لاہور ڈیولپمنٹ پلان میں شفافیت سے 16 ارب روپے کی بچت
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز--- فائل فوٹو
وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو لاہور ڈیولپمنٹ پراجیکٹ پر پیشرفت کے جائزہ اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ پلان میں شفافیت سے 16 ارب روپے کی بچت کی گئی ہے۔
لاہور میں وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں ڈپٹی کمشنر لاہور نے لاہور ڈیولپمنٹ پلان پر رپورٹ پیش کی۔
اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا ہے کہ شہر میں مستقبل کی ضروریات کو مدِ نظر رکھ کر سیوریج سسٹم بنایا جائے گا، جس کے مطابق واسا لاہور میں مجموعی طور پر 780 کلومیٹر کی 1 سے 6 فٹ قطر کی نئی پائپ لائنز بچھائے گا جس میں پہلے مرحلے میں لاہور میں 450 سیوریج لائنیں ڈالی جائیں گی، اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب اور پارکس کی بحالی کو بھی ڈیولپمنٹ پلان میں شامل کیا گیا ہے۔
مریم نواز کی زیرِ صدارت رمضان پیکیج کی شفاف تقسیم اور مانیٹرنگ پر اجلاس ہوا۔
بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ پہلے فیز میں لاہور کے 6 زون کی تعمیر و مرمت اور ڈیولپمنٹ کی جائے گی، پلان میں فراہمی و نکاسیٔ آب کے نظام، رابطہ سڑکوں اور پختہ گلیوں کی تعمیر شامل ہیں، ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت کے لیے لاہور ڈیولپمنٹ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم سے کنٹریکٹ کا آغاز کیا گیا ہے۔
بریفنگ میں کہا گیا ہے کہ انسپکٹر ایک ایپ کے ذریعے نیسپاک پراجیکٹ کی انسپکشن کر سکے گا، لاہور ڈیولپمنٹ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کے ذریعے ڈیجیٹل ٹریکنگ کی جا سکے گی۔
اجلاس کے دوران وزیرِ اعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، اس کے علاوہ دیہات میں بھی گلیاں شہروں کی طرح بہترین بنائی جائیں، وزیرِ اعلیٰ پنجاب نے کا نہر کی بھل صفائی کرانے کا حکم بھی صادر کیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مریم نواز گیا ہے کہ پلان میں
پڑھیں:
وفاقی اداروں میں ماہرین کی تعیناتی ترجیح، میرٹ اور شفافیت پر سمجھوتا نہیں ہوگا، وزیراعظم
اسلام آباد:وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی وزارتوں اور محکموں میں تکنیکی ماہرین کی تعیناتی اور بیرونی سرمایہ کاری کے لیے حکمت عملی سے متعلق پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کی پیشرفت کا جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں وزیراعظم نے واضح کیا کہ وفاقی حکومت کی ادارہ جاتی اصلاحات اولین ترجیحات میں شامل ہیں اور معیشت کی ڈیجیٹائزیشن، اداروں کی رائٹ سائزنگ اور تکنیکی ماہرین کی تعیناتی میرٹ کی بنیاد پر یقینی بنانا حکومت کا ہدف ہے۔
وزیراعظم نے دوٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ ماہرین کی تعیناتی کے عمل میں میرٹ اور شفافیت پر کسی قسم کا سمجھوتا ہرگز قابلِ قبول نہیں ہوگا۔ اجلاس کے دوران پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کی جانب سے وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ اب تک 15 تکنیکی اسامیوں پر تعیناتیاں مکمل ہو چکی ہیں جب کہ مزید 47 اسامیوں پر بھی ماہرین کی بھرتی کا عمل جاری ہے۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ 7 اہم وزارتوں اور محکموں میں چیف ایگزیکٹیو افسران، چیف فنانس افسران اور مینجنگ ڈائریکٹرز کی تعیناتی کے لیے 30 امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے۔ پیٹرولیم ڈویژن اور نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن میں تعیناتیوں کے لیے انٹرویوز کے ابتدائی مراحل مکمل کر لیے گئے ہیں۔
سرمایہ کاری حکمت عملی کے حوالے سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ وفاقی وزارتوں نے فوکل ٹیمز نامزد کر دی ہیں جب کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام، ریلوے اور سیاحت کے شعبوں کے لیے سرمایہ کاری سے متعلق شعبہ جاتی لائحہ عمل تیار کیا جا چکا ہے۔ مزید شعبہ جات جیسے غذائی تحفظ، بحری امور، معدنیات، صنعت، ہاؤسنگ اور توانائی کے فریم ورک پر کام آخری مراحل میں ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، آذربائیجان، قطر اور کویت کے ساتھ سرمایہ کاری کے ممکنہ منصوبوں کے لیے 18 مختلف معاشی شعبہ جات کی پچ بکس تیار کر لی گئی ہیں تاکہ ان ممالک کے ساتھ شراکت داری کے مواقع کو عملی شکل دی جا سکے۔
اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیراعظم کے مشیر برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔