کالعدم تنظیموں کے سہولت کاروں کو قانون کے شکنجے میں لانے کافیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
شہری یقینی بنائیں کہ امداد دہشت گردوں کے بجائے صحیح حقدار تک پہنچے، وزارت داخلہ
شہری اپنی زکوٰۃ، خیرات اورعطیات صرف پنجاب چیریٹی کمیشن سے رجسٹرڈ اداروں کو دیں
محکمہ داخلہ پنجاب نے کالعدم تنظیموں اور خیراتی اداروں کی فہرست جاری کردی۔محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری فہرست کے مطابق کالعدم تنظیموں میں لشکر جھنگوی،سپاہ محمد پاکستان،جیش محمد، الرحمت ٹرسٹ بہاولپور، الفرقان ٹرسٹ کراچی،لشکر طیبہ، سپاہ صحابہ پاکستان، تحریک جعفریہ پاکستان،تحریک نفاذ شریعت محمد، تحریک اسلامی، القاعدہ اور ملت اسلامیہ پاکستان شامل ہیں۔کالعدم تنظیموں میں خدام الاسلام، اسلامی تحریک پاکستان، جمعیت الانصار، جماعت الفرقان، حزب التحریر، خیر الناس انٹرنیشنل ٹرسٹ، بلوچستان لبریشن، اسلامک سٹوڈنٹس موومنٹ آف پاکستان، لشکر اسلامی، انصار السلام، حامی نامدار گروپ، تحریک طالبان پاکستان، بلوچستان رپبلکن آرمی شامل ہے۔اسی طرح بلوچستان لبریشن فرنٹ، لشکر بلوچستان،بلوچستان لبریشن یونائیٹڈ فرنٹ، بلوچستان مسلم دفاع تنظیم، شیعہ طلبہ ایکشن کمیٹی گلگت،مرکز سبیل آرگنائزیشن گلگت، تنظیم نوجوانانِ اہل سنت گلگت، پیپلز امن کمیٹی لیاری، اہلِ سنت والجماعت، الحرمین فاؤنڈیشن کو بھی کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق رابطہ ٹرسٹ،انجمن امامیہ گلگت بلتستان،مسلم اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن گلگت، تنظیم اہل سنت والجماعت گلگت، بلوچستان بنیاد پرست آرمی،تحریک نفاذ امن،تحفظ حدود اللہ،بلوچستان واجہ لبریشن آرمی،بلوچ رپبلکن پارٹی آزاد، بلوچستان یونائیٹڈ آرمی، اسلام مجاہدین اور داعش کالعدم تنظیموں میں شامل ہیں۔جیش اسلام، بلوچستان نیشنل لبریشن آرمی، خانہ حکمت گلگت بلتستان، تحریک طالبان سوات، تحریک طالبان مہمند، یونائیٹڈ بلوچ آرمی، جئے سندھ متحد محاذ،جماعت الاحرار، لشکر جھنگوی العالمی، انصار الحسین، تحریک آزادی جموں و کشمیر، جنداللہ، جماعت الدعوۃ، الانفال ٹرسٹ لاہور، ادارہ خدمت خلق لاہور، الدعوۃ الارشاد لاہور، الحمد ٹرسٹ لاہور/ فیصل آباد، مساجد اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ لاہور، المدینہ فاؤنڈیشن لاہور بھی کالعدم تنظیموں میں شامل ہیں۔محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق معاذ بن جبل ایجوکیشنل ٹرسٹ لاہور، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن، الفضل فاؤنڈیشن/ٹرسٹ لاہور، الایثار فاؤنڈیشن لاہور، پاک ترک انٹرنیشنل CAG ایجوکیشن فاؤنڈیشن، حزب الاحرار، جئے سندھ قومی محاذ، سندھو دیش ریولیوشنری آرمی، سندھو دیش لبریشن آرمی کو بھی کالعدم قرار دیا گیا ہے۔اسی طرح کالعدم تنظیموں میں خاتم الانبیائ، غازی فورس، غلامان صحابہ، معمار ٹرسٹ، سچل سرمست ویلفیئر ٹرسٹ کراچی، الجزاء پیشنٹ ویلفیئر سوسائٹی کراچی، الاختر ٹرسٹ، الراشد ٹرسٹ شامل ہیں۔محکمہ داخلہ پنجاب کاکہنا ہے شہری غیر رجسٹرڈ اورکالعدم خیراتی اداروں کوخیرات مت دیں، دہشتگردی،ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث کالعدم تنظیموں کی امداد کرنیوالے قانون کے شکنجے میں آئیں گے،پنجاب میں خیراتی اداروں کیلئے پنجاب چیریٹی کمیشن سے رجسٹریشن لازم ہے۔ہوم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے مزید کہا گیا کہ شہری یقینی بنائیں انکی امداد دہشتگردوں کی بجائے صحیح حقدار تک پہنچ رہی ہے،انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997کیتحت کالعدم تنظیموں کو کسی قسم کی معاونت فراہم کرناجرم ہے، شہری اپنی زکوٰۃ، خیرات اورعطیات صرف پنجاب چیریٹی کمیشن سے رجسٹرڈ اداروں کو دیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کالعدم تنظیموں میں محکمہ داخلہ پنجاب ٹرسٹ لاہور شامل ہیں
پڑھیں:
جرگے کی بنیاد پر فیصلے اور قتل جیسے اقدامات کسی صورت قبول نہیں، وزیر صحت بلوچستان بخت کاکڑ
بلوچستان میں غیرت کے نام پر قتل کے حالیہ واقعات کے حوالے سے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت بخت کاکڑ نے کہا کہ جرگے کی بنیاد پر فیصلے اور قتل جیسے اقدامات کسی صورت قابلِ قبول نہیں، موجودہ دور میں کہ جب قانون موجود ہے، 2 متوازی نظام نہیں چل سکتے۔
صوبائی وزیر کے مطابق ماضی میں جب ریاستی ادارے یا عدالتی نظام موجود نہیں تھے تو جرگہ ایک مقامی سطح پر انصاف فراہم کرنے والا نظام تھا، جو مخصوص قبائلی حالات میں اپنی افادیت رکھتا تھا۔ ’تاہم اب، چونکہ ملک میں باقاعدہ عدالتی نظام اور قانون موجود ہے، لہٰذا کسی کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ بغیر تفتیش یا عدالتی کارروائی کے کسی فرد کو موت کی سزا دے۔‘
صوبائی وزیرصحت بخت کاکڑ کا کہنا تھا کہ اگر کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو اس کے لیے قانونی دائرہ کار موجود ہے، تفتیش ہونی چاہیے اور عدالتی کارروائی کے بعد ہی فیصلہ کیا جانا چاہیے، کیونکہ جرگہ بٹھا کر محض الزام کی بنیاد پر کسی کو قتل کر دینا معاشرے کے لیے ایک خطرناک رجحان ہے۔
ایک سوال کے جواب میں بخت کاکڑ نے کہا کہ قانون تو موجود ہے، لیکن مسئلہ اُس وقت پیدا ہوتا ہے جب مقدمات کی پیروی اور تفتیش اس معیار پر نہیں ہوتی جیسا کہ ہونی چاہیے۔ ’اکثر اوقات مقتول کے قریبی رشتہ دار، خاص طور پر اہم خاندانی گواہ، عدالت میں پیش نہیں ہوتے، جس سے کیس کمزور ہو جاتا ہے اور ملزمان قانونی سقم کا فائدہ اٹھا کر بچ نکلتے ہیں۔‘
صوبائی وزیرصحت کا کہنا تھا کہ ڈگاری واقعے کے بعد حکومت نے فوری ردعمل دیتے ہوئے مؤثر کارروائیاں کیں، اور وزیراعلیٰ بلوچستان، سرفراز بگٹی، نے کھلے الفاظ میں سرداری نظام اور جرگوں پر سوال اٹھائے جو کہ ایک خوش آئند اقدام ہے۔
’جب تک ہم معاشرتی سطح پر ان معاملات پر کھل کر بحث و مباحثہ نہیں کریں گے، اس وقت تک مؤثر قانون سازی اور اصلاحات بھی ممکن نہیں ہو سکیں گی۔
‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بخت کاکڑ جرگہ غیرت قتل وزیر صحت