اسلام آباد میں نئی دہلی کی طرز پر اسمبلی اور منتخب جمہوری حکومت بنانے کی سفارش، اسمبلی اپنا لیڈر منتخب کرے گی جو میئر کہلائے گا
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی دارالحکومت کی انتظامی اصلاحات کیلئے تشکیل سب کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ اسلام آباد میں نمائندہ حکومت اور جمہوری کنٹرول قائم کیا جائے، وفاق سے اسلام آباد حکومت کو اختیارات منتقل کئے جائیں، بکھرے ہوئے محکموں کی بجائے مربوط انداز میں ادارے بنائے جائیں، وفاق کے ایک یونٹ کے طور پر ایم موزوں انتظامی ڈھانچہ بنایا جا ئے، یہ ڈھانچہ گلگت بلتستان کی طرز پر صوبائی حکومت کا ہو، یہ سفارش سب کمیٹی کی عبوری رپورٹ میں کی گئی ، سب کمیٹی نے اپنی عبوری رپورٹ تیار کرلی ، سب کمیٹی کا جلاس اگلے ہفتے ہوگا جس میں سفارشات کو حتمی شکل دی جائے گی، سب کمیٹی اپنی سفارشات وزارتی کمیٹی کو دے گی جو وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال کی سربراہی میں قائم کی گئی ہے،سب کمیٹی نے تجویز کیا ہے کہ اسلام آباد میں نئی دہلی کی طرز پر اسلام آباد کیپٹل ٹیر یٹری گورنمنٹ بنائی جا ئے۔ اسلام آ باد(ICT) کی منتخب اسمبلی ہوگی جس کے نمائندے براہ راست منتخب کئے جائیں گے،صو بائی اسمبلی کے پاس ہوم۔پولیس اور ماسٹر پلاننگ کے سبجیکٹس نہیں ہوں گے،اسلام آ باد اسمبلی اپنا لیڈر منتخب کرے گی جو میئر کہلائے گا، میئر اسمبلی کو جوابدہ ہوگا۔ آئی سی ٹی کے محکمے صو بائی محکموں کی طرز پر ہوں گے،ان کی تعداد کم ہوگی، انہیں چارگروپس میں سوشل، اکنامک، ڈویلپمنٹ اور جنرل کےنام سے تقسیم کیا جا ئے گا، داخلہ،پولیس اور ماسٹر پلاننگ کے علاوہ تمام محکمے میئر کے ماتحت کام کریں گے،داخلہ ،پولیس اور ماسٹر پلاننگ کے محکمے وفاقی حکومت کے ماتحت ہوں گے، ان کے انچارج متعلقہ وزیر ہوں گے،سی ڈی اے سمیت تمام ادارے آئی سی ٹی گورنمنٹ کے ماتحت کام کریں گے،چیف کمشنر کی بجائے چیف سیکرٹری ہوگا۔ آئی جی پولیس ہونگے، تمام محکموں کے سر برہ سیکرٹری ہوں گے،داخلہ ،پولیس اور ماسٹر پلاننگ کے محکمے چیف سیکرٹری کے توسط سے وفاقی حکومت کو جوابدہ ہوں گے،آئی سی ٹی گورنمنٹ کو گلگت بلتستان کی طرح مکمل انتظامی اور ما لی خو د مختاری حاصل ہوگی، آئی سی ٹی گورنمنٹ اپنے معاملات چلانے کیلئے رولز وضع کرے گی،ان مقاصد کےحصول کیلئے اسلام آ باد کیپٹل ٹیرٹری ایکٹ 2025 منظور کیا جا ئے گا عبوری انتظام کیلئے وفاقی حکومت کی ایڈوائس پر صدر مملکت آئین کے آرٹیکل 258کے تحت حکم نامہ جاری کرسکتے ہیں جیسا کہ جی بی آرڈر 2028جاری کیا گیا تھا، رولز آف بزنس1973میں بھی اس کے مطابق تبدیلی کی جا ئے گی، مجوزہ قانونی ڈرافٹ ایک ماہ میں تیار کیا جا سکتا ہے،نئے مالی انتظام کی ضرورت نہیں ہوگی کیونکہ زیادہ تر آئی سی ٹی کے موجودہ اداروں کی ری سٹرکچرنگ ہی کی جا ئے گی،آئی سی ٹی حکومت کے دو شیڈول ہوں گے۔ شیڈول اے میں داخلہ ،پولیس اور ماسٹر پلاننگ کے محکمے ہوں گے جو وفاقی حکومت کے ما تحت ہوں گے، شیڈول بی میں 26محکمے ہوں گے جو آئی سی ٹی حکومت کے ما تحت کام کریں گے۔ ذرائع کے مطابق یہ عبوری رپورٹ بیرسٹر ظفر اللہ کی سر براہی میں قائم سب کمیٹی نے تیار کی ہے، کمیٹی کے دیگر ممبران میں وفاقی وزیر پار لیمانی امور ڈاکٹر طار ق فضل چوہدری ، ایم این اے خرم شہزاد، انجم عقیل ایم این اے، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت داخلہ،چیف کمشنر اسلام آ باد، ڈپٹی کمشنر اسلام آ باد اور سی ڈی اے کا ایک نمائندہ شامل ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وفاقی حکومت سب کمیٹی نے اسلام ا باد ا ئی سی ٹی کی طرز پر کے محکمے حکومت کے ہوں گے کیا جا
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سندھ صرف اپنے مفادات کیلئے اپوزیشن سے ملاقات کرتے ہیں: علی خورشیدی
— فائل فوٹواپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی علی خورشیدی نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ صرف اپنے مفادات کیلئے اپوزیشن سے ملاقات کرتے ہیں۔
علی خورشیدی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں ہم پر الزام لگایا گیا، ایم کیو ایم کی لیڈر شپ کی ہدایت پر سی ایم ہاؤس گیا۔
اُنہوں نے کہا کہ ناصر شاہ کی کال آئی تھی، 29 مئی 2024ء کو کہا تھا کہ ہم سے مل لیں اس وقت بجٹ آنے والا تھا، اپوزیشن پارلیمان کا اہم جزو ہے۔
اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی نے کہا کہ 29 مئی کو وزیرِاعلیٰ سندھ کو واٹس ایپ پر پیغام بھیجا کہ بجٹ پر بات کر لیں، 15 اکتوبر 2024ء کو بھی پیغام بھیجا کہ مسائل ہیں، ساتھ مل بیٹھ کر حل کریں، اس دوران بجٹ نہیں آتا اس لیے اپوزیشن کی بات نہیں سنی گئی۔
اُنہوں نے بتایا کہ 12 جون کو ناصر حسین شاہ نے فون کرکے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ ملاقات کرنا چاہتے ہیں، مراد علی شاہ سے ملاقات ان کی خواہش پر ہوئی۔
علی خورشیدی نے مزید بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ صرف جون میں اپوزیشن سے ملاقات کرتے ہیں اور صرف اپنے مفادات کےلیے اپوزیشن سے ملاقات کرتے ہیں۔
سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے کہا کہ پیپلز پارٹی جمہوریت کی علمبردار ہونے کا دعویٰ کرتی ہے، آج پیپلز پارٹی کا اسمبلی میں آمرانہ رویہ رہا۔
اُنہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کہتے ہیں کہ اپوزیشن سے بجٹ پر بات کرنے کا پابند نہیں، مراد علی شاہ اسمبلی کے رولز آف پروسیجر کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی نے کہا کہ وزیرِاعلیٰ صاحب، آپ بہت سینئر ہیں، غلط باتیں نہ کریں۔
اُنہوں نے کہا کہ مراد علی شاہ کی اعلیٰ بیڈ گورننس کی مثال سندھ میں ہے، ایم کیو ایم کے ارکان شہری سندھ کا مقدمہ بھرپور انداز میں پیش کریں گے، اسکیمیں گراؤنڈ پر نظر نہیں آتیں صرف کاغذات میں ہیں، ٹھیکے داروں سے 25 فیصد کمیشن سندھ حکومت لیتی ہے۔
علی خورشیدی نے کہا کہ ہمارا فیصلہ ہوا تھا کہ ہم احتجاج کریں گے تو احتجاج اسمبلی میں ہی کیا جائے گا، کیا کینٹ اسٹیشن پر کرتے؟ جماعت اسلامی بھی ہمارے ساتھ کھڑی تھی۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے کراچی کے منصوبے کم رکھے ہیں، یہ زیادتی ہے، وفاق کا مسئلہ ہے وزیراعظم سے بات کریں گے، فریال تالپور نے بھی ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔