ صورتحال اب قابو میں ہے۔ انہوں نے ایسی رپورٹوں کو مسترد کیا کہ حملے علوی لوگوں نے کیے تھے اور انہوں نے "فرقہ وارانہ جذبات کو ابھارنے سے پرہیز کرنے" پر زور دیا۔
اطلاعات ہیں کہ جن علاقوں میں علوی فرقے زیادہ آباد ہیں، ان علاقوں میں کشیدگی بڑھ رہی ہے کیونکہ سنی عسکریت پسند سابق غالب گروپ پر حملے کرتے ہیں۔
البتہ شام کی نئی حکومت نے اجتماعی سزا یا فرقہ وارانہ تشدد کے خلاف خبردار کیا ہے۔
شام: کار بم دھماکے میں کم از کم بیس افراد ہلاک
لیکن بعض اطلاعات کے مطابق رہائشیوں اور مبصرین نے سکیورٹی فورسز پر گھروں پر قبضہ کرنے، پھانسی دینے اور اغوا کرنے کا الزام لگایا ہے کیونکہ وہ اسد کے وفاداروں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا چاہتے ہیں۔
بہر حال، حکومت نے ان خلاف ورزیوں کو "اکا دکا واقعات" قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے گی۔
تدوین جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سکیورٹی فورسز بشار الاسد لاذقیہ میں کے خلاف اسد کے کے بعد شام کی
پڑھیں:
کیچ میں دھماکہ ‘ کیپٹن سمیت 5اہلکار شہید ‘ 5دہشت گرد ہلاک : خیبر پی کے ‘ 31فتنہ خوارج مارے گئے
اسلام آباد‘راولپنڈی‘ پشاور (نامہ نگار+خبر نگار خصوصی +آئی این پی) خیبر پی کے میں سکیورٹی فورسز کی جانب سے انٹیلی جنس بنیادوں پر2 مختلف کارروائیوں میں بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کے 31 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق13 اور 14 ستمبر کو سکیورٹی فورسز نے خیبر پی کے میں2 مختلف کارروائیاں کیں۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے ضلع لکی مروت میں انٹیلی جنس بنیاد پر آپریشن کیا گیا جس میں سکیورٹی فورسز نے خوراج کے ٹھکانوں کو موثر انداز میں نشانہ بنایا۔ آئی ایس پی آر نے بتایا لکی مروت میں دہشت گردوں سے شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد14 بھارتی پراکسی یافتہ خوارج کو ہلاک کیا گیا۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق سکیورٹی فورسز کی جانب سے دوسری کارروائی ضلع بنوں میں کی گئی، جہاں سکیورٹی فورسز نے فائرنگ کے تبادلے میں مزید 17 خارجی دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا۔ آئی سی پی آر کا مزید کہنا تھا کسی بھی بھارتی سرپرست خوارج کے خاتمے کیلئے علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔ ملک سے بھارتی سرپرستی میں دہشتگردی کی لعنت کو مکمل طور پر ختم کیا جائے گا۔ خیبر پی کے میں ایک ہزار 351 خطرنک اور انتہائی مطلوب دہشتگردوں کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جن کے سروں کی قیمت مجموعی طور پر4 ارب 14 کروڑ 10 لاکھ روپے مقرر کردی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق خیبر پی کے میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی ) نے ایک ہزار351 خطرناک اور انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی فہرست محکمہ داخلہ کو ارسال کر دی۔ ترجمان سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ تمام انتہائی مطلوب دہشت گردوں کے سروں کی قیمتیں مقرر کی گئی ہیں، دہشت گردوں کے سروں کی مجموعی قیمت4 ارب14 کروڑ10 لاکھ مقرر کی گئی ہے۔ سی ٹی ڈی کی جانب سے ارسال کی گئی فہرست کے مطابق پشاور میں انتہائی مطلوب دہشتگردوں کی تعداد 185 اور ضلع بنوں میں 117 ہیں۔ فہرست کے مطابق شمالی وزیرستان میں 129 دہشت گرد، ڈی آئی خان میں 111، سوات میں 107، مردان میں 51، ضلع کرک میں 72 ،کوہاٹ میں 65 اور باجوڑ میں42 دہشتگرد انتہائی مطلوب ہیں۔ سی ٹی ڈی کی جانب سے مزید بتایا گیا کہ دہشت گردوں کی فہرست میں کوئی خاتون دہشتگرد شامل نہیں ہے۔ اس سے قبل، فروری میں حکومت خیبر پختونخوا نے کرم میں فائرنگ کرنے والے دہشت گردوں کے سروں کی قیمت مقرر کی تھی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق کرم میں14 دہشت گردوں کے سروں کی قیمت مقرر کی گئی ہے، سب سے زیادہ دہشت گرد کاظم کے سر کی قیمت تین کروڑ روپے مقرر کی گئی ہے۔ لکی مروت اور بنوں میں انٹیلی جنس اطلاعات پر سکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائیوں اور 31 خوارج کو ہلاک کرنے پر وزیراعظم شہباز شریف نے جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا۔
راولپنڈی(نوائے وقت رپورٹ) بلوچستان کے ضلع کیچ میں آئی ای ڈی دھماکے میں کیپٹن سمیت پانچ جوان شہید جبکہ کلیئرنس آپریشن میں فتنہ الہندوستان کے پانچ دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق کیچ کے علاقے شیر بندی میںسکیورٹی فورسز کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ شہدا میں کیپٹن وقار احمد ، نائیک اسمت اللہ، لانس نائیک جنید احمد، خان محمد اور سپاہی محمد ظہور شامل ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کلیئرنس آپریشن کے دوران بھارتی پراکسی نیٹ ورک ’’فتنہ الہندستان‘‘ کے 5 دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا جبکہ علاقے میں سرچ اور سینیٹائزیشن آپریشن جاری ہے تاکہ کسی بھی دیگر بھارتی سرپرست دہشت گرد کو بھی انجام تک پہنچایا جا سکے۔