سفری پابندیوں کی فہرست میں نام شامل کرنے کیخلاف کیس، سیکرٹری داخلہ سے بیان حلفی طلب
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
سفری پابندیوں کی فہرست میں نام شامل کرنے کیخلاف کیس، سیکرٹری داخلہ سے بیان حلفی طلب WhatsAppFacebookTwitter 0 8 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: (آئی پی ایس) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سفری پابندیوں کی فہرست میں نام شامل کرنے کے خلاف کیس میں سیکرٹری داخلہ سے جواب طلب کر لیا۔
کچھ عرصہ قبل لاپتا ہونے والے نوجوان فیضان عثمان کی فیملی کے کیس میں جسٹس بابر ستار کی جانب سے سماعت کا تین صفحات کا تحریری حکم جاری کردیا گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئندہ سماعت پر سیکرٹری داخلہ سے بیان حلفی طلب کر لیا، عدالت نے 13 سالہ بچے سمیت فیملی کے 9 میں سے 7 ارکان کے نام ای سی ایل میں رکھنے کا نوٹیفکیشن بھی معطل کر دیا۔
حکم نامے کے مطابق عدالت کو بتایا گیا کہ خفیہ ادارے کی سفارش پر ایک فیملی کے 9 افراد کے نام ای سی ایل پر ڈالے گئے، بتایا گیا خفیہ ادارے نے پھر 7 افراد کی حد تک سفارش واپس لے لی صرف 2 کی حد تک برقرار رکھی، بغیر سکروٹنی اور ورکنگ پیپر نام ای سی ایل ڈالنے کا معاملہ سب کمیٹی کو کیسے بھیجا ؟ بادی النظر میں بغیر ورکنگ پیپر اور بغیر سکروٹنی نام ای سی ایل پر ڈالے گئے۔
حکم نامے کے مطابق وزارت داخلہ حکام عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے کہ انہوں نے کیا سکروٹنی کی؟ کابینہ کمیٹی کو نام بھیجوانے کے لئے کیا ورکنگ پیپر تیار کیا عدالت کو نہیں بتایا گیا، عدالت نے وزارت داخلہ کی جانب سے کابینہ کمیٹی کو بھجوایا جانے والا ورکنگ پیپر بھی آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سیکرٹری داخلہ سے
پڑھیں:
انتظامیہ کو نظر بندیوں، پابندیوں سے کچھ حاصل نہیں ہو گا، میر واعظ
ذرائع کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کے دوران کہا کہ انہیں گزشتہ دو جمعے مسلسل گھر میں نظربند رکھنے کے بعد آج مسجد جانے کی اجازت دی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے انتظامیہ کی طرف سے اپنی بار بار نظر بندی اور نماز جمعہ سے روکنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے کشمیری مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں صریح مداخلت قرار دیا۔ ذرائع کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کے دوران کہا کہ انہیں گزشتہ دو جمعے مسلسل گھر میں نظربند رکھنے کے بعد آج مسجد جانے کی اجازت دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی طرف سے انہیں بار بار گھر میں نظر بند کرنا انتہائی افسوسناک ہے، اس طر ح کے حربوں سے انتظامیہ کو کچھ حاصل نہیں ہو گا اور نہ ہی وہ اس طرح کی کارروائیوں سے تاریخی حقائق تبدیل کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ سے انتظامیہ سے مطالبہ کرتا آیا ہوں کہ وہ اس طرح کے اقدامات سے باز رہے اور لوگوں کو اپنے بنیادی حقوق کے استعمال کی آزادی دے جن میں مذہبی فرائض کی ادائیگی بھی شامل ہیں۔ میر واعظ نے غزہ کی ابتر انسانی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جب ہم یہاں پرامن طور جمع ہیں، ہمارے دل غزہ میں اپنے مظلوم بھائیوں اور بہنوں کےل ئے شدید غمزدہ ہیں جو اس وقت ایک سنگین انسانی المیے، غذائی قلت اور قحط کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معصوم شہری خاص طور پر بچے کھانے اور پناہ کی تلاش میں بھی وحشیانہ اسرائیلی بمباری کا نشانہ بن رہے ہیں۔ میر واعظ نے کہا کہ ہم اس درندگی کی سخت مذمت کرتے ہیں، اس پر عالمی برادری کی خاموشی ِ افسوسناک ہے، دنیا کا بچوں اور معصوم شہریوں کے قتلِ عام کو نہ روکنا انسانیت کے ضمیر پر ہمیشہ ایک دھبہ رہے گا۔