ممتاز عالم دین اور جے یوآئی کے مرکزی رہنما مفتی شاہ میر بزنجو قاتلانہ حملے میں جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
تربیت(اوصاف نیوز) تربت میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے رہنما اور ممتاز عالم دین مفتی شاہ میر بزنجو جاں بحق ہوگئے۔ واقعہ تربت کے علاقے ملک آباد میں مسجد کے اندر پیش آیا جب مفتی شاہ میر نماز تراویح ادا کر رہے تھے۔
پولیس کے مطابق مسلح افراد نے مفتی شاہ میر پر اس وقت حملہ کیا جب وہ مسجد میں امام کے پیچھے پہلی صف میں کھڑے تھے۔ فائرنگ کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوکر گر گئے جبکہ امام مسجد بھی زخمی ہوئے۔ فائرنگ کے بعد مسجد میں بھگدڑ مچ گئی، اور حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم مفتی شاہ میر سر اور جبڑے میں گولیاں لگنے کے باعث جانبر نہ ہو سکے۔مفتی شاہ میر بزنجو جمعیت علمائے اسلام تربت کے سیکریٹری جنرل تھے اور علاقے میں ایک نمایاں مذہبی شخصیت سمجھے جاتے تھے۔
اس سے قبل بھی ان پر دو قاتلانہ حملے ہو چکے تھے جن میں وہ محفوظ رہے تھے۔ اگست 2023 میں ان پر ایک نجی اسکول کے استاد کے قتل کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا، تاہم انہوں نے اس الزام کی تردید کی تھی۔یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا جب چند روز قبل خضدار میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے جے یو آئی کے دو رہنماؤں، وڈیرہ غلام سرور موسیانی اور ان کے ساتھی کو قتل کردیا تھا۔
مفتی شاہ میر نے اپنی موت سے چند گھنٹے قبل تربت میں خضدار واقعے کے خلاف احتجاجی مظاہرے سے خطاب کیا تھا، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ جے یو آئی کے رہنماؤں اور علما کو ایک منظم سازش کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔پولیس نے واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، تاہم تاحال کسی گروہ یا فرد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو پاکستان چھوڑنے کیلئے 31 مارچ تک کی ڈیڈ لائن
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مفتی شاہ میر
پڑھیں:
ڈیگاری دہرے قتل کیس: مرکزی ملزم تاحال مفرور، مقتولہ کی والدہ 2 روزہ پولیس ریمانڈ پر
ڈیگاری میں پیش آئے دوہرے قتل کے ہولناک واقعے میں تفتیش کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے۔ واقعے میں ملوث مرکزی ملزم جلال، جو مقتولہ بانو بی بی کا سگا بھائی بتایا جا رہا ہے، تاحال گرفتار نہیں ہو سکا۔ پولیس کے مطابق، وائرل ویڈیو میں جلال کو مقتولین پر فائرنگ کرتے ہوئے واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
مرکزی ملزم کی گرفتاری کے لیے پولیس مختلف مقامات پر چھاپے مار رہی ہے جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان اور آئی جی پولیس کی جانب سے سختی سے ہدایت دی گئی ہے کہ واقعے میں ملوث تمام افراد کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیے بلوچستان میں قتل خاتون کے والدین کا بیان قرآن و سنت کے خلاف ہے، پاکستان علما کونسل
اس مقدمے میں اب تک 13 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن میں قبائلی سردار شیر باز ساتکزئی اور بشیر احمد بھی شامل ہیں۔ ان دونوں ملزمان کو گزشتہ روز انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے ان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 10 روز کی توسیع کر دی۔
دوسری جانب آج کیس میں ایک اہم پیش رفت ہوئی ہے، مقتولہ بانو بی بی کی والدہ گل جان کو بھی انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا گیا۔ پولیس کی استدعا پر عدالت نے گل جان کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے تاکہ تفتیش کو آگے بڑھایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں مرد اور خاتون کے قتل کا فیصلہ سنانے والے بلوچ سردار شیزباز خان ساتکزئی کون ہیں؟
پولیس حکام کے مطابق کیس کی تفتیش حساس نوعیت اختیار کر چکی ہے اور اس کی ہر زاویے سے چھان بین جاری ہے۔ جلد مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بانو بی بی بلوچستان دوہرا قتل کیس