لندن کے سائز سے دگتا دنیا کا سب سے بڑا برفانی تودہ جنوبی جارجیا جزیرے کے قریب رک گیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
لندن: دنیا کا سب سے بڑا برفانی تودہ A23a جنوبی جارجیا جزیرے سے تقریباً 70 کلومیٹر کے فاصلے پر رک گیا، جس سے خدشہ تھا کہ یہ مقامی جنگلی حیات کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ برفانی تودہ 3,300 مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے، جو لندن کے سائز سے دوگنا ہے، اور اس کا وزن تقریباً ایک کھرب ٹن ہے۔ یہ 2020 سے انٹارکٹیکا سے شمال کی جانب بہہ رہا تھا، اور ماہرین کو خدشہ تھا کہ یہ مقامی پینگوئنز اور سیلز (مہر مچھلیوں) کی خوراک تک رسائی کو متاثر کر سکتا ہے۔
برٹش انٹارکٹک سروے (BAS) کے ماہر اینڈریو میجرز نے کہا کہ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ اب کیا ہوتا ہے؟ کیونکہ ابھی یہ واضح نہیں کہ برفانی تودہ مستقل طور پر وہیں رہے گا یا نہیں۔
میجرز نے کہا، "اگر یہ تودہ یہیں رکا رہا تو مقامی جنگلی حیات پر اس کا زیادہ منفی اثر نہیں پڑے گا۔" تاہم، جنوری میں اس برفانی تودے کا 19 کلومیٹر لمبا حصہ ٹوٹ چکا ہے، جو اس کے مزید ٹوٹنے کی نشاندہی کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق، یہ برفانی تودہ علاقے میں موجود پانی میں غذائی اجزا شامل کر سکتا ہے، جو سمندری حیات کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں۔ تاہم، اگر یہ جزیرے کے زیادہ قریب آ جاتا تو جانوروں کو خوراک کی تلاش کے لیے طویل فاصلہ طے کرنا پڑتا، جس سے ان کی بقا کو خطرہ لاحق ہو سکتا تھا۔
جنوبی جارجیا جزیرہ 5 ملین سے زائد مہر مچھلیوں اور 65 ملین پرندوں کا مسکن ہے، جن میں 30 اقسام کی پینگوئنز بھی شامل ہیں۔ اس سال، جزیرے میں برڈ فلو کی وبا پہلے ہی جنگلی حیات کے لیے مشکلات پیدا کر رہی ہے، اور ماہرین کے مطابق، برفانی تودے کی موجودگی مزید مسائل پیدا کر سکتی ہے۔
یہ برفانی تودہ جہاز رانی کے لیے کوئی فوری خطرہ نہیں، لیکن جب اس کے ٹکڑے الگ ہوں گے تو چھوٹے برفانی ٹکڑے ماہی گیری کشتیوں کے لیے خطرناک ہو سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ برفانی تودے انٹارکٹیکا کے برفانی نظام کے قدرتی عمل کا حصہ ہیں، لیکن حالیہ برسوں میں برف پگھلنے کی رفتار میں تیزی آئی ہے۔
تحقیق کے مطابق، 2000 کے بعد سے انٹارکٹیکا کے برفانی شیلفز 6,000 ارب ٹن برف کھو چکے ہیں، اور اگر عالمی درجہ حرارت 1.                
      
				
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: برفانی تودہ یہ برفانی کے لیے
پڑھیں:
انٹارکٹکا : ہیکٹوریا گلیشیئر دو ماہ میں 50 فیصد سکڑ گیا، سمندری سطح میں خطرناک اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نٹارکٹکا کے مشرقی حصے میں واقع ہیکٹوریا گلیشیئر نے صرف دو ماہ کے دوران تقریباً 50 فیصد حصہ کھو دیا، جدید تاریخ میں برفانی تودے کے تیز ترین پگھلنے کا واقعہ ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق یہ گلیشیئر جس کا رقبہ امریکی شہر فلاڈیلفیا کے برابر ہے، انٹارکٹک پیننسولا میں واقع ہے ، وہ خطہ جو زمین پر سب سے تیزی سے گرم ہونے والے علاقوں میں شمار ہوتا ہے، نومبر سے دسمبر 2022 کے درمیان ہیکٹوریا گلیشیئر پانچ میل (8 کلومیٹر سے زائد) پیچھے ہٹ گیا جب کہ عام طور پر اس طرح کے برفانی تودے سالانہ چند سو میٹر ہی پگھلتے ہیں۔
تحقیق کے مرکزی مصنف ٹیڈ اسکیمبوس، جو یونیورسٹی آف کولوراڈو بولڈر کے ارتھ سائنس اینڈ آبزرویشن سینٹر سے وابستہ ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ حیران کن ہے، اس رفتار سے برفانی تودے کا پیچھے ہٹنا ناقابلِ یقین ہے، اگر بڑے گلیشیئرز اسی طرح تیزی سے پگھلنے لگے تو عالمی سطح پر سمندری سطح میں تباہ کن اضافہ ہوسکتا ہے۔ انٹارکٹکا میں اتنی برف موجود ہے جو پگھلنے کی صورت میں دنیا بھر کے سمندروں کی سطح کو تقریباً 190 فٹ تک بلند کرسکتی ہے۔
تحقیق کے مطابق 2011 میں خلیج کے گرد جمع ہونے والی فاسٹ آئس (زمین سے چپکی سمندری برف) نے گلیشیئر کو استحکام دیا تھا لیکن 2022 میں جب یہ برف سمندر میں بہہ گئی تو گلیشیئر کا توازن بگڑ گیا اور برفانی زبانیں (Ice Tongues) ٹوٹ کر الگ ہوگئیں۔
ہیکٹوریا گلیشیئر کے تیز پگھلنے کی ایک بڑی وجہ اس کا سمندر کی تہہ پر چپٹا برفانی میدان (Ice Plain) ہونا ہے، جس پر برف آسانی سے پھسلتی ہے۔ جیسے جیسے برف پتلی ہوئی، پانی اس کے نیچے داخل ہوا اور Calving کے عمل کے ذریعے بڑے بڑے برفانی ٹکڑے ٹوٹ کر گرنے لگے۔