وزیر اعظم نے کپاس کی فصل کی بحالی کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
وزیر اعظم شہباز شریف نے کپاس کی کم ہوتی ہوئی پیداوار کا نوٹس لیتے ہوئے 15 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو فصل کی بحالی کے لیے 30 دن میں اقدامات کی سفارش کرے گی۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین کو کمیٹی کا کنوینر نامزد کیا گیا ہے جو کپاس کی فصل کی صورتحال کا جائزہ لے گی اور فصل کی بحالی کے لیے پالیسی اور انتظامی مداخلت کی تجویز پیش کرے گی۔
یہ بین الاقوامی معیارات، خاص طور پر آلودگی کے پیرامیٹرز کے مطابق روئی کی گانٹھوں کی مناسب درجہ بندی اور اسے معیار کے مطابق بنانے کے لیے سفارشات بھی پیش کرے گا۔
کمیٹی ملک بھر میں کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے تکنیکی تجاویز بھی پیش کرے گی۔
کمیٹی میں حیدرآباد سے رکن قومی اسمبلی حسین طارق جاموٹ، لمز سے ڈاکٹر احسن رضا، سابق وزیر اور سابق پی اے آر سی چیئرمین ڈاکٹر کوثر ملک، کپاس کے ماہر ڈاکٹر ایم اسلم، پاک کویت ٹیکسٹائل کے طارق محمود، اپٹما کے سابق چیئرمین آصف انعام، پی سی جی اے کے سابق چیئرمین میاں محمود احمد، سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے کپاس کے کاشتکاروں بالترتیب عمران بزدار، احسن باجوہ اور ایم صدیقی، رحیم یار خان سے سابق رکن قومی اسمبلی شیخ فیاض، نواز شریف ایگریکلچر یونیورسٹی ملتان کے وائس چانسلر ڈاکٹر اشفاق رجوانہ اور پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے محکمہ زراعت کے سیکریٹریز شامل ہوں گے۔
وزارت قومی غذائی تحفظ کے سیکریٹری کمیٹی کے سیکریٹری کے طور پر کام کریں گے۔
ناموافق درآمدی پالیسیوں اور موسمی حالات کی وجہ سے مقامی کپاس کی صنعت کو شدید بحران کا سامنا ہے۔ فصل کے سال 25-2024 کے لیے قومی پیداوار ملکی تاریخ کی دوسری کم ترین سطح پر آگئی ہے، جو سرکاری ہدف سے تقریباً 50 فیصد اور گزشتہ سال کی پیداوار سے 34 فیصد کم ہے۔
حکومت کی درآمدی پالیسیوں نے ٹیکسٹائل ملوں کو کپاس اور دھاگے کو مقامی طور پر خریدنے کے بجائے درآمد کرنے کی ترغیب دی ہے۔ اس کی وجہ سے مقامی اور غیر جن شدہ کپاس کی قیمتوں میں زبردست کمی آئی ہے، جس سے کپاس کے کاشتکاروں اور جننگ فیکٹریوں کو مالی مشکلات کا سامنا ہے۔
درآمدی پالیسیوں کے علاوہ ناموافق موسمی حالات نے بھی کپاس کی پیداوار کو متاثر کیا ہے۔ گزشتہ سال فروری اور مارچ میں غیر متوقع بارشوں، اس کے بعد ہیٹ ویو اور جولائی اور ستمبر میں مزید بارشوں نے کپاس کے بیجوں کے اگاؤ کو بری طرح متاثر کیا۔
بیج پھوٹنے کی شرح 30 سے 40 فیصد تک گر گئی جو کہ تصدیق شدہ بیجوں کے لیے مطلوبہ 70 سے 75 فیصد سے بہت کم ہے۔ بیج کے اگاؤ کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے وزیر اعظم نے پہلے ہی نیشنل سیڈ ڈیولپمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کو سیڈ ایسوسی ایشن آف پاکستان سمیت اسٹیک ہولڈرز سے ملاقات کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کپاس کی کپاس کے فصل کی کے لیے
پڑھیں:
ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے، وزیراعظم
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء)وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے، عصری تقاضوں سے ہم آہنگ نظام کی تشکیل کیلئے معینہ مدت میں اقدامات یقینی بنائے جائیں، اہداف کا حصول مثبت ہے مگر مزید محنت کی ضرورت ہے۔وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف کی زیر صدارت فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جاری اصلاحات پر جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس کو ایف بی آر کی اصلاحات، اقدامات کے نتائج اور گزشتہ مالی سال کے اہداف پر بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وفاقی وزیر برائے اکنامک افیئرز ڈویڑن احد خان چیمہ، وفاقی وزیر برائے قانون اعظم نذیر تارڑ, چیئرمین ایف بی ار اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔(جاری ہے)
اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کے انفورسمنٹ اقدامات و دیگر اصلاحات کی بدولت 2024 کی نسبت 2025 میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو میں 1.5 فیصد کا تاریخی اضافہ ہوا، 2024 کے مقابلے مالی سال 30 جون 2025 تک ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والوں کی تعداد 45 لاکھ سے بڑھ کر 72 لاکھ سے تجاوز کر گئی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایف بی آر کے فیس لیس کسٹمز کلیئرنس سسٹم سے نہ صرف ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوا بلکہ آئندہ تین ماہ تک کلئیرنس کا وقت 52 گھنٹے سے کم کرکے صرف 12 گھنٹے تک کردیا جائے گا، ریٹیل سیکٹر میں 2024 کی نسبت 30 جون 2025 تک آمدن پر ٹیکس کی مد میں 455 ارب روپے کا زائد ٹیکس وصول کیا گیا۔ریٹیل شعبے کے ٹیکس میں اضافہ پوائنٹ آف سیلز کے اطلاق، ریٹیلرز کے سسٹم کو ایف بی آر سے ہم آہنگ کرنے اور انفورسمنٹ کی بدولت ممکن ہوا، فیس لیس سسٹم میں نظر ثانی کیلئے خصوصی نظام متعارف کروایا گیا ہے جس میں ویڈیو لنک کے ذریعے کیسز کا بروقت فیصلہ کیا جارہا ہے۔اقدامات کی بدولت درآمدات پر ویٹڈ ایوریج ٹیرف میں 2.16 فیصد کی کمی واقع ہوئی جس سے صنعتوں کے خام مال کی لاگت میں کمی اور مینو فیکچرنگ شعبے کو سہولت ملے گی، ٹیکس اصلاحات اور معیشت کے شعبوں کی ڈیجیٹائیزیشن میں بین الاقوامی ماہرین کی تجاویز کو بھی شامل کیا جائے گا۔صنعتوں کے پیداواری مراحل کے حکومتی اداروں کے ساتھ اندراج کے لیے پہلے سے موجود ڈیٹا کو مزید بہتر انداز میں استعمال کیا جائے گا، اجلاس کو ایف بی آر کی مزید اصلاحات کے بارے تجاویز پیش کی گئیں۔اجلاس کے دوران وزیرِ اعظم نے ایف بی آر حکام اور اصلاحات کے عمل میں شامل افسران و اہلکاروں کی کوششوں کی تعریف کی اور آئندہ ہفتے تجاویز کے حوالے سے قابل عمل اہداف اور مدت کا تعین کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے ڈیجیٹائیزیشن سے اہداف کے حصول میں معاونت ملی، اسے مستقل بنیادوں پر پائیدار نظام بنانے کیلئے اقدامات یقینی بنائے جائیں، غیر رسمی معیشت کے سد باب کیلئے انفورسمنٹ کے حوالے سے مزید اقدامات کئے جائی، ایف بی آر کے ڈیجیٹل ونگ کی ازسر نو تشکیل کیلئے جامع لائحہ عمل تشکیل دے کر اہداف کے حصول کے وقت کا تعین کیا جائے۔وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ اصلاحاتی عمل میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور انکی تجاویز کی شمولیت کو یقینی بنائے گی، ایف بی آر کی اصلاحات کے اطلاق میں کاروباری حضرات، تاجر برادری، اور ٹیکس دہندگان کی سہولت کو مد نظر رکھا جائے۔شہباز شریف نے کہا کہ ٹیکس نظام کی بہتری سے ملکی آمدن میں اضافہ اور عام آدمی پر ٹیکس کو بوجھ کم کرنا اولین ترجیحات میں شامل ہے۔