سنیل گواسکر کا بیان ٹھیک نہیں، پاکستانی ٹیم کسی کو بھی ہرا سکتی ہے، سابق کوچ جیسن گلیسپی
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
آسٹریلیا کے سابق فاسٹ بولر اور پاکستانی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ جیسن گلیسپی نے سابق بھارتی کپتان اور کمنٹیٹر سنیل گواسگر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ گواسکر کی بھارتی بی ٹیم کے ہاتھوں پاکستان کو شکست دینے کی بات درست نہیں ہے، پاکستان صحیح کھلاڑیوں کو منتخب کرے اور ان پر محنت کرے تو وہ کسی ٹیم کو بھی ہرا سکتے ہیں۔
گلیسپی کا کہنا تھا کہ اگر بورڈ نتائج چاہتا ہے تو صحیح لوگوں کوصحیح کام پر لگایا جائے، کوچز کو موقع دیا جائے تاکہ اچھے نتائج آسکیں ورنہ نتیجہ ایسا ہی رہےگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں بہت ٹیلنٹ ہے، بس اس کو پک کرنے اور سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے۔
Jason Gillespie "I saw some comments from Sunil Gavaskar about the Indian B or C team would beat the Pakistan top team, that's nonsense" #CT25 #Cricket pic.
— Saj Sadiq (@SajSadiqCricket) March 7, 2025
واضح رہے کہ سابق بھارتی کپتان اور کمنٹیٹر سنیل گواسگر نے پاکستان کی چیمپیئنز ٹرافی میں شکست پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کی بی ٹیم بھی پاکستان کی موجودہ ٹیم کو سخت چیلنج دے سکتی ہے، پاکستان کی موجودہ ٹیم کے لیے بھارت کی بی ٹیم کو ہرانا بہت مشکل ہوگا۔
اس سے قبل جیسن گلیسپی نے موجودہ ہیڈ کوچ عاقب جاوید کو مسخرا بھی قرار دیا تھا۔ عاقب جاوید کی جانب سے بیان کی گئی چیمپئنز ٹرافی 2025 میں پاکستانی ٹیم کی خراب کارکردگی کی وجہ کے جواب میں جیسن گلیسپی کا کہنا تھا کہ عاقب جاوید ان سے کوچ کا عہدہ ہتھیانا چاہتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسنیل گواسکر جیسن گلیسپی سنیل گواسکر عاقب جاوید عاقب جاوید پر تنقیدذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسنیل گواسکر جیسن گلیسپی سنیل گواسکر عاقب جاوید عاقب جاوید پر تنقید جیسن گلیسپی عاقب جاوید تھا کہ
پڑھیں:
پاکستان کا اعلیٰ سطحی کثیر الجماعتی وفد لندن پہنچ گیا
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں 9 رکنی اعلیٰ سطحی وفد واشنگٹن اور نیویارک کے کامیاب دورے مکمل کرنے کے بعد لندن پہنچ گیا ہے۔
وفد کو وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ حالیہ گشیدگی پر پاکستان کا موقف پیش کرنے اور جموں و کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے مقرر کیا ہے۔
وفد کے دیگر ارکان میں وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک، چیئر پرسن، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور سابق وزیر برائے اطلاعات و موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی چیئر پرسن اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، سابق وزیر تجارت، دفاع اور خارجہ امور، انجینئر خرم دستگیر خان، سینیٹ میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر و سابق وزیر برائے سمندری امور سید فیصل علی سبزواری اور سینیٹر بشریٰ انجم بٹ شامل ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کے چارٹر کے برخلاف پاکستان کے 24 کروڑ افراد کے پانی کے حق پر حملہ کر رہا ہے،
وفد میں 2 سابق سیکریٹری خارجہ، سفیر جلیل عباس جیلانی، جو نگراں وزیر خارجہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، اور سفیر تہمینہ جنجوعہ بھی شامل ہیں۔
لندن میں وفد برطانیہ کی پارلیمنٹ کی سینئر قیادت سے ملاقاتیں کرے گا جس میں پاکستان اور جموں و کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کے ساتھ ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ وفد کے اراکین فارن کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او) کی لیڈر شپ و سینئر حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔
وفد کے ارکان علاقائی امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کرنے کے لیے سرکردہ تھنک ٹینکس اور بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ بھی وسیع پیمانے پر بات کریں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کے ساتھ امن چاہتے ہیں مگر شرائط پر نہیں، امن کا حصول مذاکرات اور سفارت کاری سے ہی ممکن ہے
اپنے دورے کے دوران وفد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کے جارحانہ اقدامات کے پیش نظر پاکستان کے ذمہ دارانہ طرز عمل کو اجاگر کرے گا، وفد باور کروائے گا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، وہ اس بات پر بھی روشنی ڈالیں گے کہ مذاکرات اور سفارت کاری کو تنازعات اور تصادم پر ترجیح دی جانی چاہیے۔
وفد جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے فروغ کے لیے بین الاقوامی برادری پر اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دے گا۔
سندھ طاس معاہدے کی معمول کے مطابق کارروائی کو بحال کرنے کی ضرورت بھی وفد کی مہم کا ایک اہم موضوع ہوگا۔